گلوکاری میں دلچسپی نہیں تھی کرکٹربننا چاہتا تھا راحت فتح علی خان کو گاتے سن کرمیری سوچ بدلی عاطف اسلم

پاکستان میوزک انڈسٹری کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار عاطف اسلم کا کہنا ہے کہ انہیں گلوکاری میں کوئی دلچسپی نہیں تھی بلکہ وہ کرکٹر بننا چاہتے تھے۔

باغی ٹی وی : گلوکار عاطف اسلم نے کینیڈین نژاد عرب اینکر انس بوخش سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ محض 17 برس کی عمر میں گانا گایا تھا اور انہیں 20 سال کی عمر میں ہی شہرت مل گئی تھی۔

عاطف اسلم کے مطابق شہرت، طاقت، دولت اور دیگر عیاشیاں میسر ہوجانے سے انسان متکبر بن جاتا ہے اور وہ غرور میں آکر دوسروں کو غیر اہم سمجھنے لگتا ہے مگر انہوں نے تکبر اور شہرت سے شکر اور محبت سیکھی جو انسان شہرت، طاقت اور دولت آجانے کے بعد غلط کام کرتے ہیں، وہ آئینے میں اپنا سامنا نہیں کر سکتے اور ایسے افراد کو آئینہ ہر بار ٹوکتا ہے کہ انہوں نے کچھ نہ کچھ غلطی کی ہے۔

عاطف اسلم کا کہنا تھا کہ میں اتھیلیٹ تھا اور کرکٹر بننا چاہتا تھا تاہم والدین چاہتے تھے کہ میں اپنی پڑھائی مکمل کروں، والدین کو لگا کہ شاید کرکٹ کھیلنا صرف میرا مشغلہ ہے لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ میں کتنا اچھا کھلاڑی تھا۔

گلوکار نے کہا کہ کرکٹ کی وجہ سے میری پڑھائی متاثر ہورہی تھی، میں ایک اچھا بولر تھا اور میری توجہ زیادہ سے زیادہ وکٹس حاصل کرنے پر تھی تاہم والدین کی وجہ سے کرکٹ چھوڑدی۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ چھوڑنے کے بعد ایک دم خاموش اور اکیلا ہوگیا تھا لیکن ایک دن میں نے گلوکار راحت فتح علی خان کو دوسرے گلوکار کے ساتھ گاتے ہوئے سنا تومیری سوچ بدلی اور پھر میں نے پیچھے نہیں دیکھا۔

عاطف اسلم نے بتایا کہ راحت فتح علی خان کو سننے کے بعد وہ تنہائی میں بیٹھتے تو انہیں آوازیں آنا شروع ہوجاتیں، نماز پڑھتے تو کوئی ان سے بات کرتا اور پھر انہیں احساس ہوا کہ ان کے پاس ’آواز‘ کا تحفہ ہے۔

عاطف اسلم کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا پہلا گانا ’عادت‘ اپنے پیسوں سے ہی تیار کروایا تھا اور انہوں نے کالج کے خرچے کے لیے ملنے والے پیسے جمع کرکے گانا ریکارڈ کروایا تھا۔

گلوکار نے بتایا کہ انہوں نے گانے کی آڈیو تیار کروانے کے بعد انٹرنیٹ ویب سائٹس اور چیٹ رومز میں شیئر کی جو اس وقت سوشل میڈیا کے نہ ہونے کے باوجود وائرل ہوگئی اور لوگ ان کا چہرہ دیکھنے کی خواہش کرنے لگے۔

عاطف اسلم کا کہنا تھا کہ گلوکاری سے متعلق میں نے اپنے والدین کو نہیں بتایا، میرا پہلا گانا ’عادت‘ ریلیز ہونے کے 3 سال بعد پڑوسی میرے گھر آیا اور والد سے کہا کہ آپ کے بیٹے کی زبردست آواز ہے اور بہت اچھا گانا گایا ہے جس پر والد نے خاص ردعمل نہیں دیا، شروع میں انہیں میرا گانا اچھا نہیں لگا تاہم جب لوگوں نے تعریف کی تو انہیں بھی میری گائیکی اچھی لگنے لگی۔

عاطف اسلم نے کالج کا زمانہ یاد کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کالج میں بھی پرکشش تھے اور کالج کی تمام لڑکیاں ان کے ساتھ آکر بیٹھتی تھیں اور وہ اپنے بوائے فرینڈز سے متعلق باتیں کرتی تھیں۔

گلوکار کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کے پاس آنے سے لڑکے ان سے خفا ہوتے اور پوچھتے تھے کہ ان میں ایسا کیا ہے کہ سب لڑکیاں ان کے پاس آتی ہیں؟

عاطف اسلم نے بتایا کہ کالج کے زمانے میں ان کے پاس نہ تو گاڑی تھی اور نہ ہی اتنے پیسے کہ کسی لڑکی کو کھانے کی دعوت دے سکیں تاہم وہ ان لڑکیوں کی ہر بات آرام سے سنتے اور انہیں مشورے دیتے تھے جس کی وجہ سے لڑکیاں ان کے پاس آکر بیٹھتی تھیں۔

انہوں نے زندگی کا سب سے تلخ واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ سال قبل جب وہ ترکی میں میوزک کنسرٹ میں گئے اور اسٹیج پر پرفارمنس کرنے سے آدھا گھنٹا قبل ہی ان کی اہلیہ کا فون آیا جنہوں نے انہیں بتایا کہ ان کے پیٹ میں موجود بچے کا دل نہیں دھڑک رہا۔

گلوکار کے مطابق اہلیہ کی فون کے بعد وہ اسٹیج پر گئے اور ڈھائی گھنٹے تک پرفارمنس کی اور کنسرٹ میں موجود لوگ جھومتے اور شراب نوشی کرتے رہے مگر وہ یہ سوچتے رہے کہ انسان کتنا بے بس ہے؟

عاطف اسلم نے مزید بتایا کہ جب وہ پہلی بار والد بنے تو انہوں نے بیٹے کو اٹھانے کے بعد سوچا کہ یہ کیسا عمل ہے کہ ایک وجود سے دوسرا وجود بنتا ہے اور یقینا یہ کام صرف ایک ہی قوت کرتی ہے۔

عاطف اسلم نے کم عمری میں شہرت، دولت اور طاقت ملنے پر خدا کا شکر ادا کیا اور کہا کہ انہیں اس وقت سب سے زیادہ خوشی اور سکون ملتا ہے جب کوئی انہیں پیغام بھیجتا ہے کہ فلاں شخص بیمار ہے مگر وہ ان کے گانے سن کر جذبات کا اظہار کرتے ہیں خدا نے انہیں یہ مقام عطا کیا –

Comments are closed.