سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے کہا کہ ہم بیماری کا بہانہ کریں گے اورنہ ہی ملک سے فرار ہوں گے۔لاہور سے جاری کیے گئے بیان میں سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے مسلم لیگ ن کی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے، عبوری ضمانت کے باوجود پولیس کی نفری میرے گھر اور ڈیرے پر بھیجی گئی۔

عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ہمارے گھروں پر پولیس بھیج کرہمیں ڈرایا نہیں جا سکتا۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے فضل سے ہمارا دامن صاف ہے، پولیس اور انتظامیہ جعلی وزیرِ اعلیٰ کی کٹھ پتلی بن گئی ہے۔ سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اپنے دورِ حکومت میں کسی قسم کی انتقامی کارروائی نہیں کی۔

واضع رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور ان کے بھائیوں کے خلاف 900 کنال سرکاری اراضی کی جعلی الاٹمنٹ کا کیس 36 سال سے چل رہا ہے، اراضی کی الاٹمنٹ کے وقت ایک بھائی کی عمر ایک سال سے کم اور دوسرے کی 3 سال جبکہ تیسرے کی 12 اور چوتھے کی 13 سال تھی۔

اینٹی کرپشن حکام کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار، ان کے بھائی عمر بزدار، طاہر بزدار، ایوب بزدار اور جعفر بزدار کے نام سرکاری اراضی کی جعلی الاٹمنٹ 1982 میں ہوئی، اُس وقت جعفر بزدار کی عمر ایک سال جبکہ ایوب بزدار ایک سال سے بھی کم کے تھے۔

1982 میں مارشل لاء قوانین کے تحت 12 ایکڑ سے زائد اور کاشتکاری کی گرداوری نہ رکھنے والے کو سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ ممنوع تھی۔

اینٹی کرپشن حکام کے مطابق بزدار فیملی نے تونسہ میں ایک جگہ 474 کنال 12 مرلے اور دوسری جگہ 413 کنال 14 مرلے سرکاری اراضی الاٹ کروائی، کاشکاری کی گرداوریوں کا ریکارڈ 1992 میں جعلسازی سے تبدیل کیا گیا۔

اینٹی کرپشن حکام کےمطابق بشیر چوہان نامی شہری نے بزدار فیملی کی جعل سازی کے خلاف 1986 میں درخواست دی، مختلف ادوار میں انکوائریاں ہوئیں، لیکن دبا دی گئیں، اب اسسٹنٹ کمشنر تونسہ اسد چانڈیا نے انکوائری کرکے اپنی مدعیت میں دو مقدمات درج کروا دیے ہیں۔

Shares: