چینی وزارت خا رجہ نے امریکہ کی چین سے متعلق پالیسی میں منافقت کو بے نقاب کر دیا
بیجنگ :چین کی وزارت خارجہ نے ” چین کے بارے میں امریکی فہم وادراک کی غلطیاں اور حقائق” کے عنوان سے ایک مضمون شائع کیا جس میں امریکہ کی چین سے متعلق پالیسی میں دھوکہ دہی،منافقت اور نقصانات کوسامنے لایا گیاہے۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق40ہزار الفاظ پر مشتمل اس مضمون میں امریکہ کی چین سے متعلق پالیسی کی اکیس غلطیاں بیان کرتے ہوئے دلائل کے ساتھ حقائق کو دنیا کے سامنے پیش کیاگیا ہے تاکہ سب دیکھ سکیں کہ عالمی نظم و نسق میں افراتفری کا سب سے بڑا سبب ، “ناجائز دباو کی سفارت کاری “کا تخلیق کار،انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں کرنے والا اور سب سے بڑی “ہیکر ایمپائر ” امریکہ کے سوا اور کوئی نہیں ہے۔
ان میں سب سے بڑا جھوٹ یہ ہے کہ “بین الاقوامی نظم و نسق میں چین ایک بڑا طویل مدتی چیلنج ہے” ۔ اس کے علاوہ امریکہ ، ایشیا و بحرالکاہل میں اپنے پاوں پھیلاتے ہوئے “انڈو پیسفک اکنامک فریم ورک ” تشکیل دینے کی کوششوں میں مصروف ہے تاکہ اس خطے کے ممالک پر امریکی تجارتی اصول لاگو کر کے چین کے ساتھ ” ڈی کپلنگ ” کی جائے اور روابط کومنقطع کیا جائے ۔یہ فریم ورک صرف اور صرف امریکہ کے ذاتی مفادات پر مبنی ہے اور عالمی اقتصادی بحالی کے لیے ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
یہ ایک واضح امر ہے کہ امریکی سیاستدان “بین الاقوامی نظم و نسق ،سکیورٹی اور ترقی کے تحفظ” کے بارے میں بیانات تو دیتے ہیں لیکن عمل ، اس کے بر عکس کرتے ہیں ۔ چاہےیہ جتنے بھی بہانے بنا لیں ، ان کے چین کی ترقی پر اثر انداز ہونے کا مذموم مقصد چھپایا نہیں جا سکتا۔
ادھراس سےپہلے عالمی ترقیاتی رپورٹ کا پہلا شمارہ 20 جون کو بیجنگ میں جاری کیا گیا۔ اس موقع پر چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے ایک خصوصی ورچوئل خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ عالمی ترقیاتی رپورٹ میں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے نفاذ میں پیش رفت اور چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ اس صدی میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور عالمگیر وبا کے پیش نظر عالمی برادری کو چاہیے کہ ڈیجیٹل تبدیلی کو اپنانے اور بنی نوع انسان کی مشترکہ پائیدار ترقی کے حصول کی خاطر سبز تبدیلی کے لیے ترقیاتی تعاون اور عالمی شراکت داری کی تعمیر پر زیادہ توجہ دے ۔
چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نےکہا کہ مذکورہ رپورٹ میں دنیا اور چین کے مفید تجربے کی بنیاد پر 2030 کے ایجنڈے کے نفاذ کے لیے آٹھ پہلوؤں سے پالیسی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ یہ چین کے لیے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو پر عمل درآمد کا ایک اہم اقدام ہے۔ یہ تمام ممالک کی ترقی کے لیے مفید حوالہ فراہم کرے گا اور عالمی ترقی کے مقصد میں اپنی دانش کے تحت کردار ادا کرے گا۔
ریاستی کونسل کے ترقیاتی تحقیقی مرکز کے سربراہ ما چیان تھانگ نے نشاندہی کی کہ صدر شی جن پھنگ کی جانب سے اقوام متحدہ میں گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کی تجویز کے بعد عالمی ترقیاتی رپورٹ پہلی جامع تحقیقی رپورٹ ہے۔وسیع تناظر میں دنیا مشترکہ پائیدار ترقی کے حصول کو بہت اہمیت دیتی ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے اکیس تاریخ کو یومیہ نیوز بریفنگ میں چائنا انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ نالج سینٹر کی جانب سے پیش کردہ پہلی “عالمی ترقیاتی رپورٹ “کے حوالے سے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کے پیش کردہ عالمی ترقیاتی انیشیٹو سے بین الاقوامی بنیادی ایجنڈے میں ترقیاتی امور کی واپسی ، تمام فریقوں کے درمیان ترقیاتی پالیسیوں کو مربوط کرنے اور عملی تعاون کو گہرا کرنے کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم تشکیل دیا گیا ہے اور تمام وسائل یکجا کرتے ہوئے ترقیاتی مسائل کو حل کرنے اور ہم آہنگ ترقی میں مضبوط قوت حیات فراہم کی گئی ہے ۔
وانگ وین بین نے نشاندہی کی کہ چین اور دنیا کے دیگر ممالک کے مفید تجربات کی بنیاد پر اس رپورٹ نے 2030 کے ایجنڈے کے نفاذ کے لیے آٹھ پہلوؤں سے پالیسی سفارشات پیش کی ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ شرکاء اجلاس نے عالمی ترقیاتی انیشیٹو کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے چین کی عالمی ترقیاتی رپورٹ کو بھی سراہا ہے۔ شرکاء کے نزدیک عالمی ترقیاتی انیشیٹو نے بین الاقوامی اتفاق رائے پایا ہے اور ترقی پذیر ممالک کی مشترکہ امنگوں کی عکاسی کی ہے، اور بین الاقوامی برادری کو مشترکہ طور پر پائیدار ترقی کے حصول کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کیا ہے ۔بھارت میں متعین چینی سفیر سون دی دونگ نے کہا ہے کہ 16 برسوں میں ترقی کرتے ہوئے برکس کا نظام باہمی مفادات کے تعاون کا اہم پلیٹ فارم اور بین الاقوامی نظم و نسق کی ترقی،عالمی انتظام و انصرام کی بہتری اور مشترکہ ترقی کی تکمیل کی اہم قوت بن چکا ہے۔
ادھر اس سے پہلے ذرائع کے مطابق اسی حوالے سے منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق چائنا میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سون دی دونگ نے کہا کہ
چین مختلف فریقوں کے ساتھ مل کر ایک مزید قریبی ،جامع اور نتیجہ خیز برکس شراکت داری تشکیل دینے کا خواہاں ہے تاکہ مزید مضبوط ، سرسبز اور مثبت عالمی ترقی کی تکمیل ہو سکے، اس کے ساتھ ساتھ ترقی پزید ممالک کے مشترکہ مفادات کے لیے برکس کی آواز کو مزید بلند کیا جائے گا۔
سون وی دونگ نے کہا کہ رواں سال چین ،برکس کا میزبان چیئرمین ملک ہے اور چین نے برکس کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا ہے۔