سوئس بینک:تفصیلات آنے لگیں:بڑے بڑے غیرملکیوں کا نام سامنے آگئے،اطلاعات کے مطابق آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کی جانب سے دنیا کو دہلا دینے والے حقائق منظر عام پر آگئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کریڈٹ سوئس میں منشیات, انسانی سمگلنگ، منی لانڈرنگ، کرپٹ سیاستدانوں کے کھاتوں کے علاوہ جنگی جرائم،انسانوں پرتشددمیں ملوث افراد بھی اکاؤنٹ ہولڈرہیں۔

او سی سی آر پی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ آج تو صرف شروعات ہیں آنے والے دنوں میں مزید ہوشربا انکشافات کیے جائیں گے۔۔

ذرائع کے مطابق کچھ دیر قبل سوئس سیکرٹس کے نام سے سوئس بینکوں میں 100 ارب ڈالرز سے زائد بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات او سی سی آر پی نے سامنے لانے کا اعلان کیا تھا۔

اس سلسلے میں منظر عام پر آنے والی اطلاعات کے تحت او سی سی آر پی نے سوئٹزرلینڈ کے ایک بینک کے 18 ہزار اکاؤنٹس کی تفصیلات شائع کردی ہیں۔شائع شدہ تفصیلات کے تحت سوئس بینک کے70 سے زائد سال کے بینک اکاؤنٹس ڈیٹا کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔

اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ اکاؤنٹس میں 100 ارب ڈالرز سے زائد کی رقوم کے ریکارڈ کی تحقیقات کی گئیں۔شائع شدہ تفصیلات کے تحت قازقستان کے صدر کے خاندان کے سوئس بینکوں میں 17 ارب سے زائد کے اثاثے ہیں۔

او سی سی آرپی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ 100 ارب ڈالرز سے زائد کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات سامنے آئی ہیں جو مجموعی طورپر18 ہزار بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پر مشتمل ہیں۔

اس حوالے سے جاری کردہ تفصیلات کے تحت زمبابوے کے سابق صدر رابرٹ موگابے کے مخالفین کو کچلنے کے لیے ایک بینک نے 10 کروڑ ڈالرز کی رقم دی۔

سوئس بینک کے کسٹمرز میں ایک مصری انٹیلی جنس چیف کا خاندان بھی شامل تھا جو سی آئی اے کے لیے دہشت گردی کے مشتبہ افراد پر تشدد کی نگرانی کرتا تھا۔ ایک اطالوی پر بدنام زمانہ ‘Ndrangheta مجرمانہ گروپ کے لیے مجرمانہ فنڈز کو لانڈرنگ کرنے کا الزام ہے۔ ایک جرمن ایگزیکٹو جس نے ٹیلی کام کے معاہدوں کے لیے نائجیریا کے حکام کو رشوت دی۔ اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم، جنہوں نے اپنے عروج پر 230 ملین سوئس فرانک ($ 223 ملین) کا ایک اکائونٹ رکھا، یہاں تک کہ ان کے ملک نے اربوں کی غیر ملکی امداد حاصل کی۔

وینزویلا کے اشرافیہ نے سرکاری تیل کی فرم کو لوٹنے کا الزام لگا کر کروڑوں ڈالر سوئس بینک کے کھاتوں میں ڈالے یہ رقم ایک ایسے دور میں اکٹھی کی گئی جب حکومتی خزانوں سے بڑے پیمانے پر لوٹ مار نے معاشی تباہی کو جنم دیا جس نے 60 لاکھ افراد کو ملک سے فرار ہونے پر اکسایا اور دوسروں کو قریب قریب فاقہ کشی کی طرف دھکیل دیا۔ بینک نے اپنے وینزویلا کے کلائنٹس کے اکاؤنٹس کھلے رکھے یہاں تک کہ عالمی میڈیا نے ان میں سے بہت سے لوگوں کے خلاف بدعنوانی کے معاملات کو بے نقاب کیا۔

قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف کے اکاؤنٹس کی بھی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

رپورٹس کے تحت قازقستان کے صدر نے 1998 میں بطوروزیرخارجہ 10 لاکھ ڈالرزسوئس اکاؤنٹ میں جمع کرائے جب کہ قازقستان کے صدر نے برٹش ورجن آئی لینڈزمیں آف شورکمپنیاں بنائیں۔ ان اثاثوں کی مالیت 50 لاکھ ڈالرز کے مساوی تھیں۔

قازقستان کے صدر کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انہوں نے امریکہ اور روس میں 77 لاکھ ڈالرز کے اپارٹمنٹس خریدے۔

واضح رہے کہ او سی سی آر پی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ 47 میڈیا اداروں کےساتھ مل کردنیا کی سب سے بڑی تحقیقات کی ہیں اور یہ تحقیقات سوئس بینکنگ کی پراسراردنیا سے متعلق ہیں۔او سی سی آرپی نے بتایا ہے کہ تحقیقات میں سیاستدانوں، جرائم پیشہ افراد اور جاسوسوں کے مالی رازوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔

امریکی اخبار نیو یارک کو موصول ہونے والے اس دیٹا میں 1940 سے لے کر 2010 تک کی تفصیلات موجود ہیں یعنی اس دوران جتنے بھی اکاؤنٹس کھولے گئے یا ان میں پیسے جمع کیے گئے تاہم اس ڈیٹا میں موجود بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔

Shares: