سول جج پر زیادتی کا الزام لگانیوالی لڑکے کا پہلے کون بنا تھا”شکار” تہلکہ خیز انکشاف

0
69

سول جج پر زیادتی کا الزام لگانیوالی لڑکے کا پہلے کون بنا تھا”شکار” تہلکہ خیز انکشاف

پولیس کی طرف سے ایف آئی ار کے اندراج میں جلدی، ناقص تفتیش اور جج کے گرفتاری کے دوران پولیس کی طرف سے کوتاہیاں ہیں یا منصوبے کا حصہ، نئے سوالات نے جنم لے لیا

سینئر سول جج پر خاتون سے ریپ کا الزام ۔کہانی کچھ اور نکلی۔ حقائق سامنے آنے پر دعا شاہ کے بجائے لڑکی عمر شہزادی نکلی کیس کے متعلق ڈی پی او کی طرف سے تگ و دو شروع ہو چکا ہے۔ پولیس کی تفتیش کے دوران بڑی کوتاہیاں سامنے آگئی۔ سول جج پر الزام لگانے والی لڑکی کی ساری کہانی جھوٹی نکلی۔ لڑکی کا تعلق نہ تو چترال سے ہے اور نہ پشاور سے نہ خیر پور سے بلکہ الزام لگانے والی خاتون کے علاقہ بلیک میلنگ میں ملوث رحیم یار سے ہے اس نے پولیس کو پوری طرح سے گمراہ کیا تھا یا پولیس اس منصوبے میں شامل تھی سب کچھ پشاور ہائیکورٹ میں سامنے آئے گا۔

اس حوالے سے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اس منظم گروہ کے خلاف درجنوں ایف آئی آر بھی موجود ہیں جو اسی طرح اعلی افسران کو اعلی افسران کے کہنے پر اپنے جال میں پھساتے ہیں اور بعد ازاں بلیک میل کرکے بدنامی کے ساتھ ساتھ بھاری رقوم ہتھیائے جاتے ہیں۔ابتدائی طور پر اس بلیک میلنگ کرنے والی گروہ میں تین لڑکیوں کا انکشاف کیا گیا تھا جسمیں جج پر الزام لگانے والی طالبہ ، اسکی ایک بہن اور ایک کزن شامل تھی لیکن حقیقت میں نہ طالبہ ہے نہ اسکی کوئی بہن ہے نہ کوئی کزن بلکہ عظمہ شہزادی اس سے پہلے آمنہ کا نام استعمال کرتے ہوئے ضلع کرک میں ایک اسسٹنٹ کمشنر کو لوٹا ہے اس کے علاوہ پشاور میں ایک اسسٹنٹ کمشنر، پنجاب اور سندھ میں اعلی عہدوں پر کام کرنے والے افسران اپنے جال میں پھنسا کر کروڑوں روپے لوٹ چکی ہیں ضلع کرک میں بدنامی سے بچنے کے لئے اسسٹنٹ کمشنر سے پانچ لاکھ روپیہ ہڑپ کرنے کے بعد اسی لڑکی نے پولیس کو اپنا بیان درج کرایا تھا کہ وہ اس پر لگائے گئے الزامات پر دستبردار ہوتی ہیں جس کی ویڈیو اور ایف آئی آر موجود ہے۔ (ویڈیو ملاحظہ ہو)

اس گینگ کے سی ڈی آر سے پتہ چلا کہ یہ بڑوں کے ساتھ رابطے میں رہ کر منظم طریقے سے بلیک میلنگ ریکیٹ چلاتے ہیں۔ اس کیس نے پولیس کی ناقص ترین تفتیش یا منصوبے کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔پولیس نے نہ انکوائری کی نہ معلومات، جھوٹے ایڈریس بغیر شناختی کارڈ اور موبائل نمبر کے فوری ایف ائی آر درج کرا لی۔واقع کی جانچ پڑتال کرنے کی زحمت تک نہیں کی شاید کہ اسی جج کو پھنسانے کے انتظار میں جلدی تھی ۔پولیس نے میڈیکلی بھی پوری جانچ پڑتال نہیں کی اور نہ پورا رزلٹ آنے کا انتظار کیا نہ تو چترال کا ایڈرس معلوم کیا نہ پشاور نہ خیر پور اور نہ رحیم یار اور نہ اس میں کوئی تحقیق گوارا کیا۔ لڑکی نے ڈینٹل کالج کی طالبہ ہونے کا بتایا مگر پولیس نے یہ بھی گوارا نہیں کیا کہ اس کی تصدیق کریں۔

نوکری کے بہانے خاتون سے پیسے بٹورنے والے اور بعد ازاں زیادتی کرنیوالے جج کو جیل بھجوا دیا گیا جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں سول جج کو پیش کیا گیا، اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، پولیس نے جج کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تا ہم عدالت نے سینئر سول جج کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا، جس کے بعد سینئر سول جج کو جیل منتقل کر دیا گیا ہے

سینئر سول جج تیمرگرہ جمشید کنڈی ریپ کے الزام میں گرفتارکئے گئے تھے، واقعہ کا تھانہ بلامبٹ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے متاثرہ لڑکی نے پولیس تھانہ میں تحریری شکایت درج کرائی تھی ، ڈی ایچ کیو تیمرگرہ میں لڑکی کا طبی معائنہ کیا گیا جج نے لڑکی سے نوکری دینے کیلئے مبینہ پندرہ لاکھ روپے لئے تھے ،میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق کے بعد ضلع دیر میں لڑکی سے مبینہ زیادتی کیس میں ملوث سینئر جج گرفتار کر لیا گیا،متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ ملزم نے بہن کی ملازمت کا جھانسہ دیکر لاکھوں روپے زیورات لیے تھے،زیورات واپس کرنے کے بہانے اپنے ساتھ گھر لے گیا،کہا نوکری کا معاملہ میرے ہاتھ سے نکل گیا، میرے ساتھ چلو اور سامان واپس لے لو،جمشید کنڈی مجھے سرکاری بنگلہ میں لے آئے اور مجھے کہا کہ میری جنسی خواہش پوری کرو، میں نے انکار کیا تو میرے ساتھ زبردستی زنا بالجبر کیا ،زیورات اور رقم بھی واپس نہیں کی،پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر کے جمشید کنڈی کو گرفتار کر لیا،

دوسری جانب ضلع دیر میں خاتون سے مبینہ زیادتی کے الزام میں گرفتار سینئر سول جج معطل کر دیا گیا ہے،رجسٹرار پشاورہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے عدالت قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے،

واضح رہے کہ نوکری کا جھانسہ دے کر خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، پنجاب میں بھی ایسے بے شمار واقعات ہو رہے ہیں،کئی واقعات رپورٹ نہیں ہوتے،عزت کی خاطر خواتین چپ کر جاتی ہیں بہت کم خواتین حق کے لئے آواز اٹھاتی ہیں،لاہور میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا، اچھرہ کی رہائشی چار بچوں کی ماں کو ملزم عمران نے نوکری ک جھانسہ دیکر بلایا، متاثرہ خاتون کے مطابق ملزمان نے کیری ڈبہ میں بٹھا کر نشہ آور بوتل پلائی اور نامعلوم جگہ پر لے گئے۔ متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ تین دن تک ملزم عمران سمیت تین ملزمان اسے زیادتی کا نشانہ بناتے رہے اور تین روز بعد مانگا منڈی مین روڈ پر بے یار و مددگار پھینک دیا۔

@MumtaazAwan

فحاشی کے اڈے پر چھاپہ، پولیس کو ملیں صرف خواتین ،پولیس نے کیا کام سرانجام دیا؟

جادو سیکھنے کے چکر میں بھائی کے بعد ملزم نے کس کو قتل کروا دیا؟

پولیس کا ریسٹورنٹ پر چھاپہ، 30 سے زائد نوجوان لڑکے لڑکیاں گرفتار

واٹس ایپ پر محبوبہ کی ناراضگی،نوجوان نے کیا قدم اٹھا لیا؟

غیرت کے نام پر سنگدل باپ نے 15 سالہ بیٹی کو قتل کر دیا

بیوی طلاق لینے عدالت پہنچ گئی، کہا شادی کو تین سال ہو گئے، شوہر نہیں کرتا یہ "کام”

50 ہزار میں بچہ فروخت کرنے والی ماں گرفتار

ایم بی اے کی طالبہ کو ہراساں کرنا ساتھی طالب علم کو مہنگا پڑ گیا

یہ ہے لاہور، ایک ہفتے میں 51 فحاشی کے اڈوں پر چھاپہ،273 ملزمان گرفتار

طالبعلم کے ساتھ گھناؤنا کام کرنیوالا قاری گرفتار،قبرستان میں گورکن کی بچے سے زیادتی

نوکری کا جھانسہ دیکر لڑکی کے ساتھ مبینہ زیادتی کرنیوالا جج گرفتار

نوکری کے بہانے خاتون سے زیادتی کرنیوالے جج کو جیل بھجوا دیا گیا

Leave a reply