آرمی چیف کا شہید کیپٹن کرنل شیر خان اور حوالدار لالک جان کو خراج عقیدت

آرمی چیف کا شہید کیپٹن کرنل شیر خان اور حوالدار لالک جان کو خراج عقیدت

باغی ٹی وی : کیپٹن کرنل شیر خان شہید اور حوالدار لالک جان شہید کی 21 ویں برسی کے موقع پر وطن کے بہادر بیٹوں کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقاریب کا انعقاد کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے شہدا کی قبروں پر پھول چڑھائے گئے، سول و فوجی حکام اور شہدا کے رشتے داروں نے شرکت کی۔ یوم شہادت شہدا کے گاؤں صوابی اور غذر میں منایا گیا۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کیپٹن کرنل شیر خان شہید، حوالدار لالک جان شہید بہادری، لازوال جذبے، مثالی قیادت کا درخشندہ باب ہیں ۔ مادر وطن کے دفاع کے لئے اپنی جان نچھاور کرنے سے بڑھ کر کوئی اعزاز نہیں۔قوم کو اپنے بہادر بیٹوں پر فخر ہے، ہر قیمت پر ملکی دفاع کیلئے بہادری سے ڈٹے رہنا ہی دھرتی ماں کے بیٹوں کا شیوا ہے ۔

سال 1999 میں کارگل کے محاذ میں کرنل شیر خان کو 18400 فٹ بلندی پر دفاع کا کام سونپا گیا۔ 28 جون 1999کو بھارتی افواج نے دراس کے علاقے پر حملہ کیا۔ کیپٹن کرنل شیر خان نے 41 فوجیوں کی قیادت کرتے ہوئے بھارتی فوج کو زبردست جانی نقصان سے دوچار کیا اور بھارتی فوج کو پسپا ہونا پڑا۔ اس معرکے میں کیپٹن کرنل شیر خان نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔

حکومت پاکستان نے کیپٹن کرنل شیر خان کے عظیم کارنامے پر انہیں پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ”نشان حیدر“ عطا کیا۔ان کے گاؤں کوبھی کرنل شیرخان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے ۔

کارگل کی جنگ میں 32سالہ حوالدار لالک جان کو اگلے مورچوں پر اہم ترین چوکی کے تحفظ کا فریضہ سونپا گیا ، جون میں دشمن نے چوکی پر حملہ کردیا تولالک جان اور ساتھی دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے ۔

عددی برتری کے باوجود دشمن کو منہ کی کھانا پڑی ، بھاری جانی ومالی نقصان پردشمن مجبوراً پسپا ہوگیا، بزدل دشمن نے 7 جولائی کو بھاری توپخانہ کیساتھ پھرحملہ کیا اور گولوں کی بارش کردی، لالک جان زخمی ہونے کے باوجود ڈٹے رہے اوردشمن پرقہر بن کر ٹوٹتے رہے ۔

حوالدار لالک جان 7 جولائی 1999 ءکو دشمن کے ناپاک عزام خاک میں ملاتے جام شہادت نوش کرگئے۔کمال ہمت، جرات ،بہادر ی اور سرفروشی کا عظیم مظاہرہ کرنے پرحکومت نے حوالدار لالک جان شہید کوملک کے سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا۔

Comments are closed.