باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان خود عدالت میں پیش ہوئے، پی ٹی آئی کے وکلا کی ٹیم اے ٹی سی اسلام آباد میں موجود تھی ،اسد عمر ، پرویز خٹک، زلفی بخاری، فواد چوہدری بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے،عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے عدالت میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر دلائل دیئے، وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ عمران خان کو عدالت کے سامنے آنے دیں، جس پر جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو بیٹھا رہنے دیں، ضرورت نہیں ہے،وکیل بابر اعوان نے عدالت میں کہا کہ آپ ایف آئی آر دیکھیں مجسٹریٹ علی جاوید نے عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرایا،پراسیکیوشن کے مطابق تقریب میں تین افراد کو دھمکی دی گئی،آئی جی اسلام آباد،ایڈیشنل آئی جی اور خاتون جج کو دھمکی کا کہا گیا،وہ تینوں شکایت کنندہ نہیں، بلکہ مجسٹریٹ مدعی ہیں،

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا مدعی مقدمہ علی جاوید کو دھمکی دی گئی ؟ بابر اعوان نے کہا کہ کیا عمران خان نے کہا کہ جان سے مارنا ہے ؟عمران خان نے پولیس حکام کو کہا شرم کرو، ہم نے تمہارے اوپر کیس کرنا ہے، شرم کرو کے الفاظ کو دھمکی بنا دیا گیا ورنہ کئی وزیر اس حکومت کے اندر ہوتے،آئی جی اور ڈی آئی جی کو کہا تمھیں نہیں چھوڑنا، کیس کرینگے ،مجسٹریٹ صاحبہ زیبا آپ بھی تیار ہو جائیں آپ کے اوپر بھی ایکشن لینگے، عمران خان نے دھمکی آمیز الفاظ استعمال نہین کئے، شرم کرو،یہ الفاظ سوسائٹی میں اکثر استعمال ہوتے ہیں، عمران خان نے کسی کو قتل کرنے کا نہیں بلکہ کیس کرنے کا کہا،

عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کر لی گئی ہے، عمران خان کی ضمانت ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی گئی ہے، عدالت نے پولیس کو یکم ستمبر تک گرفتاری سے روک دیا، عدالت نے پولیس اور مدعی مقدمہ نے نوٹس جاری کر دیا،اگلی سماعت یکم ستمبر کو ہو گی، عدالت نے عمران خان کو دوبارہ یکم ستمبر کو طلب کر لیا ہے،

عمران خان عدالت پہنچے تو دھکم پیل ہوئی،عدالت کے گیٹ پر لگایا گیا واک تھرو گیٹ پی ٹی آئی کارکنان نے توڑ دیا اسلام آباد پولیس موقع پر موجود تھی لیکن عمران خان کے ساتھ کے پی پولیس کے اہلکار موجود تھے جنہوں نے اسلام آباد پولیس کو بھی دھکے دیئے، صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی بھی کی، عمران خان کی عدالت پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت کھچا کھچ بھر چکا تھا، وکلا نے کمرہ عدالت میں عمران خان کے ساتھ تصویریں بنان شروع کیں تو عدالتی سٹاف نے کورٹ روم میں تصاویر بنانے سے روک دیا ،

قبل ازیں اے ٹی سی اسلام آباد میں خاتون جج ،آئی جی اورڈی آئی جی پولیس کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس ،عمران خان نے درخواست قبل از ضمانت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دائر کر دی ،درخواست بابر اعوان اور علی بخاری کے ذریعے عدالت اے ٹی سی میں دائر کی گئی ،درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے انتقامی کارووائی کے تحت انسداد دہشت گردی کا مقدمہ بنایا، عدالت ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرے ، دراخواست پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس سماعت کریں گے

عمران خان کی عدالت پیشی سے قبل فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس کےاطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، کمپلیکس کے اطراف کی سڑکیں بند کردی گئی ہیں اور غیر متعلقہ افراد کو عمارت میں داخلے کی اجازت نہیں ہے، عدالت کے باہر تحریک انصاف کے کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی، اسد عمر سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی عمران خان کے ساتھ یکجہتی کے لئے آئے تھے

اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی 3 دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کی تھی عدالت نے عمران خان کو 25 اگست تک متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی، ان کے خلاف تھانہ مارگلہ میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے

دوسری جانب عمران خان نے دفعہ 144 خلاف پر درج مقدمہ میں عبوری درخواست ضمانت سیشن عدالت میں دائر کر دی ہے ، تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر نے بھی ایمپلی فائر ایکٹ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمے میں عبوری درخواست ضمانت قبل از گرفتاری سیشن کورٹ میں وکیل بابر اعوان کے ذریعے دائر کی ہے، اسد عمر کی جانب سے عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جب ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں تو پٹیشنراس وقت لاہور کی ریلی میں شریک تھا ۔میں پولیس کے سامنے شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں ضمانت منظور کی جائے خدشہ ہے کہ مجھے سوسائٹی میں تضحیک کے لیے گرفتار کیا جائے گا۔

عمران خان سمیت پوری پی ٹی آئی کو نااھل قرار دے کر پی ٹی آئی کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا مطالبہ 

ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’

،عمرا ن خان لوگوں کو چور اور ڈاکو کہہ کے بلاتے تھے، فیصلے نے ثابت کر دیا، عمران خان کے ذاتی مفادات تھے

اکبر ایس بابر سچا اور عمران خان جھوٹا ثابت ہوگیا،چوھدری شجاعت

Shares: