باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے خاتمے کے لئے بنائی گئی ویکسین حلال ہو گی یا حرام، اس پر بحث شروع ہو گئی

کرونا وائرس کی ویکسین کے حلال یا حرام ہونے کے حوالہ سے بحث انڈونیشیا میں شروع ہوئی ہے،وہاں عوام میں بحث شروع ہونے کے مطابق انڈونیشیا کے صدر نے عوام کو بے چین اور پریشان ہونے سے گریز کی تلقین کی ہے۔

انڈونیشیا کے عوام میں کورونا وائرس کے انسداد کی ویکسین کے حوالے سے اضطراب بڑھ رہا ہے کہ آیا یہ حلال بھی ہو گی یا نہیں۔ انڈونیشی علماء کونسل نے سن 2018 میں فتویٰ دیا تھا جس نے خسرہ بیماری کی ویکسین کو حرام قرار دے کر اس کا استعمال ممنوع کر دیا تھا۔اس تناظر میں انڈونیشا کے صدر جوکو ویدودو نے اپنی عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کے انسداد کی ویکسین کے حوالے سے قبل از وقت پریشانی میں مبتلا نہ ہوں۔

انڈونیشیا میں کرونا مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 65,000 سے تجاوز کر چکی ہے اور اس وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بارہ ہزار چھ سو سترہ ہے۔ انڈونیشیائی حکومت کرونا کے انسداد کیلئے دستیاب ہونے والی ویکسین کی منظوری رواں برس نومبر میں دینے والی ہے۔

کرونا وائرس ، معاون خصوصی برائے صحت نے ہسپتال سربراہان کو دیں اہم ہدایات

کرونا وائرس لاہور میں پھیلنے کا خدشہ، انتظامیہ نے بڑا قدم اٹھا لیا

پاکستان میں کرونا کی دوسری لہر،ساتھ ہی سیاسی جماعتوں نے کرونا کے پھیلاؤ کا انتظام کر لیا

پنجاب میں بھی دوبارہ کرونا کیسز میں اضافہ ہو سکتا ہے، خطرے کی گھنٹی

کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزیاں، دوبارہ لاک ڈاؤن کا امکان

انڈونیشیا کے صدر کے علاوہ ماہرین کا بھی خیال ہے کہ ہزاروں جزائر پر مشتمل ملک کی دو سو ستر ملین آبادی کو ویکسین کی فراہمی انتہائی پیچیدہ عمل ہے۔ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ویکسین لگانے کا عمل اسی وقت شروع ہو گا جب ماہرین کے ساتھ ساتھ علماء کونسل بھی اسے حلال قرار دے گی۔ انڈونیشیا کی حکومت پہلے ہی 50 ملین ویکسین کی خوراک دواساز چینی کمپنی سائنوویک سے اگلے برس مارچ تک حاصل کرنے کا ایک معاہدہ کر چکی ہے۔ اس کے علاوہ 100 ملین خوراک آسٹرا زینیکا سے اگلے برس اپریل تک حاصل کرنے کا بھی معاہدہ کیا جاچکا ہے۔

Shares: