ایک عہد…ایک وفا…!!!
(بقلم:جویریہ بتول).
مارچ کا مہینہ تاریخِ پاکستان میں انفرادی حیثیت رکھتا ہے… یہ وہ مہینہ ہے جب 1940ء میں لاہور کے خاص وقت کے منٹو پارک میں حامیانِ پاکستان کا ایک سیلابی ریلا جمع تھا…دو قومی نظریے کی وضاحت تھی…اور قرارداد لاہور کی منظوری تھی…یہ ساری حسین یادیں تاریخ کے اوراق سے ذہن کے دریچوں میں اُتر کر ایک فرحتِ جاں فزا کا نمونہ پیش کرتی ہیں…اور دل کی گہرائی سے بانیانِ پاکستان کو سلامِ عقیدت پیش کرنے کو جی چاہتا ہے…
لے کے رہیں گے پاکستان…
بن کے رہے پاکستان…
پاکستان کا مطلب کیا ؟
لا الہ الا اللّٰہ…
جیسے دور اندیشی پر مشتمل نعرے اس عظیم قوم کا عظیم مستقبل اپنی گونج کی لہروں میں سمیٹے ہوئے تھے…کتنی خوب صورت وضاحت تھی اس نظریہ کی…کہ…!
یہ دو الگ الگ قومیں ہیں…جن کا جینا مرنا،اُٹھنا بیٹھنا،رسم و رواج،اخلاق و عادات،مذہب و تاریخ،قوانین و ہیرو،خوشی،غمی،تہذیب و ثقافت،حلال حرام سب الگ الگ ہیں…اُدھر کروڑوں خداؤں کے پجاری اور اِدھر درِ واحد پر جھکنے والی جبینیں تھیں…یہ ہر حالت میں ایک دوسرے کی ضد ہیں…!!!
اور پھر راستے جدا ہو گئے…!!!
ایک عہد تھا جو وفا ہوا…ایک قرارداد تھی جو حقیقت بن گئی…
ایک خواب تھا جسے واضح اور روشن تعبیر مل گئی…!!!
اسی عہد پر لاکھوں مسلمانوں نے جانیں قربان کر دیں…عورتوں نے عزتوں کی قربانی دی اور ثابت کیا کہ ہمارا مقصد محض زمین کا ایک ٹکڑا حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ یہ دیوار ہے لا الہ الا اللہ کے نظریہ کی دیوار…اسلام کے آفاقی اور فلاحی اصولوں کی دیوار…یہ حد فاصل اب قائم ہو کر رہے گی اور قلیل عرصہ کے بعد ہی ریاستِ مدینہ کے بعد دنیا کی پہلی نظریاتی مملکت وجود میں آ گئی…وہ صبح جو اپنے دامن میں صد ہزار نجوم کا خون لیے،اپنے وجود پر اپنی ماؤں اور بہنوں کی ردا اوڑھے…لُٹے پٹے مہاجر قافلوں کی داستاں سمیٹے…منزل کی آس میں آبلہ پا چلے آتے عظیم جواہر کی یاد لیے طلوع ہوئی…
ایک عہد تھا ناں جو وفا ہوا تھا…؟
مارچ 1940ء تشکیلِ پاکستان کی طرف اُٹھا ایک اہم قدم تھا…جو 1947ء میں قیامِ پاکستان کی منزل سے ہم آغوش ہوا…
وہی نظریہ جو کل اس وطنِ عزیز کی نظریاتی عمارت کی بنیاد بنا تھا،آج بھی وہی نظریہ اس کے استحکام اور بلند تعمیر اور فلاح کا راستہ ہے…جن رسوم و رواج اور جس تہذیب و ثقافت کا انکار کرتے ہوئے اس سفر کا آغاز کیا تھا…یہ دن اسی عہد پر مضبوطی سے کاربند رہنے کا اعادہ کرنے اور بزرگوں کی عظیم جدوجہد کو سلام پیش کرنے کی دستک دینے آتا ہے…جس کی بنیاد پر سرحدیں الگ ہوئیں…قومیں الگ ہوئیں…پرچم الگ ہوئے…پہچان الگ بنی…اُسی عہد کو اپنا راہ نما بنانا آج بھی ہماری ویسی ہی ضرورت ہے…کہ
پاکستان عقیدہ بھی،پاکستان یقین بھی ہے
پاکستان نظریہ بھی،پاکستان زمین بھی ہے…
رنگ برنگی دنیا میں اس کی یہ پہچان ہے…!!!
تبھی یہ قلم کہہ رہا ہے کہ
کٹھن مراحل سے گزر کر اپنا یہ مقام ہوا…
دیا خونِ جگر تو گلشن میں پھر نام ہوا…
فولادی عزم سے ڈٹے تو عمل میں اک رنگ اُبھرا…
اُسی عمل کی ضرب سے عدو پھر ناکام ہوا…!!!

Shares: