ہماری نوجوان نسل کے لیے سگریٹ نوشی، جسمانی صحت کے مقابلے میں ذہنی اور دماغی صحت کیلٸےزیادہ نقصان دہ ہے۔ ذہنی صحت کی بیماریاں کیونکہ نظر نہیں آتیں۔ اس لیے اسے نظر انداز کردیاجاتاہے
اگر آپ کو پہلے ہی ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو ، تمباکو نوشی اسے زیادہ پیچیدہ بنا سکتی ہے۔. آپ سگریٹ نوشی شروع کر سکتے ہیں یا جاری رکھ سکتے ہیں کیونکہ آپ کو لگتا ہے کہ یہ آپ کی پریشانی یا افسردگی میں مدد کرتا ہے ، اور پھر یہ معلوم کریں کہ جب آپ تمباکو نوشی چھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو آپ کی پریشانی / افسردگی بہت خراب ہوجاتی ہے۔.
لہذا اگر آپ تمباکو نوشی کرتے رہتے ہیں تو ، یہ ایک شیطانی چکر بن جاتا ہے۔. سگریٹ نوشی آپ کی جسمانی صحت کو بھی متاثر کرسکتی ہے ، جس کی وجہ سے سانس کی قلت ، زیادہ باقاعدہ نزلہ یا فلو ، پیلے رنگ کے داغ دار انگلیاں اور طویل مدتی ، دل کی بیماری اور کینسر جیسی چیزیں پیدا ہوتی ہیں۔
‘نوجوان نسل میں احساسات اور جذبات کی شدت، ڈوپامین ہارمون کی مرہون منت ہوتی ہے۔ سگریٹ ، تمباکو، نیکوٹین، اور ڈوپامین ہارمون کے اخراج میں اضافہ کرتا ہے۔ جس کے باعث تمباکو نوشی کرنے والوں کے مزاجوں پہ ، تھکن، چڑچڑے پن، تناو اور موڈ سوئنگ کا بھی شکار ہو سکتے ہیں۔
سگریٹ نوشی میں مبتلا فرد یہ سمجھتا ہے کہ یہ دماغی اثرات وقتی ہے بلکہ یہ یہ دیرپا ہوتے رہتے ہیں کیونکہ جب ایک بار ہمارا دماغ نکوٹین کا عادی بن جاتا ہے تو جب تک جسم کو نکوٹین نہیں مہیا کی جائے گی۔ تو ہمارا دماغ ڈوپامین پیدا نہیں کرئے گا۔ سگریٹ نوشی کرنے والے ہمیشہ نیروسیزم یعنی شک کا شکار رہتے ہیں۔ انہیں خود پر اعتماد نہیں رہتا ہے۔ بلکہ سامنے والے کو اور اپنے عزیز و اقارب کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سگریٹ نوشی کی وجہ سے آپس میں تعلقات خراب ہونے کے ساتھ، انہیں یہ لگتا ہے کہ سگریٹ نوشی کر کے ہی وہ اپنا اعتماد بحال کر سکتے ہیں۔
سگریٹ نوشی کا سب سے بڑا اثر دماغ اور ہماری یاداشت کو ہوتا ہے۔ کیونکہ ہمارے پھیپڑوں اور دماغ، دونوں کو ہی آکسیجن کی ضرورت رہتی ہے۔ نکوٹین کے استعمال سے دماغ میں آکسیجن کم ہو جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے سیکھنے، سمجھنے ، بولنے اورنئی نئی چیزیں کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ یہ نا صرف دماغی خلیوں کو بلکہ ہپوکیمپس دماغ کا وہ حصہ، جو یادداشت کو محفوظ کرتا ہے اسکو بھی متاثر کرتا ہے۔
انسانی جسم میں ایسے ہارمون پاٸے جاتے ہیں۔ جو تناٶ ، پریشانی اور مصاٸب کو دور کر دیتے ہیں۔ لیکن نکوٹین کا عادی فرد کا جسم خود تناٶ اور پریشانی کو دور نہیں کرتا۔ بلکہ وہ سگریٹ پینے پر ہی تناو اور پریشانی کم کرنے والے ہارمون خارج کرتا ہے۔ اور سگریٹ نوشی کرنے والے احباب نیند اور بھوک کی کمی کا شکار رہتے ہیں
نیکوٹین آپ کے مرکزی اعصابی نظام کی رفتار کو تیز کرتی ہے اور آپ کو ایسا محسوس کرواتی ہے کہ آپ کے پاس زیادہ توانائی ہے۔. یہ دماغ کو بری طرح متاثر کرسکتا ہے کیونکہ تمباکو نوشی کے بعد آپ کو ‘اچھا’ بھلا محسوس ہو مگر نیکوٹین انتہائی جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے لہذا اس کی لت لگ جانے کے بعد اسے چھوڑنا مشکل ہوجاتا ہے۔.
جب آپ پہلی بار تمباکو نوشی کرنا شروع کرتے ہیں تو آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ کا سر بھاری ہو رہا یا آپ کو چکر آرہے ہیں ، یا آپ کے دل کی دھڑکن کو تیز تر بنا سکتا ہے ، آپ کو سر درد دے سکتا ہے اور آپ کو کھانسی ہوسکتی ہے. ان میں سے زیادہ تر اثرات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں جب آپ تمباکو نوشی کرتے رہتے ہیں تو آپ کی دماغ کی سوچنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔. وقت گزرنے کے ساتھ ، آپ کا دماغ نیکوٹین سمیت سگریٹ میں موجود کیمیکلوں کا عادی ہوجاتا ہے
والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں پر توجہ دیں۔ اہم بات یہ ہے کہ نوجوان نسل کو ڈانٹ ڈپٹ سے روکا نہیں جا سکتا اس لیے والدین انکو پیار سے سمجھائیں کہ آپ نے مزہ لینے کیلٸے سگریٹ پی ہے۔ آپ میرے لیے بہت عزیز ہو، بہت انمول ہو۔ والدین کو نوجوان نسل کویقین دلانا ہو گا کہ وہ ان سے غیر مشروط الفت کرتے ہیں اورانہیں مستقل مدد کی ضرورت ہو گی۔
ہر طرح کے میڈیا کو سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔ نواجون نسل کو صرف ظاہری صحت کا ہی نہیں بلکہ دماغی صحت کے نقصانات بتائیں۔ انہیں سمجھانا پڑے گا اور بار بار انہیں بتانا پڑے گا۔ ان کا مستقبل متاثر ہوگا۔ کیونکہ نوجوان نسل چھپ کر پی رہے ہیں۔ تو انہیں روکا جاٸیں ان کی خوارک کا بھی خیال رکھیں۔ انہیں مصروف رکھیں اور انکی توجہ بٹائیں اور سب سے اہم بات یہ بھی ہے کہ پورے جنوبی ایشیا میں پاکستان میں سگریٹ کی قیمت سب سے کم ہے۔ سگریٹ کی قیمت کو بڑھایا جانا چاہیے اور کم سن افراد کو سگریٹ کی خرید و فروخت نہ کرنے کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کروانا چاہیے تاکہ ہم اپنی نوجوان سگریٹ نوشی کے ظاہری اور دماغی اثرات سے بچایا جاسکے۔
@ItxMahrukh_