کرونا وائرس (کووڈ-19) پوری دنیا کے لیے ایک انتہائی مہلک اور جان لیوا وبائی بیماری ثابت ہوئی ہے۔ اِس وبائی بیماری سے متاثرہ چند افراد دسمبر 2019 میں جب چین کے ایک صوبے ووہان میں سامنے آئے، تب کسی کے وہم و گمان میں بھی یہ نہیں تھا کہ یہ وبائی بیماری اتنے لمبے عرصے تک پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔

اور اب تک آج جب میں یہ کالم لکھ رہا ہوں اِس کرونا وائرس نامی وبائی بیماری کو تقریباً دو سال پورے ہونے کو ہیں لیکن ابھی تک اس کے مکمل طور پہ ختم ہو جانے کی کوئی مثبت اور حوصلہ افزا امید نظر نہیں آ رہی ہے۔

تاہم پوری دنیا سے بہت سارے سائنسدانوں کی دن رات کی محنت اور کوششوں سے اب پوری دنیا میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظور شدہ متعدد ویکسینز عوام الناس کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اب پوری دنیا میں 13 مختلف ویکسینز استعمال کی جا رہی ہیں، جن کی کم از کم دو خوراکیں یا پھر زیادہ سے زیادہ تین خوراکیں (تاہم ضرورت پڑنے پہ ڈاکٹرز کے مشورے سے اس سے زیادہ بھی دی جا سکتی ہیں) لوگوں کو کچھ دنوں کے وقفے کے بعد دی جا رہی ہیں۔ جن میں سے چند کی تفصیل درج ذیل ہے۔

اِن میں سب سے پہلی ویکسین جو 2020 کے آخر میں جرمنی کے شہر مینز میں واقع بائیو ٹیک نامی کمپنی کے دو ڈاکٹرز جن میں 55 سالہ اوگور ساہین اور 53 سالہ اوزیلیم توریسی (جوکہ اصل میں خاوند اور بیوی بھی ہیں) اور ان کی ٹیم نے فائزر کے نام سے ایک ویکسین تیار کرلی تھی۔ جسے تب عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی کرونا وائرس کے خلاف 90٪ تک مؤثر قرار دے دیا گیا تھا اور اس کا پہلا تجربہ انگلینڈ میں ایک 91 سالہ خاتون جس کا نام مارگریٹ کیینن ہے، کو 8 دسمبر 2020 کو انجیکشن کے ذریعے پہلی خوراک دے کر کیا گیا تھا۔

پھر اُس کے بعد آسٹرزینیکا/اے زیڈ ڈی 1222 نامی ویکسین جسے آسٹرزینیکا /آکسفورڈ اور اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا اور ایس کے بایو نے تیار کیا تھا، اور جس کو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 16 فروری 2021 کو عوام الناس کو دینے کی منظوری بھی دے دی گئی تھی.

پھر ایک اور مشہور سینوفرم نامی ویکسین جس کو چین نیشنل بائیوٹیک گروپ (سی این بی جی) کے ماتحت ایک ادارہ ہے، جسے بیجنگ بائیو انسٹیٹیوٹ آف بائیولوجی پراڈکٹ کمپنی لمیٹڈ نے تیار کیا ہے۔ اور جسے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 7 مئی 2021 کو عوام الناس کو دینے کی منظوری بھی دے دی گئی تھی.

اب تک اگر پوری دنیا کی بات کریں تو عالمی ادارہ صحت کے مطابق آج بتاریخ 28 جولائی 2021 تک کُل تین ارب بیاسی کروڑ ننانوے لاکھ پینتیس ہزار سات سو بہتر ویکسین کی خوراکیں لوگوں کو دی جا چکی ہیں۔

جن میں سے امریکہ میں دی جانے والی اب تک کل تعداد چونتیس کروڑ چودہ لاکھ انتیس ہزار چھ سو چھیانوے ہے، روس میں دی جانے والی اب تک کی کل تعداد پانچ کروڑ ستائیس لاکھ بیاسی ہزار آٹھ سو اٹھاسی ہے، انگلینڈ میں دی جانے والی اب تک کی کل تعداد آٹھ کروڑ چوبیس لاکھ تیرا ہزار سات سو چھیاسٹھ ہے، بھارت میں دی جانے والی اب تک کی کل تعداد پینتالیس کروڑ انیس لاکھ بارہ ہزار تین سو پچانوے ہے اور برازیل میں دی جانے والی اب تک کی کل تعداد بارہ کروڑ بتیس لاکھ اکانوے ہزار چھ سو دس ہے۔
جبکہ پاکستان میں این سی او سی کے مطابق دی جانے والی اب تک کی کل تعداد آج بتاریخ 28 جولائی 2021 تک دو کروڑ اٹھہتر لاکھ پچھتر ہزار نو سو ننانوے ہے۔ جن میں سے وہ جن کی ویکسین کی خوراکیں مکمل ہو چکی ہیں ان کی کل تعداد انسٹھ لاکھ سات ہزار نو سو انتیس ہے، جبکہ وہ جن کو اب تک ویکسین کی کم از کم ایک خوراک دی جا چکی ہے ان کی کل تعداد دو کروڑ انیس لاکھ اڑسٹھ ہزار ستر ہے۔

اور اب روزانہ کی بنیاد پہ لوگوں کا ویکسین کی خوراکیں لینے والوں میں بھی بڑی حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ جیساکہ این سی او سی کے مطابق آج کے دن بتاریخ 28 جولائی 2021 کو پچھلے چوبیس گھنٹوں میں آٹھ لاکھ انچاس ہزار چھ سو چونتیس لوگوں کو ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں۔ جو کہ ایک بہت بڑی اور حوصلہ افزا تعداد ہے۔

کیونکہ پچھلے دِنوں پاکستان اور کئی دوسرے ممالک میں بھی کرونا کی ویکسین کے متعلق بہت سی افواہیں گردش کرتی رہی ہیں۔ کہ جو ویکسین کی خوراکیں لیں گے وہ خدانخواستہ بانجھ ہونا شروع ہو جائیں گے یا پھر وہ لوگ ایک، دو یا چند سالوں کے بعد مرنا شروع ہو جائیں گے اور اِن میں سے ایک خبر جو کہ کسی سائنسدان سے منسوب کی جارہی تھی جو میں نے بھی ایک اخبار کے تراشے پہ پڑھی وہ یہ تھی کہ ویکسین لگوانے کے بعد لوگ مگرمچھ بن جائیں گے، جوکہ انتہائی غیر فطری اور سراسر جھوٹ پہ مبنی بات ہے۔

ایسے عناصر اور اخبارات و رسائل جو ایسی بے بنیاد، من گھڑت اور جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ اُن کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔ تاکہ عوام میں کرونا ویکسین لینے کے متعلق پائے جانے والے شکوک و شبہات ختم ہو سکیں اور تاکہ اس سے عوام میں یہ پیغام بھی جائے کہ کرونا ویکسین کی خوراکیں لینا انتہائی اہم اور ضروری ہے۔

اور اب آخر میں! میں یہ کہوں گا کہ میرے پاکستانیوں جیساکہ ہم سب جانتے ہیں کہ پوری دنیا میں اِس کرونا وائرس نامی وبائی بیماری نے اب تک لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی جان لے لی ہے۔ تو اِس کے پھیلاؤں کو روکنے اور خود کو اس سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سب جلد از جلد حکومت کی طرف سے عوام کی حفاظت کی خاطر دی جانے والی ویکسین کی خوراکیں لازمی لیں اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں، تاکہ ہم خود کو اور اپنے پیاروں کو بھی اِس مہلک وبائی بیماری سے بچا سکیں۔

اللہ تعالی ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

وآخر دعونا أن الحمدلله رب العالمين

دُعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ شکریہ

– Twitter Handle: @MainBhiHoonPAK

Shares: