کرپشن ایک زہریلی بیماری تحریر : فرح بیگم

0
169

کرپشن کو بے بہا برائیوں کی چھیڑ کہا جاتا ہے ۔ کرپشن اعلی اقدار کی دشمن ہے ۔کرپشن ایک دیمک کی طرح ہے جو معاشرے کو اندر سے چاٹ کر کھوکھلا کر رہی ہے ۔ یہ بات واضع ہے کہ قوموں کی بربادی میں اہم کردار کرپشن کا ہی ہے ،بیشک وہ کسی بھی صورت میں ہو ۔ جس قوم میں جتنی زیادہ کرپشن ہوگی وہ قوم یا ملک اتنی ہی بربادی کی گڑھے میں جا گرتی ہے ۔کرپشن کی وجہہ سے قومیں اپنی پیچان کھو بیٹھتی ہیں ۔ اس طرح لگتا ہے جیسے کوئی بلند مقام کھبی اس قوم کو ملا ہی نہیں تھا ۔ کرپشن کینسر کی طرح خطر ناک اور جان لیوا مرض ہے ۔ یہ جس معاشرے کو لگ جائے اس کی بربادی یقینی سمجھیں۔کرپشن معاشرے میں ایک اچھوت کی طرح پھیلتی ہے اور زندگی کے ہر پہلو کو ختم اور برباد کر کے رکھ دیتی ہے ۔ جس طرح درختوں کی خراب جڑیں پورے درخت کو خراب کرتی ہیں اسی طرح کرپشن پورے معاشرے کو تباہ کر دیتی ہیں ۔ کرپشن کسی بھی صحت مند معاشرے کو خراب کر دیتی ہے ۔ یہاں تک کہ ہر چیز زرد کر دیتی ہے ۔ کامیاب اداروں میں کچھ عرصے بعد ہی کرپشن کی بو اٹھنا شروع ہو جاتی ہے۔ یہاں تک کہ معاشرے کی اخلاقی صحت کے ادارے بھی کرپشن کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ اگر ہم انٹی کرپشن کمیٹی یا ادارہ بناتے ہیں اس قدر کرپشن زیادہ ہو جاتی ہے ۔
پاکستان کی معیشت اور معاشرے کی تباہی کا ذمدار کرپشن ہے۔ جس نے جس قدر کرپشن کر کے مال جمع کیا ہوگا وہ اتنے ہی بلند مرتبے پر فائز ہوگا ،اور حمام میں سب کے سب ننگے ہوں گے ۔ سب کے سب خاموش ہو جاییں گے۔ پچھلے سال دنیا بھر میں حکومتوں کی کارکردگی میں شفاعت اور کرپشن کا جائزہ لینے والی عالمی تنظیم نی رپورٹ میں کہا تھا کہ جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ کرپشن اور بد عنوانی پائی جاتی ہے ۔ اس میں حکومت کی ذمداری ہے کہ وہ کرپشن اور بد عنوانی کو روکنے کے لیے اپنے ادارے مضبوط کریں ۔ اور ان اداروں پر سختی برتے۔ جو ممالک کرپشن کی خطرہ ناک بیماری میں مبتلا ہیں ان میں پاکستان ، انڈیا ،بنگلادیش ،مالدیپ ، سری لنکا،نیپال وغیرہ شامل ہیں ۔ ان ممالک میں انسداد کرپشن کے لیے سرکاری ادارے قائم ہیں ۔ مگر ان ادارے میں بھی کرپشن داخل ہو گئی ہے کیوں کہ اس کی بڑی وجہہ سیاسی مداخلت ہے ۔ یہ بات بتاتی چلوں کہ پچھلی حکومت نے کرپشن کی نشان دہی تو کی تھی لیکن صرف باتوں کی حد تک رہے ۔
پاکستان کے لیے نہایت افسوس کا مقام ہے کہ ایسے وقت میں جب ھارا پیارا وطن مشکلات سے دو چار ہے ۔ غلط قسم کی سازشوں نے ملک کو گھیرا ہوا ہے، ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات لا حق ہیں اور ان خطرات میں اس ملک کے شہری اپنی ہی سر زمین کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ اپنے ملک کو ہی دنیا میں بد نام کرنے میں مگن ہیں ۔ آج کل تو الیکٹرانکس کا زمانہ ہے اور کرپشن کی خبر تو پوری دنیا میں پھیل جاتی ہیں اور اس سی ملک کی ساکھ خراب ہوتی ہے ۔ بانی قائد قائدا اعظم محمّد علی جناح نے 11 اگست 1947 کی تقریر میں کہا تھا کہ "ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن اور رشوت ہے ۔اسمبلی کو اس کے خاتمے کے لیے اقدارمات کرنے ہیں ۔ لیکن کرپٹ لوگ آزادی سی قانون کی داجیحہ اڑا کر کرپشن کر رہے ہیں ۔اور ملک کی بد نامی کا باعث بن رہے ہیں ۔شرمندگی کا مقام ہے کہ کرپشن ایک ایسا نا سور بن گئی ہے جس کی جڑیں ہماری زندگی کے ہر شعبے میں پھیل گئی ہیں ۔ اگرچہ ہر شعبے میں کرپشن کے خلاف آواز اٹھانے والے موجود ہیں لیکن انکی کوئی نہیں سنتا ۔پی ٹی آئی کے چیئرمین اور موجودہ وزیراعظم عمران خان کرپشن اور بڑے ڈاکوں کو پکڑنے کے لیے انکو قابو میں کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے ۔لیکن یہ کوشش کہاں تک کامیاب ہوگی اور کون کون قابو میں اتا ہے یہ وقت کے ساتھ ساتھ معلوم ہوگا ۔عوام اب سمجھ دار ہو گئی ہے انکو یہ پتہ لگ گیا ہے کہ ملک کو بچانا ہے تو کرپشن کا حاتما کرنا ہوگا تب ہی ملک ترقی کر سکتا ہے ۔

Twitter ID: @iam_farha

Leave a reply