احتجاج کے نام پر سڑکیں بند کرنا غیرقانونی عمل ہے,سی پی او راولپنڈی

0
44

راولپنڈی:سٹی پولیس آفیسر ڈی آئی جی محمد فیصل رانا نے کہا ہے کہ احتجاج حق ضرور ہے لیکن احتجاج کے نام پرسڑکوں کو بند کر کے ہزاروں افراد کے حقوق کی پامالی بھی غیر قانونی ہے،ایس ایچ اوز،ایس ڈی پی اوز اور ڈویژنل ایس پیز عوام کے جان و مال کے تحفظ اور حصول انصاف کے حوالے سے ایسی پولیسنگ کریں کہ احتجاج کی نوبت ہی نہ آئے،شوقین،دیہاڑی باز اور مخصوص مفادات کے تحت احتجاج کے نام پر سڑکیں بند کرنے والے قانون کی نظر میں کسی رو رعایت کے مستحق نہیں،پولیس راولپنڈی کے سڑکوں پر24/7ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق رکھنے کے لئے اقدامات اٹھائے،ایک لمحہ کے لئے بھی ٹریفک کی بندش قابل برداشت نہیں چاہے یہ احتجاج کے نام پر ہی کیوں نہ ہو،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی پی او آفس میں پولیس افسران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،سی پی او نے کہا کہ پولیس کی اولین ذمہ داری امن و امان کی ایسی صورتحال کو برقرار رکھنا ہے جس میں عام آدمی اپنی زندگی بلا خوف و خطر اور کسی کے خلل ڈالے بغیر گزار سکے،جب کچھ لوگ احتجاج کے نام پر سڑکوں کو بلاک کر دیتے ہیں تو اس سے عام آدمی کی زندگی میں خلل پڑتا ہے جو قانون کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے،اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ حصول انصاف اور کسی بھی زیادتی کے خلاف احتجاج انسان کا حق ہے لیکن اس حق کے ا ستعمال کے لئے بھی قانون نے حدیں مقرر کی ہیں،قانون کسی کو اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیتا کہ وہ اپنی ساتھ ہونے والی زیادتی کے نام پر ہزاروں عوام کی زندگی میں خلل ڈال کر سڑکوں کو بند کر دے،سی پی او نے کہا کہ احتجاج کے نام پر سڑکوں کا بند ہونا متعلقہ پولیس کی نااہلی ہے،سڑکوں کی احتجاج کے نام پر ہونے والی بندش پرجہاں ایسا کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی وہاں پر متعلقہ پولیس آفیسر سے بھی اس بات کا حساب لیا جائے گا جس کی نا اہلی کی وجہ سے سڑک یا سڑکیں بند ہوئیں اور عوام کو اذیت کا سامنا کرنا پڑا،انہوں نے کہاکہ میں تو ملکہ کوہسار مری میں ٹریفک کے رش کی وجہ سے سڑکوں کی بندش برداشت نہیں کرتا،یہ کیسے برداشت کروں گاکہ لوگ احتجاج کے نام پر سڑکوں کو بند کر دیں،سی پی او نے کہا کہ تھانہ میں اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے یا اسے انصاف نہیں ملتا توایس ڈی پی او،ایس پیز اور سی پی او کے دفاتر موجود ہیں وہاں پر شکایت کی جائے اگر کوئی براہ راست مجھ سے بات کرنا چاہتا ہے یا ملنا چاہتا ہے تو اس کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں،لیکن یہ بات قطعی ناقابل برداشت ہے کہ احتجاج کے نام پر سڑکوں کو بند کر دیا جائے ایسی ایکسرسائیز معاشرتی امن کے لئے خطرہ ہے،جتنی دیر سڑک بند رہے عام آدمی کی زندگی میں خلل رہے ا سکا مطلب ہے کہ اتنے وقت کے لئے قانون بے بس ہے،سی پی او نے کہا کہ قانون کو بے بس کرنے والی کسی طاقت کے وجود کو میں سرے سے تسلیم ہی نہیں کرتا، انہوں نے کہا کہ بعض افراد کا مشغلہ اور دیہاڑی اسی بات میں ہوتی ہے کہ وہ احتجاج پر لوگوں کواکسائیں،سڑکوں پر لائیں،ایسے افراد ہی امن و امان کے دشمن اور قانون شکنوں کے پہلے سہولت کار ہوتے ہیں،سی پی او نے کہا کہ اگر معاشرے میں کسی سے زیادتی ہوئی اسے انصاف نہ ملے تو مجھے اس سے ہمدردی ہے لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ انصاف کا نہ ملنا یا کسی کے ساتھ زیادتی ہونا متاثرہ فریق کو قانون شکنی کی اجازت دے،سڑکوں کی بندش بدترین قانون شکنی ہے اسے ہر صورت روکنا ہے،جس تھانہ کی حدود میں احتجاج کے نام پر سڑک بند ہوئی اس تھانے کا ایس ایچ او اپنے منصب پر نہیں رہے گا جبکہ ناقص مانیٹرنگ پر متعلقہ ایس ڈی پی او اور ڈویژنل ایس پی سے بھی سخت محکمانہ باز پرس ہو گی،سی پی او نے دو ٹوک انداز میں ہدایت کی کہ احتجاج کے نام پر سڑکیں بند کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات درج کئے جائیں اور ان کے ساتھ قانون کی طاقت سے اس طرح نمٹا جائے کہ کسی کو سڑک بند کرنے کی سوچنے کی ہمت بھی نہ ہو۔

Leave a reply