مسلم باغ میں کرومائیٹ کی روایتی کانکنی صرف اندازوں کے بل بوتے پر کیا جاتا ہے۔ جس سے پیداواری لاگت زیادہ اتی ہے۔
جدید مشینوں و اوزاروں کا مسلم باغ میں کوئی تصور ہی نہیں انسانی جسم کو  بطور مشین استعمال میں لایا جاتا ہے۔
کرومائٹ کی پرسنٹیج معلوم کرنے کے لیے کوئی سسٹم موجود نہیں۔کرومائیٹ پرسنٹیج معلوم کرنے کیلیے مسلم باغ میں سائنسی لیبارٹری کا قیام لازمی ہے۔
اب بھی بیوپاری کرومائیٹ جانچنے کیلیے ایس جی ایس لیبارٹری کراچی کا رخ کرتے ہیں۔ جس سے وقت کے ضیاع کے ساتھ ساتھ تاجروں کو یہ سودے کئی گناہ مہنگا پڑتے ہیں۔ 

حکومتی سطح پر کوئی بھی ایسا طریقۂ کار موجود نہیں کہ کانکنی کے احاطوں کا تعین ہو یہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ یہاں ہر وقت مسائل پیداہوتے ہیں۔
کرومائٹ کے کانوں میں کسی ایمرجینسی یا پھر خدانخواستہ کسی کان کے منہدم ہونے کی صورت میں ریسکیو کا کوئی ذریعہ موجود نہیں۔
مسلم باغ کے سنگلاخ پہاڑوں کا سینہ چھیر کرکرومائٹ کے کانوں میں کام کرنے اور کرومائیٹ نکالنے والے لیبر کے بھی کچھ  بنیادی حقوق ہوتے  ہیں
یہاں لیبر کی نہ کوئی رجسٹریشن ہے اور نہ ہی اسی حوالے سے کوئی متبادل  نظام موجود ہے۔کانوں سے کرومائیٹ کو نکالنے کیلیے جیالوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے  وضع کر دہ مخصوص یونیفارم اور سیفٹی کے آلات ، جو محنت کشوں  کے بنیادی حقوق کے زمرے میں اتے ہیں ،مائن مالکان کانکنی کے ان اصولوں سے خود کو بری الذمہ تصور کرتے ہیں ۔ان اصولوں کا کوئی وجود نہیں ہے۔
کرومائیٹ کانکنی کے لئے بارودی مواد کا استعمال کیا جاتا ہے اور کسی قسم کے حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث محنت کش ہمہ وقت حادثات کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔
کرومائیٹ کانکنی  انتہائی کٹھن، مشکل اور جان لیوا ہوتا ہے مگر محنت کشوں کو اپنے چولہے جلائے  رکھنے کیلئے انتہائی کم اجرتوں اور غیر ضروری و غیر قانونی طریقے سے  بغیر حفاظتی سامان کے ، ان کانوں میں کام کرنا پڑتا ہے۔ کرومائیٹ کی کانوں میں کام کرنے والے یہ محنت کش بارہ گھنٹے کے طویل اور غیر قانونی اوقات کار کے مطابق کام کرتے ہیں۔ محکمہ محنت اور افرادی قوت کے اہلکاران سالوں سال یہاں وزٹ نہیں کرتے جو قابلِ تشویش امر ہے ۔
سائینٹیفک اصولوں اور جدید دور کے تقاضوں کو مد نظر رکھا جائے تو یہاں پر بڑی بڑی مشینوں کو استعمال میں لایا جانا چاہیے تھا۔
جدید مشینری کو اس علاقے میں لانے سے کرومائٹ کی یہ تجارت کافی تیزہوسکتی ہے، جس کی وجہ سے یہاں زندگی کا ہر شعبہ ترقی پاسکتا ہے۔ کرومائیٹ ٹرانسپورٹیشن کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں
کانکنی کے لیے بجلی،اور بارود کی عدمِ دست یابی ،انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی جو اس وقت ہر لحاظ سے کافی کٹھن ہے
کرومائٹ کو صاف کرنے کے لیے جدید مشینری اور پانی کی شدید قلت ہے۔
مسلم باغ کے کرومائیٹ کی صنعت ملکی معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگر حکومت درجہ بالا مسائل حل کرنے میں مقامی تاجروں کی مدد کرتی ہے۔
لہٰذا صوبائی اور وفاقی حکومت اپنی ترجیحات میں مسلم باغ کو شامل کر لیں اور اگر تاجر برادری کے ساتھ تعاون شروع کر دیں تو بے شک یہ علاقہ  معیشت و مجموعی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا  کرسکتا ہے اور ملک کے ہزاروں بے روزگار افراد کو روزگار کے وسیع مواقع فراہم کرسکتی ہیں۔
اتنے وسیع پیمانے پر ہونے والی تجارت کے علاقے میں امن وامان کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے۔ تاجر برادری اس حوالے سے بہت پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ انھیں ہر لمحہ اپنے جان و مال کی فکر رہتی ہے۔
امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے حکومتی اداروں کا کردار سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔یہاں اغواہ برائے تاوان کے کہیں گروہ منظم ہیں  کہیں لوگوں کو اغواہ کرنے کے بعد کروڑوں روپے تاوان کی مد میں مغویان سے وصول کر کے مغویان کو چھوڑ دیا جاتا  ہے کہیں جرائم پیشہ اور اغواہ کار گروہ مسلم باغ میں سر گرم عمل ہیں۔ عوام میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ حکومت نے انھیں کبھی بھی کوئی اہمیت نہیں دی ہے،اور نہ ہی ان کے جان و مال کے تحفظ کو  یقینی بنایا ہے۔

ٹویٹر ہینڈل :@chalakiyan

Shares: