دہلی میں مودی کے خلاف کسانوں نے احتجاج کیا تو دوسری جانب مودی عمران خان کے خلاف بھی احتجاج ہوگا،بلاول بھٹو

0
22

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی شعبہ زراعت کی تباہی پر پی ٹی آئی حکومت پر کڑی تنقید

بلاول بھٹو کا کہنا ہےکہ اس سے زیادہ شرم کا اور کیا مقام ہے کہ زرعی ملک پاکستان اپنی ضروریات کے لیے کپاس، چینی اور گندم بیرون ملک سے درآمد کر رہا ہے، گندم، چینی اور کپاس کا بیرون ملک سے بیک وقت درآمد ہونا پاکستان کی تاریخ میں انوکھا اور افسوس ناک ترین واقعہ ہے، عمران خان کو اقتدار ملتے ہی ملک میں زراعت کا شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔عمران خان نے زراعت دشمن پالیسیاں تبدیل نہیں کیں تو حکومت کے خلاف احتجاج میں کسان ہمارا ہراول دستہ ہوں گے، پاکستان میں کاٹن کی پیداوار گذشتہ سال کے مقابلے میں 34 فیصد تک گر کر 30سال کی کم ترین سطح پر آچکی ہے،کاٹن بحران کی وجہ سے پاکستان میں ٹیکسٹائل کی صنعت بھی تباہی کے خطرے سے دوچار ہے۔
عمران خان نے 65 ارب روپوں کے بجٹ کے ساتھ زرعی ایمرجنسی نافذ کی تھی جس پر کہیں عملدرآمد نظر نہیں آیا،گزشتہ برسات کے دوران کپاس، مرچ، ٹماٹر، پیاز، چاول، گنے سمیت دیگر فصلیں متاثر ہوئیں مگر حکومت نے کسانوں کی کوئی دادرسی نہیں کی،کاشت کار زرعی قرضے تک ادا نہیں کرپارہے، کھاد کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں اور عمران خان سب اچھا ہے کے گن گارہے ہیں،پی ٹی آئی حکومت کی غلط زرعی پالیسیوں کی بدولت کسان مفت ٹماٹر بانٹتا رہا مگر کوئی دادرسی نہ ہوئی، جب پی پی پی نے وفاقی حکومت سنبھالی تو بیرون ملک سے گندم خریدی جارہی تھی جبکہ ایک سال بعد پاکستان گندم برآمد کرنے والا ملک بن گیا،پی ٹی آئی حکومت نے کسانوں کو دوہزار روپے فی من گندم دینے کے بجائے 2750 روپے فی من ناقص گندم بیرون ملک سے منگوائی،تاریخ میں لکھا جائے گا کہ جب دہلی میں مودی کے خلاف کسان احتجاج کررہے تھے تو دوسری جانب لاہور میں پاکستان کے مودی عمران خان کے خلاف کسانوں نے احتجاج کیا۔
لاہور میں پی ٹی آئی کی سیاسی پولیس کے کسانوں پر تشدد سے ایک کاشتکار کی شہادت کو کبھی نہیں بھولیں گے،بلاول بھٹو زرداری نےعمران خان سے سوال کیا کہ اگر صنعتوں کے لئے بجلی سستی ہوسکتی ہے تو زراعت کے شعبے کے لئے کیوں نہیں؟
انھوں نے مطالبہ کیا کہ زراعت کے شعبے کوریلیف فراہم کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں ورنہ ملک میں ایک نیا بحران پیدا ہوجائے گا۔

Leave a reply