چٹکی بجانا انسانی جسم کا تیز ترین عمل تحقیق
جارجیا: چٹکی بجاتے ہی مسئلہ حل ہونے کا محاورہ ہم اکثر سنتے ہیں لیکن سائنسی تحقیق کی رو سے چٹکی بجانا سب سے تیز رفتار عمل بھی ہے۔
باغی ٹی وی :جارجیا ٹیک کے طالب علموں نے یہ تحقیق کی ہے جسے رائل سوسائٹی انٹرفیس کے جرنل میں شائع کیا گیا اس تحقیق میں جارجیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے چٹکی بجانے کے عمل کو سمجھنے کی کوشش کی ہے اور اس کی طبیعیات کو نئے سرے سے کھوجا ہے۔
سائنس دانوں نے انتہائی تیزعکس نگاری، خودکار امیج پروسیسنگ، ڈائنامک فورس سینسر اور دیگر ٹیکنالوجی سے چٹکی بجانے کے عمل کو دیکھا اور سمجھا۔ اس کے علاوہ انگلیوں کی رگڑ کو سمجھنے کے لیے ان پر پلاسٹک اور دھات وغیرہ بھی لگائی گئی۔
جہاز میں دوران سفر مسائل ،حادثات کی نشاندہی اور فوری رپورٹ کے لئے ایپ متعارف
تحقیق کے مطابق چٹکی بجانے کے عمل کو یوں سمجھیے کہ اس کا اسراع (ایسلریشن) اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ چٹکی کا انگوٹھا صرف سات ملی سیکنڈ میں ہتھیلی کو چھولیتا ہے جو پلک جھپکانے سے بھی تیزعمل ہے۔
ماہرین کے مطابق انگلی اور انگوٹھے کے بیرونی جلد کی درمیانے درجے کی رگڑ (فرکشن) سے چٹکی کی آواز پیدا ہوتی ہے لیکن اس عمل میں گھماؤ کا اسراع خود بیس بال بلے باز سے بھی زیادہ ہوتا ہے اس مشاہدے سے مصنوعی ہاتھوں اور بازؤں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اس طرح وہ انسانی ہاتھوں سے مزید قریب ہوسکیں گے۔
ڈائنو سار کے اصلی دانت سے بنا آئی فون کیس
ماہرین نے نوٹ کیا کہ عام حالات میں چٹکی بجانے کے عمل میں روٹیشنل ولاسٹی 7800 ڈگری فی سیکنڈ اور روٹیشنل ایسلریشن 16 لاکھ ڈگری فی مربع سیکنڈ ہوتا ہے یعنی صرف سات ملی سیکنڈ میں ان انگوٹھا پھسل کر ہتھیلی پر جالگتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس عمل سے مزید تحقیق اور ٹیکنالوجی کی راہ ہموار ہوگی۔
تحقیق میں شامل سائنس داں سعد بھملا نے بتایا کہ یہ تحقیق روزمرہ کی سائنس اور انسانی تجسس کو بھی ظاہر کرتی ہے جس سے دریافت کے نئے راستے کھلتے ہیں۔