دجال کی آمد
"سعودی عرب کا بڑا اعلان
سعودی عرب نے غیر ملکیوں کو دو مقدس شہروں مکة المکرمہ اور مدینة المنورہ میں رہائشی اور تجارتی عمارات کی خریداری کی اجازت دے دی، سعودی کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی نے سعودی حکومت کے فیصلے کی توثیق کر دی”-
یہ فیصلہ سعودی حکومت نے گزشتہ سوموار کو کیا۔یہ حقیقت ہے کہ ہر ملک اپنی خارجہ پالیسی میں آزادنہ اختیار رکھتا ہے،مگر تمام مسّلم امّہ کے مقدس مقامات: مکة المکرمہ اور مدینة المنورہ آتے تو سعودی حدود میں ہیں مگر ان کی حفاظت اور حفاظت کو یقینی بنانا تمام مسلمانوں کی ذمداری ہے۔
احادیث کی روشنی میں دجال کی آمد:
انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( مکہ اور مدینہ کے علاوہ کوئی ایسا علاقہ نہیں ہوگا جسے دجال نہ روند سکے ، مکہ اور مدینہ کے ہر راستے پر فرشتے ننگی تلواریں سونتے ہوۓ پہرا دیں گے ، پھر مدینہ اپنے مکینوں کے ساتھ تین مرتبہ ہلے گا تو اللہ تعالی ہر کافر اور منافق کو مدینہ سے نکال دے گا)
صحیح بخاری(١٨٨١)،صحیح مسّلم(٢٩۴٣)
ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حدیث بیان کرتے ہوۓ فرمایا :
( دجال کا ظہور مشرقی جانب کے ایک شہر خراسان سے نکلےگا )
سنن ترمذی(٢٢٣٧)
جب جرمنی کے ڈکٹیٹر”ہٹلر” کے مظالم سے تنگ آ کر یہودیوں نے پناہ مانگی تو اکثر ممالک انکار کر چکے تھے۔تو بلاآخر فلسطین نے پناہ دی۔تو پہر ساری دنیا نے دیکھا کہ یہودی دیکھتے دیکھتے تقریبً فلسطین کے ٧٨ فیصد علاقہ پر قابض ہو گئے۔نہ صرف فلسطین پر بلکہ اب تو آدھی سے زیادہ دنیا کی معیشت پر اثرو رسوخ رکھتے ہیں۔وجہ کیا ہے؟؟؟ دراصل اسرائیل کا ہر شہری "ہنر مند” ہے۔جس کی وجہ سے وہ دنیا کی معیشت پر اثر رکھتے ہیں۔مزید یہ کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ نے بھی تسلسل سے مختلف ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کروایا: جس میں مسّلم ممالک بھی شامل تھے.بحرین،اسرائیل اور یواےای کے مابین اس معاہدے کو "ابراهام اککورڈ” کا نام دیا گیا۔
اب سعودی عرب ٢٠٣٠ میں معیشت کے مستقبل چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک دنیا کا ماڈرن ترین نیا شہر "نیوم” بنا رہا ہے۔جس کا اعلان شہزادہ محمّد بن سلمان نے ٢٠١٧ میں کیا تھا:اس شہر کا کل رقبہ ٢٦,۵٠٠ اسکوائر کلومیٹر ہے۔نیوم سے مدینہ کے درمیان فاصلہ ٦٣٧ کلومیٹر ہے اور نیوم سے مکہ کے درمیان کا فاصلہ ٩١٣ کلومیٹر ہے۔اس شہر کے ذریعے اردن اور مصر بمقابلہ سعودی عرب کو جوڑیں گے۔اردن اسرائیل کی مشرقی سرحد پر واقع ہے جب کہ اس کے جنوب مغرب میں مصر واقع ہے۔یہ واضح ہے کہ "نیوم” شہر میں یہودی ہر طرح کی ٹیکنالوجی اور ماڈرن اشیا کے ساتھ ساتھ فحش کو بھی لے کر آ رہے ہیں،یہ سعودی حکومت نے طے پا لیا ہے۔(یاد رہے کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے وہ "گریٹر اسرائیل” بنا کر رہیں گے)۔اسی لیے مرزا محمود سرحدی نے کہا:
اے ساقی گل فام بُرا ہو ترا،تو نے
باتوں میں لُبها کر ہمیں وہ جام پلايا
یہ حال ہے سو سال غلامی میں بسر کی
اور ہوش ہمیں اب بھی مکمل نہیں آیا
سعودی عرب کی ٨۵ فیصد جی ڈی پی محض تيل پر منحصر ہے؛سعودی عرب کو اب معیشی لہذا سے مدد کی ضرورت ہے(اس لیے "نیوم” شہر بنانے پر مجبور ہے)۔جب کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ او آئی سی کا اجلاس طلب ہو اور اس میں تمام مسّلم ممالک کی تجارت کو آپس میں فروغ دینے،اور ہر مسّلم ملک میں سائنس،ٹیکنالوجی،طب،ادب اور ثقافت کی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے پر غور کیا جاۓ:یوں سارے مسّلم ممالک معاشی اعتبار سے مضبوط ہو کر آزادنہ طور پر حرم اور طیبہ کی حفاظت کے فرض کو پورا کریں۔