لاہور:ڈسکہ الیکشن:ن لیگ کی زبردست مگرخطرناک مہم :جیتے سیاستدان مگرہاروہ گئے جوجان سے ماردیئے گئے،اطلاعات کے مطابق جہاں ایک طرف ڈسکہ الیکشن میں ن لیگ کی امیدوار نے بڑے مارجن سے یہ نشست جیت لی ہے اوردوسری طرف پی ٹی آئی پراس کے کیا اثرات پڑے ہیں یہ اس وقت اہم نہیں ہیں ،

اہم یہ ہےکہ آخرن لیگ نے کون سی حکمت عملی اپنائی جس کی وجہ سے وہ پچھلے الیکشن میں ہاررہی تھی لیکن اس باروہ بڑی واضح برتری کے ساتھ جیت گئی

اس حوالے سے این اے 75 میں پچھلے چند ہفتوں‌ سے ہونے والی سیاسی مہم جوئی کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات ماننا پڑے گی کہ ن لیگ نے یہ نشست بڑی حکمت عملی سے محنت سے جیتی ہے

اس حکمت عملی میں بڑے حیران کن ، پریشان کن اورخطرناک اموربھی سامنے آئے ہیں ،ن لیگ نے اپنی انتخابی حکمت عملی جس طرح طئے کی وہ کوئی دوسری جماعت پاکستان میں نہیں کرسکتی اوراس کا سارا کریڈٹ بہرکیف مریم نوازکوہی جاتا ہے

مریم نواز نے ڈسکہ انتخابات کے لیے جوپیٹرن ڈیزائن کیا اورجن نقاط پرمہم شروع کی وہ قابل فخربھی ہیں اورقابل فکر بھی ، اس حلقے میں بنیادی طورپردوجماعتوں‌کے درمیان مقابلہ تھا ، تیسرے نمبرتحریک لبیک تھی لیکن اس کی پوزیشن اس قدرکمزورتھی کہ اسے اس مقابلے میں برابرکا حصے دارنہیں قرارنہیں دیا جاسکتا

باغی ٹی وی کو ڈسکہ این اے 75 سے ملنے والی مصدقہ رپورٹس اوراطلاعات میں بڑی خطرناک قسم کی معلومات ملی ہیں‌جن کو قارئین تک پہنچانا انتہائی ضروری ہے
سب سے پہلے ن لیگ کی انتخابی حکمت عملی کی طرف آتے ہیں جس کی وجہ سے ن لیگ یہ الیکشن جیتی ہے

ن لیگ نے پچھلے ضمی الیکشن سے پہلے ہی کچھ اموراورکچھ اصول طئے کرلیے تھے جن کی بنیاد پرحکمران جماعت کے امیدوار کی کریڈبلٹی کومتاثرکرکے الیکشن جیتنا مقصود تھا
ہرمحلے کی سطح پرکمیٹی بنائی گئی ،ہراس ووٹرپرنظررکھی گئی ن لیگ نے اس حوالے سے یہ طئے کیا تھا کہ جوپی ٹی آئی کے ووٹ پکے ہیں‌ان سے ووٹ مانگا جائے لیکن ان پروقت ضائع نہ کیا جائے اوراگلے ووٹرتک رسائی کی جائے ، ن لیگ کوجس کے بارے میں گمان تھا کہ ایسا ووٹرجومتزلزل ہے اوروہ اپنا فیصلہ نہیں کرپارہا اس کا پیچھا کرنے کوفرض قراردیا تھا

اس کا فائدہ یہ ہوا کہ ن لیگ نے بہرکیف ایسے ووٹروں‌کواپنا ہم نوا بنانے میں کامیابی حاصل کرلی

سب سے پہلا اوربنیادی جو نقطہ ووٹرکے سامن پیش کیا گیا وہ ملک میں بے لگام مہنگائی کا تھا ، جسے اس انداز سے بیان کیا گیا کہ نہ چاہتے ہوئے بھی ووٹروں کی اکثریت اس ایشوپرحکومت سے ناراض نظرآئے اوراس دوران ووٹرکون لیگ کے دورکے سہانے خواب بھی دکھائے جاتے رہے اوربتائے گئے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی وعدے کیے گئے کہ ن لیگ جب آئے گی تویہ ساری مہنگائی ختم کردکھائی جائے گی جس کے لیے نوشین افتخارکوووٹ دینا ہم پرفرض واجب بنتا ہے اوراس نقطہ نے بہت سےووٹروں کوشیر پرمہرلگانے پرمجبورکیا

اس حوالے سےملک میں آٹے چینی اورپٹرول بحران کا ذمہ دارقراردے کرلوگوں‌کوپی ٹی آئی امیدوارسے بہت دروکردیا تھا

ن لیگ کی طرف سے الیکشن مہم میں صورت حال اس بار مخلتف تھی ، مریم نواز کی بجائے حمزہ شہبازمہم چلارہے تھے اوردوسری طرف پی ٹی آئی کے امیدوار کو پارٹی کی مقامی قیادت کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا تھا اورتین سے چارایسے رہنما جوٹکٹ کے خواہش مند تھے جب ان کو ٹکٹ سے محروم کردیا گیا تو پھران کی طرف سے عدم دلچسپی اوربیک دی ڈورووٹروں کواپنی مرضی کرنے کے پیغام کا دیا جانا بھی ایڈدوانس شکست عثمان ڈار اورعمران خان کومبارکباد تھی، جبکہ اسجد ملہی کے مقابلے میں آنے والی نوشین افتخارکی شخصیت متاثرکن تھی اوران کے خاندان کاپنا اثربھی ہے اورپھروالد مرحوم کی وجہ سے ہمدری کا ووٹ بھی ان کا ملا

اس بارحمزہ شہباز نے مہم کی نگرانی کی توانہوں نے ن لیگ کے تمام ایم این ایز، ایم پی ایز،سینیٹرز،کاروباری شخصیات اورحتی کہ ملک بھر سے سیاسی ورکروں کوخصوصی ہدایت کی گئی کہ جن کے بھی ملنے والے اورجاننے والے حلقہ این اے ڈسکہ 75 میں رہائش پزیرہیں وہ ان تک پہنچیں ان کو ن لیگ کے لیے ووٹ دینے پرمجبورکریں اورپھران کولمحہ بہ لمحہ ساری رپورٹ بھی دی جائے

ن لیگ کی طرف سے یہ پہلوبھی ن لیگ کے ووٹ بینک میں اضافے کا سبب بنا اورپھرڈسکہ کی عوام نے دیکھا کہ رات کی تاریکیوں میں ن لیگی ایم این ایز، ایم پی ایز،سینٹرزاوردیگرکاروباری شخصیات اپنے اپنے جاننے والوں کے گھروں‌تک پہنچے اوران سے شہبازشریف اورنواز شریف کی طرف سے سلام کا پیغام سنا کرووٹ لینے کی درخواست کی اورپھروہاں سے اس وقت تک نہیں اٹھے جب تک کہ یقین دہانی نہیں ہوگئی کہ یہ ووٹ نوشین افتخار کا ہے

اس بار ن لیگ کی طرف سے اس قسم کی مہم سے بہرکیف میں توحیران ہوں کہ کس قدرمنظم مہم جوئی کرکے پچھلے ضمنی الیکشن میں 10 ہزارکی لیڈسے ہارنے والی نوشین افتخار16ہزارکی لیڈ سے جیت گئی اوراس کا سہرہ حمزہ شہباز کوہی جاتا ہے

اب آتے ہیں ایسے امورکی طرف جوانتخابی مہم کا ایک منشورتھا ، جس میں سب سے پہلے نوازشریف کومظلوم بناکرپیش کرنا ، اس کی حکومت کوختم کرنے کوجرم قراردینا ، اس کے خلاف مقدمات قائم کرنے کوسیاسی انتقام باورکرانا اورایسے ہی شریف خاندان کے خلاف نیب میں‌کیسزکوجھوٹ اوربے بنیاد قراردے کر ووٹر کو حکومت سے دورکرنا اورن لیگ کے قریب کرنا تھا

اس مہم کا سب سے خطرناک پہلویہ تھا کہ پورے حلقے سے کارکنوں کوایسے ووٹرکی نشاندہی کا کہا گیا تھا جو فوج اورعدلیہ کے حوالے سے متضاد نظریات رکھتے تھے، انتخابی مہم کے دوران کو یہ باورکرانے کی بھرپورکوشش کی گئی کہ جب تک فوج کوآئینہ نہیں دکھایا جائےگا ملک میں جمہوریت آگے نہیں بڑھ سکے گی

اس حلقے میں سوشل میڈیا کے ذریعے پہلے پراپیگنڈہ کیا گیا اورپھرفیلڈ میں ن لیگی ورکرزجب ووٹ لینے جاتے تووہ یہ اعدادوشماراس انداز سے بیان کرتے کہ سننے والے کی ہمدردیاں بلا شبہ ن لیگ کو مل جاتی تھیں وہ اعدادشمارکچھ اسطرح بیان کیے گئے ، سوشل میڈیا پریہ مہم چلائی گئی کہ فوج اس ملک کا سارا بجٹ کھاجاتی ہے اورالزام سیاستدانوں آجاتا ہے پھرفیلڈ میں ن لیگی ورکرزانہیں خود ساختہ پوسٹوں کا حوالہ دیکرلوگوں‌کوفوج کے خلاف اکساکرووٹ لینے میں کافی حد تک کامیاب رہے

اس مہم میں ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کی ذہنی صلاحیتوں‌کو اختلاف کے باوجود سلام کہنا پڑے گا جنہوں نے ووٹرکی نفسیات کواپنے کنٹرول میں لانے کے لیے بہت سے نقات کے تحت یہ مہم شروع کروائی تھی اس میں ایک مہم عمران خان کے خلاف پراپگینڈہ بھی شامل تھی

اس مہم میں‌ مریم نواز کی ہدایت پرحلقے میں مذہبی اتحادیوں خصوصا مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مدارس کے طلبا اورعلماسمیت دیگرکارکنوں نے عمران خان کویہودی ثابت کرنے پراپنا فوکس کررکھا تھا ، اوریہ ن لیگ کا سب سے کارگرہتھیار تھا جس نے ہراس عام ووٹرکواپنی طرف کھینچا جوغربت ، بے روزگاری اورسیاسی اختلافات کے باوجود مذہب کوہی اپنی اقدارسمجھتا ہے

اس دوران سوشل میڈیا کے ذریعے ، مساجد میں علمانے خطبات کے ذریعے اورپھرکارنرمیٹنگزکے ذریعے ہرگلی ہرمحلے کے ہرووٹرتک یہ تاثردیااوروہ کامیاب بھی رہے یہ تاثردینے میں کہ عمران خان یہودیوں‌کا ایجنٹ ہے اور اس کی بیوی بچے بھی یہودی ہیں‌ یوں‌ یہ ایک ایسا ایشو تھا جس سے ہردوسرا ووٹرمتاثرہوا اوراس نے اپنا ووٹ عمران خان کودینے سے معذرت کرلی اوریہ تاثردیا کہ وہ یہودی وزیراعظم یا یہودیوں‌ کی حمایت سے آنے والے وزیراعظم عمران خان کوکبھی بھی ووٹ نہیں‌دے گا

اس کے ساتھ ساتھ ان مذہبی اتحادیوں نے یہ تاثربھی دیا کہ عمران خان ملک میں قادیانیوں کوآباد کررہا ہے اوروہ فیس بک اورسوشل میڈیا پروہ پوسٹیں‌ لوگوں‌کودکھائی گئیں جون لیگ کے سوشل میڈیا سیل نے ڈیزائن کی تھیں‌کہ عمران خان ملک میں قادیانیوں‌ کوقوت بخش رہا ہے ان کو بڑے بڑے عہدوں‌پرتعینات کررہا ہے پھراس حوالے سے چند ایسی شخصیات کو حوالہ بھی دیا جاتا رہا جوبہرکیف واقعی قادیانی تھے ان کے حوالے سلیکشن کے دروان کچھ معلومات سامنے آئی تھیں مگرجب عمران خان کو پتہ چلا کہ واقعی قادیانی ہیں توان کو قبول کرنے سے انکارکردیا تھا

ن لیگ کے ان مذہبی اتحادیوں نے قادیانیوں کے حوالے سے پراپگینڈہ کرکے ہراس ووٹرکےدل میں عمران خان کے خلاف نفرت پیدا کردی جنہوں‌ نے قادیانی کا لفظ یا نام توسنا ہوگا لیکن اسے قادیانیت کے نظریات کے بارے میں‌ دور کا بھی علم نہیں‌ ہوتا

یوں وزیراعظم عمران خان کے خلاف مریم نواز کے سوشل میڈیا سیل کی طرف سے قادیانیت کے حوالے سے ایسے خود ساختہ الزامات اوربہتانوں کو بنیاد بنا کرووٹرکواسجد ملہی سے دوررکھ کرن لیگ کی نوشین افتخار کے قریب کردیا

اس کے بعد مریم نواز کے سوشل میڈیا سیل نے جوختم نبوت کے حوالے سے عمران خان کی حکومت کے خلاف مہم چلارکھی تھی اس سیل کی طرف سے سوشل میڈیا مہم کے ذریعے پھیلائی جانے والی پوسٹوں کولوگوں‌کودکھا دکھا کران سے یہ عہد لیا گیا کہ وہ ختم نبوت کے دشمن کوکبھی ووٹ نہیں‌ دیں‌ گے تویقینا اس حوالے سے دوسری آپشن ن لیگ ہی تھی جس نے اس بنیاد پرفائدہ اٹھایا

اس حلقے میں اسے بڑھ کربھی ایسے حالات دیکھنے کوملے جن پرافسوس ہی کیا جاسکتا ہے ، ن لیگ کی اتحادی مذہبی جماعت کے طلبا اورعلما لوگوں کووزیراعظم کی اہلیہ کے حوالے سے بھی گمراہ کرتے نظرآئے ، ان کی طرف سے مختلف مجالس اورکارنرمیٹنگوں میں‌ جہاں اس مسلک کے قریب جانے والے لوگ بیٹھتے تھے تو ان کویہ تاثردے کرپی ٹی آئی کے امیدوارسے دوررکھنے کی چال چلی گئی کہ بشریٰ بی بی قبرپرست ہیں اوروہ درباروں کو مانتی ہیں اورعمران خان بھی اس کے پیچھے پیچھے درباروں پرجاکرایسی ہی حرکات کرتے ہیں

یہ وہ پہلو ہیں جو کہ انتہائی خوفناک اورخطرناک ہیں‌ جن کا مداوا ہونا بہت ضروری ہے ، یہ پہلو بڑے خطرناک ہیں اس موقع پرمذہبی طبقہ اگرانصاف سے کام نہیں لے گا توپھراس ملک کی تباہی میں جتنے ذمہ داردوسرے طبقات قراردیئےجاتے ہیں یہ طبقہ سب سے بڑا مجرم اورذمہ دار ہوگا ،جوہمیشہ سے اپنے آپ کوغیرمقلد کہتے تھکتے نہیں تھے انہوں نے سیاسی تقلید کی تمام حدیں‌ پارکردیں اورایک شخص کی خاطرپورے معاشرے کوداغدارکرنے کی کوشش کی ،

یہ الیکشن یہ سیاست تو ہوتی رہے گی مگرجو کام نہیں ہونے کے ہیں‌ وہ جوبیان ہوچکے ہیں وہ ہیں ، جیتنے والے جیت کراسمبلی میں پہنچ گئے مگرجونفرت کا بیج بویا گیا اس کی فصل ڈسکہ کی عوام کاشت کرے گی ، کئی توپہلے ہی سیاسی فرقہ واریت کی وجہ سے یہ فصل کاٹ چکے دونوجوان نوازشریف اورعمران خان کی لڑائی میں مارے گئے اورآج ان کے گھروں میں ماتم ہے اس کا مداوا کون کرے گا ، اگریہ ہی حال رہا اس ملک کی سیاست میں نفرت اورانتقام کا توپھرقوم لڑتی رہے گی مرتی رہے گی ، کوئی لندن پہنچ جائے گا توکوئی دبئی چلا جائے گا

Shares: