شہرہ آفاق ترک ڈرامہ سیریل دیریلیس ارطغرل میں دکھائے گئے 5 پراسرار مناظر
ترک ڈرامہ انڈسٹری حیرت انگیز کہانیوں ، پلاٹوں ، اسکرین پلے ، اور مختلف کرداروں ااور اداکاروں کی چمک سے دنیا کو ہمیشہ متاثر کیا ہت ۔ان ڈراموں کے بارے میں خاص بات یہ ہے کہ وہ مختلف ممالک میں درآمد کی جارہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ صنعت انھیں بہت زیادہ آمدنی دے رہی ہے۔تُرک شوبز انڈسٹری کا اس لیول پر پہنچنا ترک حکومت کی مدد کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا اب وہ اس سے اچھی آمدنی حاصل کررہے ہیں تُرک اداکار حیرت انگیز ہیں اور کہانیاں اس سے بھی زیادہ متاثر کن ہیں کہ صرف ایک بار جب آپ کو ان کی سیریز کا کوئی بھی واقعہ دیکھنے کا موقع مل جاتا ہے ، تو یہ آپ کو آخری قسط تک لے جاتا ہے۔
باغی ٹی وی :گزشتہ سال دسمبر 2019 میں پی ٹی وی نے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کے بعد مسلمانوں کی فتوحات کی کہانی پر مبنی شہرہ آفاق ترکش ڈرامے دیریلیش ارطغرل کی اردو ڈبنگ کا آغاز کیا تھا۔
دنیا کے متعدد ممالک میں نشر ہونے کے بعد اب یہ پاکستان ٹیلی ویژن پریکم رمضان سے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر نشر کیا جارہا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بتایا گیا تھا کہ پی ٹی وی نے معروف ڈرامے دیریلیش ارطغرل کے اردو ترجمے کے بعد ایک اعلی مہارتی ٹیم کے ساتھ اس کی ڈبنگ شروع کی اور اسے پی ٹی وی پر نشر کرنا شروع کر دیا جس کے نشر ہوتے ہی اس ترک ڈرامے نے کئی ریکارڈ بنا ڈالے۔
ان سیریز میں تیرھویں صدی کے مسلمانوں کے اقدار کودکھایا گیا ہے اور اسلامی اقدار کو اس انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ ہر مسلمان اس سیریز کا دیوانہ ہےاس ڈرامے کو جو مقبولیت پاکستان میں حاصل ہوئی ہے وہ آج تک کسی بھی تُرک ڈرامے کو نہیں ملی اس ڈرامے نے پاکستانیوں کو اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے-
مسلمانوں کی اسلامی فتوحات پرمبنی شہرہ آفاق تُرک سیریز دیریلیس ارطغرل اسلام کے ایسے مجایدین پر بنایا گیا ہے جہنوں نے سرزمین عرب اور اسلامی دُنیا کو غیر مسلموں سے پاک کیا اور اسلام کا بول بالا کیا یہ ڈرامہ سیریل ترکی کا کامیاب ترین سیریل ہے جو دنیا بھر میں سارے ریکارڈ توڑ چُکا ہے ارطغرل غازی کے پانچ ایسے منظر جن کے پیچھے خفیہ راز چُھپے ہوئے یں جن کے بارے میں شاید کوئی نہیں جانتا جیسا کہ ارطغرل اپنی گھوڑی کی دُم کیوں باندھ دیتا ہےا ور مجاہدین کے جانے کے بعد حلیمہ پانی کیوں پھینکتی ہے وغیرہ
ارطغرل غازی کے مندرجہ ذیل 5 دلچسپ حقائق درج ذیل ہیں جن کے پیچھے چُھپر رازوںکو یقیناً ارطغرل غازی کے مداح نہیں جانتے-
1:اکثر آپ نے ڈرامے کی مناظر دیکھیں ہوں گے جن میں ارطغرل کی گھوڑی اپنا اگلا حصہ اوپر اٹھا کے بڑے ہی جوشیلے انداز میں آوز نکالتا ہے یہ دیکھنے میں تو نارمل سا منظر ہے لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ یہ گھوڑی کس طرح اتنی کنٹرول کی گئی کہ اس نے بالکل عین ٹائم پر ہی آواز نکالتے ہوئے اگلا حصہ ہوا میں اٹھایا اور ارٹولگلی یعنی جوگانڈی(ارطغرل کی گھوڑی کا نام) میں اصلی خوبی کیا ہے –
یو ٹیوب ویڈیو سکرین شاٹ
جوگانڈی میں خاص بات یہ ہے کہ اسے خاص انداز مین ٹریننگ دی گئی ہے کہ جیسے ہی اللہ اکبر کی آواز لگائی جائے یہ فوراً اگلی ٹانگیں اٹھاتے ہوئے آواز نکالے اور پھر جب بھی ڈائریکٹر نے ارطغرل غازی کا کوئی ایکشن بھرا سین کروانا ہو تو وہ صرف اللہ اکبر کی آواز لگاتا اور گھووڑی جوش میں چلاتے ہوئے ایکشن کرتی تھی اس سے یہ سین اور بھی خوبصورت اور جاندار بن جاتا تھا
2: قسط نمبر 95 کا ایک سین جس میں ارطغرل اپنی گھوڑی جوگانڈی کی دُم فولڈ کر کے باندھ کر جہاد کے لئے گیا تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دُم کو باندھنے کی اصل وجہ کیا تھی اس میں کیا راز چھپا ہے درحقیقت ارطغرل کا یہ عمل تاریخی لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس کے پیچھے ایک لمبی کہانی چھپی ہوئی ہے-
یو ٹیوب ویڈیو سکرین شاٹس
اصل میں سلطنت عثمانیہ کے دور میں جب بھی کوئی سردار جہاد کے لئے جایا کرتا تو وہ اپنے گھوڑے کی دُم کو اسی طرح باندھ دیا کرتا تھا جب سلجوکی کمانڈر کرز کی مدد کو گیا تو اس نے بھی اپنے گھوڑے کی دم اسی طرح باندھی اور سر پر کفن باندھے اللہ تعالی کے آگے اپنی فتح کی دعا کی دراصل فارسیوں کے لئے اس دُم کو باندھنے کا مطلب یہ ہوا کرتا تھا کہ یا تو آج جنگ جیت کر آئیں گے یا پھر شہید ہو جائیں گے مگر ہار کر واپس کبھی نہیں آئیں گے
3: ارطغرل میں شاہی خطوط دیکھ کراکثر شائقین نے سوچا ہو گا کہ یہ عربی زبان میں کیوں لکھے گئے حالانکہ ترک تو عربی بولتے ہی نہیں ہیں اصل میں سلطنت اسلامیہ سے پہلے ترکش زبان میں بہت سے عربی کے الفاظ شامل ہوا کرتے تھے کیونکہ اس دور میں عربی کا بول بالا ہوا کرتا تھا اور جتنی بھی تعلیمی کتابیں تھیں وہ عربی میں لکھی گئیں تھیں-
یو ٹیوب ویڈیو سکرین شاٹس
ترکوں کو مجبوراً عربی اور فارسی کا اکٹھا استعمال کرنا پڑا تاکہ وہ پندھرویں صدی میں ہونے والی ترقی اور علی معیار کی تعلم کو سمجھ سکیں اسی لئے یہ خطوط بھی عربی میں ہی لکھے ہوئے نظر آتے ہیں سلطنت عثمانیہ نے 5 62 سال حکومت کرنے کے بعد آخر کار عربی الفاظ میں لکھی ہوئی ترکش زبان کے لئے نئے حروف کا اعلان کر دیا ہے اور کمال اتاترک نے لوگوں کو حکم دیا کہ آئندہ سے وہ ترکی زبان عربی لیٹرز میں لکھنے کی بجائے ترکش لیٹرز میں لکھا کریں گے-
4:ارطغرل کے شائقین نے یہ منظر ضرور دیکھا ہو گا کہ جب بھی مجاہد جنگ کے لئے گئے تو پیچھے سے ان کی مائیں اور بیویاں پانی زمین پر پھینکتی اور نمک چھڑکتی نظر آتیں اس عمل کے پیچھے آخر کوئی وجہ تو ہو گی جس کے بارے میں شاید کسی کو بھی نہیں پتہ درحقیقت یہ ترکوں کی ایک رسم ہے اور ان کا یہ یقین ہے کہ اگر ایسے پانی پھینکا جائے تو یہ مجاہدین کے لئے اچھی قسمت کا سنبب بنتا ہے-
یو ٹیوب ویڈیو سکرین شاٹ
مجاہدین کے جانے کے بعد پیچھے سے نمک اور پانی پھینکنے کی یہ رسم صرف اور صرف ترکی میں پائی جاتی ہے اور یہ گڈ لک کہنے کا ایک انداز ہے حالانکہ بہت سے لوگون کا ماننا ہے کہ ایسے کرنے سے اچھی قسمت کے ملنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن پھر بھی یہ حصہ ترکی کی تاریخ کا اہم ترین حصہ ہے حلیمہ سلطان بھی اسی رسم کو نبھاتے ہوئے پانی زمین پر اچھالتے ہوئے دکھائی گئیں ہیں-
5 : ڈٍرامے کے ایک سین میں سلطان علاؤالدین کیکو بائے کے قتل ہو جانے پر الزام ارطغرل پر لگایا گیا تو شاہی محل میں ابن عربی ارطغرل کا دفاع کرنے کے لئے کھڑے ہو گئے حالانکہ سلطان کو زہر سعادتین کوپک نے کھلائی تھی لیکن الزام ارطغرل پر لگادیا گیا اب ابن عربی یہاں پر جو تاریخی الفاظ بولتے ہیں ان کے پیچھے ایک گہرا پیغام چھپا ہوتا ہے جو کہ سیدھا سیدھا عربیوں کو پیغام ہے اور یہ الفاظ صرف اور صرف اسی لئے بولے گئے کہ آج کل کے عربی شیخ یہ سمجھ جائیں کہ وہ کمزوروں پر ظلم نہ کیا کریں اور طاقتوروں کا ساتھ بالکل نہ دیا کریں –
یو ٹیوب ویڈیو سکرین شاٹس
ابن عربی کے اس زبردست اور شاندار دفاع کے بعد یہ تاریخی الفاظ ارطغرل غازی کے کام آئے اور ایک سچے بے گناہ سپاہی کو معاف کر دیا گیا ابن عربی کے ان بولے گئے الفاظ کو شاید ہر کسی نے ڈرامے کا ایک چھوٹا سا حصہ سمجھا لیکن ان الفاظ کو ذرا غور سے سنیں تو صحیح سے سمجھ آتا ہے کہ آخر ابن عربی اپنے ان الفاظ کے ذریعے کن کو پیغام دے رہے ہیں –