گردوں کے مریضوں کے لیے ڈائیلیسز کی لاگت میں 40 فیصد اضافہ

dilysis

پاکستان میں ڈائیلیسز کی لاگت میں 40 فیصد اضافہ ہو گیا ہے.

پاکستان میں گردوں کے مریضوں کے لیے ڈائیلیسز کی لاگت میں 40 فیصد اضافہ ہوگیا۔ ملک میں چند مہینے پہلے 4 ہزار روپے میں ہونے والا ڈائیلیسزکا ایک سیشن ساڑھے پانچ ہزار تک جا پہنچا۔ سی ای او پاکستان کڈنی سینٹر ڈاکٹر خلیل الرحمان کے مطابق ڈالر کی قدر میں اضافے کے باعث گردوں کے علاج میں استعمال ہونے والے آلات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈاکٹر خلیل الرحمان کے مطابق علاج کی لاگت بڑھنے سے پاکستان کڈنی سینٹر جیسے رفاہی اداروں کو مشکلات پیش آ رہی ہیں، اندازے کے مطابق پاکستان میں دو کروڑ سے زائد بالغ افراد گردوں کے مرض میں مبتلا ہیں۔

دوسری جانب سائنسدانوں نے ووہان کی مارکیٹ میں موجود جانوروں کے جینیاتی نمونوں کے ڈیٹاکا تجزیہ کیا اور ان کے خیال میں جو جانور اس عالمی وبا کورونا کو پھیلانے والے وائرس کا باعث بنا وہ ریکون ڈوگ نامی ایک ممالیہ جاندار ہے۔ اس مارکیٹ کو وائرس کے پھیلاؤ کے بعد یکم جنوری 2020 کو بند کر دیا گیا تھا اور وہاں موجود جانوروں کے جینیاتی نمونے اس بندش کے 2 ماہ بعد اکٹھے کیے گئے تھے۔ اس ڈیٹا کو گزشتہ سال چینی سائنسدانوں نے عالمی ڈیٹابیس کے لیے جاری کیا تھا۔

تحقیقی ٹیم نے اس ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد ریکون ڈوگ کے نمونوں میں کووڈ 19 کی تصدیق کی۔ دیگر ممالیہ جاندار جیسے civets کے نمونوں میں بھی کورونا وائرس کو دریافت کیا گیا۔ اس دریافت سے یہ ٹھوس طور پر ثابت نہیں ہوتا کہ ریکون ڈوگ کی وجہ سے کووڈ کی وبا متحرک ہوئی مگر محققین کا ماننا ہے کہ زیادہ امکان اسی بات کا ہے۔ انہوں نے اپنی تحقیقی کام کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ماہرین کے سامنے پیش کیا ہے۔ اس تحقیقی ٹیم میں شامل سائنسدانوں نے بتایا کہ اس ڈیٹا سے ووہان کی مارکیٹ سے وائرس کے آغاز کے خیال کو تقویت ملتی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
عمران خان کہتے تھےعدالت جاؤں گا تو قتل ہوجاؤں گا اب کل پیش ہوئے تو کیا قتل ہوگئے؟ مریم اورنگزیب
ایکواڈوراورپیرو میں زلزلہ،15 افراد ہلاک اور 125 سے زائد زخمی،بلوچستان میں بھی زلزلے کے جھٹکے
جوڈیشل کمپلیکس سانحہ: امجد نیازی سمیت تمام ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنےکا حکم
انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ چینی سائنسدانوں نے اس جینیاتی ڈیٹا کو پہلے جاری کیوں نہیں کیا۔ سائنسدانوں کے مطابق وہ اس دریافت پر ایک رپورٹ مرتب کر رہے ہیں جس کو جلد عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریکون ڈوگ میں وائرس کی موجودگی سے اس امکان کو تقویت ملتی ہے کہ کورونا وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

Comments are closed.