اینڈرائیڈ صارفین مصروفیات شیڈول کرنے والی خطرناک ایپ ٹو ڈو: ڈے مینیجر‘ کو فورا ڈیلیٹ کردیں
وائرس اور ہیکنگ کے خطرے کے بعد انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین نے ایک ایسی ایپلی کیشن کا پتا لگایا ہے جو فون میں آتے ہی ایسی صورت حال بنا دیتی ہے کہ گویا آپ نے اپنا موبائل کسی اور کو پکڑا دیا اور وہ بھی پِن کوڈز، فنگر، چہرے کی شناخت وغیرہ کی تصدیق کے ساتھ، اس لیے محتاط رہیے۔ امریکی ٹی وی فاکس نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے خواتین کے فینش میگزین ’’سیدتی‘‘ میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ٹی ماہرین نے سمارٹ فون رکھنے والے ایسے صارفین جو اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کر چکے ہیں، کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھلا اسی میں ہے کہ اس کو فوری طور ڈیلیٹ کر دیا جائے۔
Andy Vermaut shares:Delete this popular task manager app right away if you're an Android User: Experts are recommending to delete the Todo Day Manager app, where scammers can… https://t.co/kmXfGD7AlN Thank you. #ThankYouJournalistsForTheNewsWeGetFromYou #AndyVermautThanksYou pic.twitter.com/l1MgOAe6Wa
— Andy Vermaut (@AndyVermaut) December 31, 2022
پورٹ کے مطابق اس ایپ کا نام ’ٹو ڈو: ڈے مینیجر‘ ہے۔ خیال رہے کہ یہ ایپ بنیادی طور پر مالکان کو دن بھر کی مصروفیات کا شیڈول بنانے اور ملاقاتوں کی یاددہانی میں مدد دینے کے لیے بنائی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایپ نہ صرف آپ کے فون پر آنے والے تحریری پیغامات تک رسائی رکھتی ہے بلکہ اصل خطرے کی بات یہ ہے کہ یہ آپ کی بینکنگ کی حساس معلومات بھی کاپی کر سکتی ہے۔ اسی طرح وہ لوگ جو لاگ ان ہونے کے لیے تصدیق کے دو مراحل رکھتے ہیں یہ ایپ ان کے کوڈز کو روک سکتی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
دوسرا ٹیسٹ؛ نیوزی لینڈ کا پاکستان کیخلاف بیٹنگ کا فیصلہ
متنازع ٹوئٹ کیس؛ اعظم خان سواتی کے بیٹے نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف عدم اعتماد کا خط واپس لے لیا۔
ڈومیسٹک کرکٹرز کی سن لی گئی، پیر سے بقایاجات کی ادائیگی کا کام شروع
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج پھر ہوگا،ہوں گے بڑے فیصلے
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ اس ایپ کو انسٹال کرتے ہیں تو یہ آپ سے فون کے کچھ ڈیٹا تک رسائی کی درخواست کرتی ہے اور اگر آپ نے اس کو ایگری کیا تو پھر اس کو ڈیلیٹ کرنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔ اس کی وجہ ہے کہ ایگری کرتے ہی وہ فون میں ڈیوائس ایڈمنسٹریٹر کے طور پر شامل ہو جاتی ہے جس کے بعد صارف کے لیے اس کو غیرفعال کرنا زیادہ آسان نہیں رہتا اور اس سے چھٹکارہ پانے کے لیے فون کو فیکٹری ری سیٹ کرنا پڑ سکتا ہے۔