لاہور ہائیکورٹ، عدالت نے سابق چئیرمین نیب جاوید اقبال اور بیس افسران کے خلاف احتساب عدالت میں جاری کاروائی روکنے کا حکم دے دیا،
عدالت نے پولیس اوردیگر فورمز پرجاری کاروائیاں بھی روکنے کا حکم دے دیا ،عدالت نے جاوید اقبال وغیرہ کی درخواستوں پرحکم امتناعی جاری کردیا ،عدالت نے طیبہ گل اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ،لاہور ہائیکورٹ کےچیف جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نےسماعت کی . دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ طیبہ گل نے سابق چئیرمین نیب،ڈی جی نیب لاہور اور دیگرکے خلاف بے بنیاد درخواستیں دائر کررکھی ہیں۔ احتساب عدالت لاہور سمیت متعدد فورمز پر غیر قانونی کاروائی جاری ہے بے بنیاد درخواستوں کے ذریعے کردار کشی کی جارہی ہے عدالت طیبہ گل کی درخواستوں پرکاروائی روکتے ہوئے حکم امتناعی جاری کرے۔
طیبہ گل کے الزامات پر لاہور احتساب عدالت نے پنجاب اور اسلام آباد کے آئی جیز کو انکوائری آفیسر مقرر کر رکھا ہے جبکہ انکوائری کے احکامات طیبہ گل اور اس کے شوہر فاروق نون کی شکایت پر دئیے گئے،انکوائری کمیٹی نے نجی ٹی وی کے پروگرام ہوسٹ کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کیا گیاتھا، طلبی کے نوٹس میں 11اپریل کو اسلام آباد پولیس لائنز پیش ہو کر اپنا موقف دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ طیبہ گل نے الزام عائد کیا تھا کہ چیئرمین نیب نے انہیں ہراساں کیا ہے،سابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کے خلاف درخواست گزار طیبہ گل پی اے سی میں پیش ہوئی تھیں، طیبہ گل نے کہا کہ انیس جنوری 2019 کو مجھے نیب نے گرفتار کیا،مجھے نہیں پتہ تھا مجھے کیوں گرفتار کیا جارہا ہے،اس سے پہلے میرے خاوند کو گرفتار کیا گیا، میری ایک مرتبہ لاپتہ افراد کمیشن میں ایک لاپتہ فرد کے معاملے پرملاقات ہوئی، میرے خاوند کی چچی لاپتہ تھی مجھے جسٹس جاوید اقبال بار بار بلاتے تھے، مجھے جاوید اقبال کہتا تھا کہ آپ ہر بار خود آیا کریں،میں آپکی وجہ سے جلدی پیشی ڈالتا ہوں، مجھے بار بار بلاتا رہا اور پھر کہا کہ کسی اور مرد کے ساتھ دیکھا تو آپ کے ٹکڑے جھنگ جائیں گے، مجھے بلیک میلر کہا جاتا ہے کہ میں نے ویڈیو ریکارڈز کیوں کیں،میرے پاس پورا ریکارڈ فون کالز اور ویڈیوز موجود ہیں،
درخواست گزار طیبہ گل کا مزید کہنا تھا کہ گرفتاری مرد اہلکاروں نے کی میرے کپڑے پھاڑے گئے،میرے جسم پر زخموں کے نشان تھے،میرے ساتھ وہ ہوا جو بت ابھی نہیں سکتی میرا میڈیکل نہیں کروایا جاتا، مجھے جج نے جوڈیشل کردیا،مجھ سے جیل میں سادہ کاغذ پر دستخط کرواکر لکھا گیا کہ میں میڈیکل نہیں کروانا چاہتی،میرے خاوند کو پچاس دن جیل رکھ کر میری ویڈیوز دکھا کر اسے ہراساں کیا گیا،مجھ پر چالیس مقدمات درج کئے گئے مجھ پر کوئلہ ٹرک چوری کرنے، بچوں سے میری زیادتی کے مقدمات بنائے گئے، میں چاہتی ہوں کہ جاوید اقبال اور شہزاد سلیم میرے سامنے بیٹھے ہوں،انہوں نے دو کروڑ کا ریفرنس فائل کردیا،
درخواست گزار طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں مزید انکشاف کیا کہ نیب کے ایک ڈی جی نے مجھے برہنہ کرکے ویڈیو بھی بنائی،مجھے سمجھ نہیں آئی میری ویڈیوز ایک چینل پر کیسے چل گئی،ترجمان نیب کی آڈیو میرے پاس موجود ہے، جس میں ترجمان نیب نے مجھے کہا کہ چیئرمین آپ سے صلح کرنا چاہتے ہیں،مجھے ترجمان نیب نے بتایا کہ ویڈیوز کی وجہ چیئرمین بلیک میل ہورہے ہیں،میں نے وزیر اعظم پورٹل پر شکایت کی ،مجھ سے نیوز ون کے مالک ملے جنہوں نے اپنے دفتر میں مجھ سے ویڈیوز آڈیوز لیکر چینل پرچلا دیں،پھر پی ٹی آئی کے تمام مالم جبہ طرز کے کیس ختم ہوگئے،
چیئرمین نیب کی ویڈیو لیک کرنیوالوں کے خلاف ریفرنس دائر
چیئرمین نیب کے خلاف خبر پر پیمرا ان ایکشن، نیوز ون کو نوٹس جاری، جواب مانگ لیا
چیئرمین نیب کے استعفیٰ کے مطالبے پر مسلم لیگ ن میں اختلافات
عمران خان نے ویڈیو کے ذریعے چیئرمین نیب کو کیسے بلیک میل کیا؟ سلیم صافی کے ساتھ طیبہ کا بڑا انکشاف