نیٹ فلکس کے پرائم ٹائم میں نشر ہونے والا کامیڈی ٹاک شو پیٹرائٹ ایکٹ کے اچانک ختم ہو نے پر مداحوں نے شدید غحم و غصے اور حیرانگی کا اظہار کیا تھا-یہ شو جدید ثقافتی اور سیاسی منظر ناموں کی گہرائیوں کو پیش کرتا تھا لیکن ظاہری طور پر یہ جن باتوں پر سوال اٹھاتا تھا خود ان پر عمل کرنے میں ناکام رہا خاص طور پریہ شو ان خواتین کے تحفظ میں ناکام ہوگیا جنہوں نے اس کی کامیابی میں اہم ترین کردار ادا کیا-

باغی ٹی وی : حال ہی میں پاکستانی لکھاری نور نسرین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں حسن منہاج کے کامیڈی شو پیٹرائٹ کی خامیوں اور بُرائیوں پر سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ انہیں سیٹ پر کیمراز بند ہونے کے درمیان انہیں کیا برداشت کرنا پڑتا تھا-
https://twitter.com/Nuri_ibrahim/status/1296589363762077699
نور نسرین نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ بہت سارے لوگوں نے مجھ سے پیٹریاٹ ایکٹ کے بارے میں بات کرنے کو کہا ہے۔ میں نے اس سے اجتناب کیا کیونکہ ہر بار جب میں ذلیل و خوار ہونے ، ہدف بنائے جانے اور نظرانداز کیے جانے کے تجربے کو سوچتی ہوں ، تو میں ڈپریشن کے دنوں میں چلی جاتی ہوں۔

انہوں نے لکھا میں شو کے دونوں میں یہ سب کہنے سے اجتناب کرتی تھی تاکہ اس کو ٹویٹ کرنے سے شاید مجھے یا کسی کو تکلیف نہ پہنچے۔

انہوں نے مزید اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ لیکن مجھ سے بہادر خواتین پہلے ہی بول چکی ہیں۔ یہ شو ایک ضروری اور اہم تھا ، اور مجھے آج تک وہاں اپنے کام پر فخر ہے۔ اس نے مجھے جو مواقع فراہم کیے ہیں اس کے لئے میں بھی ان کا مشکور ہوں۔

نور نسرین نے مزید لکھا کہ لیکن مجھے حیرت ہے کہ اگر میں وہاں گذشتہ کچھ مہینوں میں اس ذہنی اذیت کے قابل تھی جو میں نے وہاں گزارے۔ کاش ہمارے پاس ابھی بھی پیٹریٹ ایکٹ ہوتا۔ میری بھی خواہش ہے کہ وہ حقیقت میں ان ترقی پسند اخلاقیات پر عمل کرتے جو وہ اسکرین پر دکھاتے تھے تب وہ واقعی آپ کے پیار کے مستحق ہوتے۔

نور نسرین کے بعد نیویارک ٹائمز سے ایوا ڈکشٹ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ شو صرف ایک اسٹار کی قابلیت اور کرشمہ نہیں تھا وہ لوگ جن کی محنت نے اسے وہ بنایا جو دکھائی دیتا تھا ان کے ساتھ ہولناک سلوک کیا گیا میں نے دیکھا ہے کہ میرے دوست وہاں کام کرتے ہوئے کیسے حالات سے گزرے
https://twitter.com/ivadixit/status/1296848249156972544
ایواڈکشٹ نے مزید لکھا کہ شو کے دیگر افراد بھی اس سب سے گزرے میں صرف اتنا کہوں گی کہ براہ کرم اپنے ایسے نمائندوں سے پوچھ گچھ کریں اور جب وہ اقتدار اور اختیار حاصل کرلیں گے تو وہ کس طرح برتاؤ کریں گے-

دوسری جانب پروڈیوسر ایمی ژانگ نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں تصدیق کی کہ دیگر افراد بھی اس سب سے گزرے یہ جاننا صدمہ تھا کہ شیلا اور نور وہ نادیدہ پروڈیوسرز جنہوں نے ایمزون ، سعودی عرب، بھارتی انتخابات میں ماری کچھ اقساط کو لیڈ کیا تھا انہیں خاموش کرایا گیا اور غیر منصفانہ سلوک کیا گیا صرف وہ نہیں تھیں جنہیں اس سب سے گزرنا پڑا۔


جس کے بعد پیٹرائٹ ایکٹ کے سابقہ ملازمین نے بھی کام کی جگہ پر تعصب کی مذمت کی.

انہوں نے لکھا کہ منسوخی سے تکلیف ہوتی ہے کیونکہ ہمیں کبھی بھی داخلی طور پر چیزوں کو مکمل طور پر ٹھیک کرنے کا موقع نہیں ملا کہ لوگوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ اور کچھ کے لئےیہ تبدیلیاں بہت دیر سے آئیں گی۔

انہوں نے لکھا کہ پیٹرئٹ کے لوگوں کی اکثریت نے اس شو کی کامیابی کے لئے ناقابل یقین حد تک محنت کی ہے ، اور میں ان کے لئے ہمیشہ مشکور رہوں گی لیکن یہ حیرت انگیز ہے کہ اس طرح کے منفی تجربات کو تخلیق کرنے میں کتنا کم وقت لگتا ہے اور طویل عرصے تک جاری رہتے ہیں-

ایمی ژانگ ان ہولناک حاکلات سے گزرنے والوں کے لئے محبت اور ہمدردی کا اظہار کیا- جس کے جواب میں نور نسرین نے ایمی کا شکریہ ادا کیا-
https://twitter.com/SheilaVee/status/1270048766884708352
خیال رہے کہ نور نسرین سے قبل جون میں صحافی اور ایڈیٹوریل پروڈیوسر شیلا وی کمار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ میں اس سے پہلے کبھی زیادہ ناخوش نہیں ہوئی تھی جب میں حسن منہاج کے ساتھ پیٹریٹ ایکٹ میں کام کر رہی تھی۔

واضح رہے کہ پیٹرائٹ ایکٹ 2018 میں شروع ہوا تھا جو سیزنز پر مشتمل تھا اور اب تک اس کی 39 قسط نشر ہوچکی ہیں اور یہ اب تک مختلف اعزازات اپنے نام کر چُکا ہے-

نیٹ فلکس کے کامیڈی ٹاک شو پیٹرائٹ ایکٹ کے اچانک ختم ہو نے پر مداحوں کا شدید ردعمل

امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو غیر موثرصدر قرار دیا

اسپائیڈرمین کے بعد اب شائقین جلد ہی اسپائیڈر وومن کی مہارتوں سے بھی محفوظ ہوسکیں گے

شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل ہالی وڈ پروڈکشن میں کام کرنے جا رہے ہیں؟

Shares: