جمہوریت اور پاکستان تحریر فیضان احمد

0
50

ھمارے ملک پاکستان میں جس طرح سے جمہوریت پنپی ھے اس کی وجہ سے جمھوریت کے اصل فوائد عام عوام تک نھیں پہنچ پاۓ ۔ 

جمھوریت واقعی اگر صحیح معنوں میں کسی معاشرے کا حصہ ھو تو بہترین طرز معاشرت کو کامیابی کے ساتھ دنیا میں رائج کر سکتی ھے ۔ لیکن ھمارے ھاں کسی اور ھی درجے کی جمہوری روایات دیکھنے کو ملتی ھیں ۔ 

جیسا کہ کوئ شخص ممبر پارلیمنٹ بنتا ھے ۔۔ تو پھر یہ ایک عمومی بات ھے کہ پھر اسکا پورا خاندان ھی ممبر پارلیمنٹ کے طور پر خود کو گردانتا ھے ، اور حیران کن طور پر جو موصوف خود پارلیمنٹ کا حصہ ھوتے ھیں اور جو کسی حلقہ کے عوام کے نمائندے کے طور پر وھاں بیٹھتے ھیں وہ خود بھی سب سے پہلے اپنے خاندان کو ھر محکمے میں "سیٹ” کرواتے ھیں ۔

 اور دیکھا جاۓ تو معاشرے کی جمہوری اقدار اس سطح تک گر چکی ھیں کہ عام عوام کے منہ سے یہ تک سننے کو مل جاتا ھے کہ فلاں ایم پی اے یا ایم این اے اپنے بھائی کے لیے کچھ نھیں کر سکا تو ھمارے لیے کیا کرے گا ۔ 

اور پھر اگر کوئ ممبر پارلیمنٹ کسی کا سفارشی کام نہ کروا سکے یا نہ کروانا چاھے تو سننے کو یہ ملتا ھے کہ اس کی تو کہیں چلتی ھی نھیں ۔۔ یعنی معاشرہ چاھتا ھی یہ ھے کہ ان کا نمائندہ کچھ بھی کر کے انکا ناجائز مطالبہ بھی پورا کرواۓ ۔ 

ایک بہت بڑی خلیج محسوس ھوتی منتخب نمائندگان اور عوام کے باھمی تعلق میں ، عوام سمجھتی ھے کہ جسکو ممبر پارلیمنٹ بنا دیا ھے وہی شاید اب کرتا دھرتا ھے انکا ، ادھر سے منتخب نمائندگان بھی عوامی طاقت کو غلط مقاصد کے لیے استعمال کرنا جانتے ھیں ۔ جبکہ اگر وہی نمائندہ اپنی عوام کو اداروں کا کردار ، اپنی آئینی دائرہ کار میں رھتے ھوۓ "طاقت” کے بارے میں بتا دے تو شاید وہ معاشرے میں کچھ بہتری لا سکے اس حوالے سے ۔ 

جب کہ ان منتخب نمائندوں کو اگر پارلیمنٹ کا حصہ بننے سے پہلے جمھوری اقدار ، اداروں کا صحیح اور آئینی دائرہ کار ، پاکستان اور بین الاقوامی تاریخ ، اور کامیاب جمھوری ممالک کی جمھوریت کے بارے میں تعلیم یا ٹریننگ کے کسی خاص اور "اسمبلی ممبر” کوالیفکیشن کی طرح کا کچھ پروگرام اگر لازم قرار دے دیا جاۓ تو آنے والے تمام اسمبلی ممبران چند سالوں میں شاید اس مملکت خداداد کے اپنے اپنے حلقے کی جمھوری روایات کے سلسلے میں بہت کچھ بہتر کر لیں گے۔  

اور ھو سکتا ھے کہ پھر جو ھمارے ملک میں کبھی کبھی قوم کی بجاۓ ایک ھجوم دکھائ دیتا ھے ، اسکی Moral values میں بھی مزید ڈیویلپمنٹ دیکھنے کو ملے۔ اس سب کے لیے یقیناً کچھ دھائیاں درکار ھوں گی ، لیکن بہرحال بہتری بھی ممکن ھے ۔ جہاں اگر سنگل نیشنل کریکولم کے ذریعے نئ آنے والی نسل کو "قوم” بنانے کا بہترین بیج بویا گیا ھے ۔۔ اسی طرح ممبر پارلیمنٹ کی ٹریننگ کا کوئ لازم "کورس” سٹارٹ کر کے موجودہ قوم کی سمت بھی درست کی جاسکتی ھے ۔

خیر اللہ پاک سے دعا ھے کہ ھم اپنی آنکھوں سے جمہوریت کے واقعتاً ایسے فوائد دیکھ لیں جو کہ مغربی ممالک میں لوگوں کو حاصل ھیں ۔ورنہ جو حالات ھیں وہ بحر حال پھر سے خلافت(صدارت) والا سسٹم مانگتے ھیں . اور سسٹم کی تبدیلی بسا اوقات خونی انقلاب مانگتی ھے ، اور تاریخ اسطرح کے انقلابوں کی بہت تکلیف دہ ھی سننے کو ملتی ھے ۔ امید ھے اس بلاگ میں دی گئ تجویز کسی ایسے شخص کی نظر سے گزر جاۓ جو اس پر بے شک مزید کام کر کے آگے کہیں متعلقہ قومی ادارے یا تھنک ٹینک کو دے سکے تو میری اس تحریر مقصد پورا ھو جاۓ ۔ 

پاکستان پائندہ باد
| Faizan Ahmad

Twitter:@iamfzalik

Leave a reply