اسلام آباد:پاکستان میں کرونا مریضوں کی تعداد تباہ کن اضافہ ،جولائی تک کتنے لاکھ ہوں گے مریض یہ بھی عالمی ادارہ صحت نے بتادیا،اطلاعات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ اگر کرونا (کورونا) وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اگر پاکستان میں مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو جولائی کے وسط تک ملک میں مریضوں کی تعداد دو لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔عالمی ادارہ صحت اپریل کے آخری ہفتے میں بھی یہی پشین گوئی کرچکا ہے

ذرائع کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسیس نے پاکستان میں کرونا وائرس پر قابو پانے کےسے کہا کہ وائرس پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تقریبا تمام اضلاع اس وائرس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں جن میں زیادہ تر پنجاب اور سندھ میں ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے پاکستان کے بارے میں سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہا گیا ہے کہ وبائی مرض سے پاکستان کے صحت کے نظام پر اضافی دباؤ پڑا ہے اور وائرس سے متاثرہ افراد کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔یہ سلسلہ وار ٹوئٹس ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسیس کے خطاب کے حوالے سے کی گئی ہیں۔

اپنے حالیہ بیان میں عالمی ادارہ صحت نے پھرکہا ہےکہ پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی رفتارمیں تیزی آگئی ہے اوردوسری طرف حکومت اورعوام اس معاملے پرغیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں ،

ادھر باغی ٹی وی ذرائع نے بھی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت اورعوام اس خطرناک بیماری کے معاملے میں سنجیدہ نہیں ہیں، دوسری طرف ذرائع کے حوالے سے یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ ایک طرف ملک میں کرونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف ہسپتالوں میں مریضوں کےلیے بیڈ ہی نہیں ہیں جہاں ان کو لٹایا یا بٹھایا جاسکے ،ہمارا صحت کا نظام اس قدرکمزورہوچکا ہے کہ ہر آنے والے دن اس پرسے اعتبار اٹھتا جارہا ہے ،

ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسیس کے مطابق وبائی مرض کے پاکستانی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ’ملک میں غریبوں کی تعداد دگنی ہو سکتی ہے۔ ہمیں ایک مربوط حکمت عملی کے تحت مل کر کام کرنا ہو گا۔‘انہوں نے کہا کہ تیزی سے پھیلتے اس مرض کے پیش نظر زیادہ اور فوری فنڈز کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔

’حکومتی منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے ساڑھے 59 لاکھ ڈالرز کی ضرورت ہے۔ منصوبے کے تحت یہ رقم کمزور ترین طبقات کی معاونت، رابطے میں بہتری، وائرس کے پھیلاؤ پر نظر رکھنے اور لیبارٹریوں، انتظامات میں اضافے، وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے اقدامات اور مختلف برادریوں میں کو متحرک کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔‘ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس پاکستان کے لیے حقیقی خطرہ ہے، اس کے اثرات کو کم کرنے کا انحصار ایک منظم اور مضبوط حکمت عملی پر ہے۔

ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسیس کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نہ صرف وائرس کے خاتمے کے منصوبے پر عمل کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے بلکہ وسائل بھی اکٹھے کرنے ہوں گے تاکہ فوری جواب اور صحت کا نظام مضبوط بنانے کے ضمن میں انہیں اُس جگہ تک پہنچایا جا سکے جہاں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔‘’عالمی ادارہ صحت وائرس کا پھیلاؤ روکنے اور زندگیاں بچانے کے لیے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔‘

Shares: