دہلی فسادات کے اصل ذمہ داران کی بجائے سوارا بھاسکر کی گرفتاری کا مطالبہ
دہلی میں حالیہ فسادات کے اصل ذمہ داران کو گرفتار کرنے کے بجائے بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے
باغی ٹی وی : دہلی میں حالیہ فسادات کے اصل ذمہ داران کو گرفتار کرنے کے بجائے بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے جس کےلیے ہیش ٹیگ #ArrestSwaraBhaskar گذشتہ روز سے بھارت میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنا رہا بھارت کے دارالحکومت دہلی میں گزشتہ کچھ دِنوں سے ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف دہشتگردی جاری ہے اور اس دوران کئی افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہیں
اسی حوالے سے بھارتی اداکارہ سوارا بھاسکر کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ مسلمانوں کے حق میں بول رہی ہیں سوارا بھاسکر کو بھارتیوں نے دہلی میں ہونے والے فسادات کا ذمہ دار ٹھہرا دیا
سورا بھاسکر اپنی ویڈیو میں بابری مسجد اور رام مندر پر بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے دیے جانے والے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں کی سپریم کورٹ ایک ہی فیصلے میں یہ کہتی ہے کہ بابری مسجد کو شہید کرنا قانون کی خلاف ورزی تھی اور پھر اُسی فیصلے میں اُن ہی لوگوں کو اعزاز بھی دیتی ہے جنہوں نے بابری مسجد کو شہید کیا تھا
انہوں نے کہا ہمارے دلوں میں ایک ڈر تھا کہ اگر یہ ہوگیا تو کیا ہوگا؟ وہ ہوگیا تو کیا ہوگا؟ اور اب وہ ڈر ہمارے سامنے آگیا ہے کیونکہ ہمارے وردی میں ملبوس قانون کے رکھوالے ہی ہمارے اِس ڈر کو مزید بڑھا رہے ہیں
سورا نے کہا کہ یہ قانون کے رکھوالے ہی مسلمانوں پر تشدد کرتے ہیں ان کی جائیداد اور گھروں کو نقصان پہنچاتے ہیں ان کو گالیاں دیتے ہیں اور ان کے گھروں میں گھس جاتے ہیں بھارت میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کی صرف ایک وجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ مسلمان گوشت کھاتے ہیں
سورا نے مزید برہم ہوتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم پر وہ حکومت اور قانون دان حکمرانی کر رہے ہیں جو خود نہ تو کسی قانون کو مانتے ہیں اور نہ ہی کسی آئین کو مانتے ہیں
اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سوارا بھاسکر پر الزام لگانے والوں نے کہا کہ انہوں نے یکم فروری 2020 کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےبھارتی پولیس بھارتی سپریم کورٹ اور مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مسلمانوں کو مزاحمت کا نام لے کر فساد کرنے پر اکسایا تھا جس کی وجہ سے مسلمانوں نے ہنگامے شروع کیے اور ہندوؤں کی املاک بھی جلائیں جس کے بعد ہندوؤں نے جوابی کارروائی کے طور پر دہلی کی مسلمان آبادیوں پر حملے کیے
Swara Bhaskar openly saying not to believe in Supreme Court. Asking everyone to take charge and go up to any extent.
She is the reason Delhi is burning. #ArrestSwaraBhasker pic.twitter.com/cBQC1okClD
— Karn (@01Karn) February 26, 2020
इंग्लिश में गिटर पीटर करना का गया अपने आप को बुद्दिजीवी साबित करने की जद्दोजहद में देश को बर्बाद करने पर उत्तर आयी है,लोगों की मानसिकता खराब करने का ठेका ले रखा है चाहे वो अश्लील फिल्में हो या देशविरोधी दंगाप्रेरक भाषण।पता नही देशको ऐसे कीड़े कबतक खोखला करेंगे #ArrestSwaraBhaskar https://t.co/dargwrLokr
— vijendra dudi (@vijendradudi) February 27, 2020
دہلی ہائی کورٹ میں بھی سوارا بھاسکر سمیت کئی دوسرے سیاسی و سماجی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کےلیے ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں درخواست گزار نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ آر ایس ایس، عام آدمی پارٹی اور جعلی لبرل دانشوروں نے باقاعدہ سازش کے تحت اس موقع پر دہلی میں فسادات کو ہوا دی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے دورے پر تھے اس سے بھارت کی شہرت خراب ہوئی اور بھارت کے بارے میں منفی تاثر دنیا کے سامنے گیا
اس مقدمے میں عام آدمی پارٹی کے وزیر امانت اللہ خان کے علاوہ سوارا بھاسکر بی جے پی وزراء کپل مشرا انوراگ ٹھاکر اور پرویش شرما کے علاوہ دیگر رہنماؤں کے نام بھی شامل ہیں
واضح رہے کہ سوارا بھاسکر بعض مقامات پر بھارتی مسلمانوں کے حق میں بولتی نظر آتی ہیں اور وہ ان احتجاج کا حصہ بھی رہتی ہیں جس کی وجہ سے بھارت میں ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے