لاہور ہائیکورٹ،عورت مارچ کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی
لاہور ہائیکورٹ نے کل ڈپٹی کمشنر لاہور اور ایس پی سیکیورٹی کو طلب کر لیا جسٹس انوار حسین کے عورت مارچ منتظمین کی درخواست پر سماعت کی،،درخواست گزار صباحت رضوی کی جانب سے عورت مارچ پر پابندی چیلنج کی گئی تھی ،لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ڈی سی لاہور کا عورت مارچ پر پابندی فیصلہ غیر قانونی ہے،عورت مارچ میں خواتین کے حقوق کی تحفظ کی بات ہوتی ہے،پر امن مارچ پر پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے،عدالت عورت مارچ پر پابندی سے متعلق ڈی سی لاہور کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے،
دوسری طرف عورت مارچ کے منتظمین کی تیاریاں بھی جاری ہیں اس سال عورت مارچ ناصر باغ کے قریب منعقد ہوگا جس میں سول سوسائٹی، ٹرانس جینڈر کمیونٹی سمیت خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم این جی اوز کے رہنما اور کارکنان شریک ہوں گے۔
عورت مارچ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مظاہرہ ان کا آئینی حق ہے، اس سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے، 8 مارچ کو ناصر باغ کے قریب مارچ کریں گے۔ عورت مارچ لاہور انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایک ایسے شہر میں جہاں بڑے ہجوم کو پی ایس ایل کے لیے جمع ہونے کی اجازت ہے، خواتین اور صنفی اقلیتوں کے پرامن اجتماع کو اجازت نہیں دی جا رہی،کیا کرکٹ میچز صنفی تشدد کے مسائل سے زیادہ اہم ہیں؟ لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کے باوجود لاہور انتظامیہ کا قابل مذمت اقدام ہے ہم آٹھ مارچ کو بتائی گئی جگہ پر ہی مارچ کریں گے، کئی برسوں سے ہم یہ پروگرام کرتے آ رہے ہیں ،پاکستانی خواتین اور خواجہ سراؤں کے کے حق کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے، ہر اس نظام کے خلاف لڑیں گے جو ان پر ظلم کرنا چاہتا ہے
عورت مارچ نا منظور،مردان میں "مرد مارچ” کے نعرے
مرد دوسری شادی کے بعد پہلی بیوی کو گھر سے نکال دیتا ہے،وزیراعظم
تاثر غلط ہے کہ ہراسمنٹ کا قانون صرف خواتین کے لیے ہے،کشمالہ طارق
عورت مارچ کے خلاف برقع پوش خواتین سڑکوں پر آ گئیں، بے حیائی مارچ نا منظور کے نعرے