امریکہ: طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس کی سب سے خطرناک قسم ڈیلٹا نہیں بلکہ لمباڈا ہے –

باغی ٹی وی : عالمی سطح پر اب تک یہی سمجھا جا رہا ہےکہ کورونا کی سب سے خطرناک قسم ڈیلٹا ہے جس کی ابتدا بھارت سے ہوئی تھی اور جو اب تک دنیا کے بیشتر ممالک میں پھیل چکی ہے کورونا کی ڈیلٹا کے متعلق متعدد طبی ماہرین کہہ چکے ہیں کہ یہ خسرہ کی طرح پھیلتی اور لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔

ملک میں کورونا کی بھارتی قسم کے بعد کیلیفورنیا وائرس کے کیسز بھی رپورٹ

اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا کی معلوم اقسام میں ایلفا، بیٹا اور ڈیلٹا سمیت دیگر شامل ہیں لیکن اب ہونے والی طبی تحقیق میں یہ بات بتائی گئی ہے کہ لمباڈا ممکنہ طور پر کورونا کی سب سے زیادہ خطرناک قسم ہے جو ڈیلٹا سے بھی زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے جو اب تک دنیا کے 26 ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق لمباڈا کو سب سے پہلے جنوبی امریکہ کے مختلف ممالک مثلاً چلی، پیرو، ارجنٹائن اور ایکواڈور میں شاخت کیا گیا تھا جہاں یہ پھیلنا شروع ہوئی تھی۔

پری پرنٹ سرور (bioRxiv) میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق متعدد مالیکیولز پولی جینیٹک کو استعمال کرکے لمباڈا قسم کی جانچ کی گئی ہے۔

ڈیلٹا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے اب تک 132ملکوں میں پھیل چکا ہے ڈبلیو ایچ او

تحقیق میں شامل طبی ماہرین کے مطابق لمباڈا کے اسپائیک پروٹین پر ہونے والی میوٹیشن RSYLTPGD246- 253N اس کے زیادہ متعدی ہونے سے منسلک ہے۔ ماہرین کے مطابق اس میوٹیشن کے باعث لمباڈا جنوبی امریکہ کے ممالک میں بہت تیزی سے پھیلی ہے۔

تحقیقی رپورٹ میں اس قسم کی 2 اہم ترین وائرلوجیکل فیچرز کے بارے میں بتایا گیا ہے جو مدافعتی نظام کے ردعمل میں مزاحمت کا باعث بنتی ہیں۔

اسلام آباد میں صورت حال مزید خراب: سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ: 600گھرقرنطینہ قرار

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس قسم میں ہونے والی میوٹیشنز ممکنہ طور پر اسے ویکسین سے بننے وال مدافعتی ردعمل سے بچنے میں بھی مدد فراہم کرسکتی ہیں لیکن یہ بات حتمی طور پر کہنا ممکن نہیں ہے کیونکہ تاحال سائنسی بنیادوں پر اس کا ثابت ہونا ابھی تک باقی ہے۔ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

کورونا کے باعث سعودی عرب میں آج سے نئی پابندیاں لگ گئیں

محققین کا کہنا ہے کہ دیگر اقسام کے مقابلے میں لمباڈا قسم زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔ اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ لمباڈا، ڈیلٹا اور ایپسیلون اقسام میں ایل 452 کیو آرمیوٹیشن ان کو زیادہ متعدی بناتی ہے۔

امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا ویرینٹ کا انفیکشن چکن پاکس کی طرح آسانی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے ڈیلٹا ویریئنٹ سے متاثرہ شخص اوسطا، 8 یا 9 دیگر افراد کو متاثرکرسکتا ہے، اوراگر ویکسینیٹڈ افراد اس انفیکشن کا شکار ہوتے ہیں تو ان کے جسم میں بھی اتنا ہی وائرس موجود ہے جتنا ویکسین نہ لگوانے والوں میں ہوتا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہوئی دستاویزات میں خبردار کیا گیا ہے کہ ویکسین کی دونوں ڈوز لگوانے والے شہری بھی ڈیلٹا کی مختلف اقسام کو ویکسین نہ لگوانے کی طرح ہی پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں دستاویزات کے مطابق ویکسین لگوانے والے 90 فیصد سے زائد افراد شدید نوعیت کے بیمار نہیں ہوتے، لیکن وائرس کو آگے بڑھانے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں-

تاہم کوویڈ 19 کی لمباڈا قسم اس سے بھی زیادہ خطرناک ہے-

سڈنی میں کورونا لاک ڈاﺅن پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے سینکڑوں فوجی تعینات

Shares: