کرونا اور آجکل کے طالب علم . تحریر : نعمان سرور

0
95

جب سے کرونا کی وبا آئی ہے تب سے تعلیم پر اس کا بہت زیادہ اثر پڑا ہے دنیا بھر میں سکول،یونیورسٹیاں اور دیگر تمام ادارے بند کر دئیے گئے، امتحانات منسوخ کر دئیے گئے اور کئی ممالک میں وبا کے پہلے سال طلباء کو اگلی کلاس میں بھیج دیا گیا پھر جب یہ دیکھا گیا کے یہ وبا اتنی جلدی ختم ہونے والی نہیں ہے تو دنیا نے اس کے ساتھ جینے کا فیصلہ کیا اور ایسے طریقے اختیار کئیے گئے کے روز مرہ کے معملات کاروبار،نوکریاں، تعلیم اور دیگر معملات کو ساتھ ساتھ چلایا جائے۔

دنیا ٹیکنالوجی پر منتقل ہوگئی مختلف قسم کے نئے سوفٹ وئرز بنائے گئے جن سے آن لائن کلاسز کا آغاز کر دیا گیا، کاروبار اور دیگر چیزوں کے لئے بھی کئی ایپس مارکیٹ میں آ گئیں اور لوگ ان کا استعمال کرنے لگے جس کی وجہ سے جو خلا بنا تھا کافی حد تک ُپر ہوگیا، دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی یہی طریقہ کار اختیار کیا گیا۔

پاکستان میں بھی یہی کیا گیا اور بچوں کو آن لائن پڑھانے کے ساتھ ان کے پیپر بھی آن لائن لئے گئے جس میں چار چار سٹوڈنٹس نے مل کر خوب نقل کی اور ہر کسی نے اچھے نمبر لئے اور آجکل کے زیادہ تر بچے ویسے ہی محنت کرنے کے عادی نہیں تو انہوں نے کرونا کو غنیمت جانا اور نمبروں پر خوب ہاتھ صاف کئے۔

لیکن مسئلہ اسوقت ہوتا ہے جب شفقت محمود نے یہ اعلان کیا کے اب کوئی امتحان آن لائن نہیں بلکے تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے سب امتحان کمرہ امتحان میں لئے جائیں گے تو ان بچوں نے ایک طوفان بدتمیزی برپا کر دیا وہ بچے جو سارا دن بازاروں میں پھرتے تھے،کرکٹ کھیلتے تھے انہیں اب کرونا سے ڈر لگنے لگا۔

وہ بچے جو سارا دن پب جی کھیل کھیل کر موبائل کے انٹرنیٹ اور بیٹری کا بیڑا غرق کرتے تھے انہوں نے اب یہ کہنا شروع کر دیا کہ پاکستان میں نیٹ ہی نہیں چلتا ہماری تیاری نہیں ہے۔ بعض جگہوں پر یہ مسئلہ واقعی تھا لیکن پورے پاکستان کے بچے حکومت اور تعلیمی اداروں کو بلیک میل کرنے لگے،ٹویٹر پر روزانہ کی بنیاد پر ٹرینڈز کئیے جانے لگے اور وہ شفقت محمود جو کبھی ان کی آنکھوں کا تارا تھا وہ اب ولن بنا گیا تھا سب بچے اس کی جان کے پیچھے پڑ گئے تھے یہ وہ بچے تھے جو اپنے آپ کے ساتھ اپنے ماں باپ کو بھی دھوکا دینے میں مصروف تھے جن کا تعلیم حاصل کرنے کا مقصد انہیں خود بھی نہیں معلوم، ان بچوں نے ٹویٹر پر ایک ایک دن میں 4،4 لاکھ ٹویٹس کئیے اور اس میں ہر قسم کی تصاویر،میمز،وڈیوز کا استعمال کیا سوال یہ بنتا ہے کے وہ بچے جو چند میگا بائٹس کے پی ڈی ایف ڈاکومنٹس ڈاؤنلوڈ کرنے میں مشکلات کا شکار تھے جن کی تعلیم انٹرنیٹ نہ ہونے سے بقول ان کے رک گئی تھی اب ان کے پاس اتنا تیز نیٹ کیسے آ گیا تھا ؟

جواب یہ ہے کے نیت خراب تھی اور سستی دماغ پر سوار تھی پھر ان بچوں نے اپنے آپ کو یہاں نہ روکا بلکے عملی احتجاج بھی شروع کیا کئی جگہ مار پیٹ کی یہ اپوزیشن کو دیکھ کر شاید یہ سمجھ رہے تھے کے ایسا کرنے سے امتحان ملتوی ہو جائیں گے لیکن ان کی کوئی بات ان کے کام نہ آئی افسوس کا مقام یہ ہے کے اپوزیشن اور ملک بھر کے موقع پرست کئی لوگوں نے ان کو استعمال کیا اور بل آخر بات یہی طے ہوئی کے امتحان تو دینے ہونگے۔

ہماری نوجوان نسل کو بے شک وقتی طور پر بہت تکلیف ہوگی اور ان کا دل بھی نہیں چاہے گا پڑھنے کا لیکن اگر آپ نے دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو آپ کو ہر معاملے میں اپنے آپ کو وقت کے مطابق ڈھالنا ہوگا زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے ایسے اگر پاس ہو بھی جاتے ہیں تو یاد رکھیں صرف ڈگری کی دنیا میں کوئی وقعت نہیں ہے یہ وقتی طور پر آپ کو اچھا لگے گا سہل لگے گا لیکن یہ اصل میں آپ کے لئے نقصان ہے۔

دوسرا شفقت محمود اور حکومت کو اس پر داد ہے کے وہ ان کے پریشر میں نہیں آئے حالانکہ ان سب کو دوبارہ پاس کرکے کے ایک مقبول فیصلہ کر سکتے تھے لیکن حکومتوں کا کام مقبول ہونا نہیں ہوتا بلکے اپنی قوم کی بہتری دیکھنی ہوتی ہے اگر سب کو بغیر امتحان یا نقل والے آن لائن امتحان میں پاس کر دیتے تو ان طالب علموں کے ساتھ زیادتی ہوتی جو محنت پر یقین رکھتے ہیں جنہوں نے تین مہینے ٹویٹر پر ٹرینڈ نہیں کئے بلکے پڑھائی کی۔

حکومت سے یہ اپیل ہے کے ان علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ کے مسائل واقعی میں موجود ہیں ان کو حل کیا جائے بچوں کو فیسوں میں رعایت دی جائے پسماندہ علاقوں کے بچوں کو انٹرنیٹ کی مد میں پیسے دئیے جائیں اور ان کی مدد کی جائے لیکن امتحانات پر کوئی سودے بازی نہیں ہونی چاہیے بے شک آدھی کتابوں کے امتحان لیں لیکن یہ تعلیمی نظام کی بقا کے لئے ضروری ہے۔

انسانی تاریخ کا یہ ایک مشکل وقت ہے دنیا میں پہلے بھی کئی وبائیں گزر چکی ہے لیکن اس نسل نے یہ پہلی وبا دیکھی ہے اور افسوس اس بات کا ہے کے بجائے اس کا مقابلہ کرنےکے احتیاطی تدابیر کے ہماری نوجوان نسل کے ایک بڑے حصے نے اس کی موقع غنیمت بنایا، اللہ تعالی جلد اس وبا سے ہماری جان چھڑائے اور ہماری نوجوان نسل کو ہدایت دے آمین

@Nomysahir

Leave a reply