پولیس خفیہ ڈیٹے کی بنیادپرشہریوں کوبلیک میل کرنے لگی، موبائل فون کے کال ڈیٹیل ریکارڈ کی چھان بین شروع

0
52

لاہور: پولیس کے ہاتھوں شہری رسوا اورپریشان: پولیس کیخلاف شکایات، موبائل فون کے کال ڈیٹیل ریکارڈ کی چھان بین شروع،اطلاعات کےمطابق سی آر ڈی انچارجز کی طرف سے غیر قانونی طور پر موبائل فون کے کال ڈیٹیل ریکارڈ چیک کرنے کی شکایات پر چھان بین شروع کر دی گئی اس سلسلے میں آڈٹ ٹیمیں تشکیل دیدی گئی ہیں جو لاہورسمیت صوبہ بھر میں غیر قانونی طور پر موبائل فونز کا ریکارڈز چیک کرنے والے افسروں کا سراغ لگا ئیں گی۔

لاہورپولیس 1 ماہ میں اوسطاً 12 ہزارافراد کی کالز کا ریکارڈ نکلواتی ہے جبکہ چھوٹے شہروں میں 3500 ملزموں اورشہریوں کا کال ریکارڈ چیک کیا جاتا ہے، پولیس کی جانب سے حاصل کردہ فون کالزکا ڈیٹا کیس کے متعلقہ کسی فرد کا ہے تو پھر تو ٹھیک اگر بغیر کسی وجہ کے ذاتی مقصد کیلئے حاصل کیا گیا تو ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

متعلقہ برانچ نے موبائل فون کی کالز کی سی ڈی آرز ریکارڈ کا آڈٹ کرانے کافیصلہ کیا ہے کیونکہ پولیس کیخلاف شکایات موصول ہورہی تھیں کہ بلاوجہ موبائل کا ڈیٹا چیک کیا جارہا ہے جس پر انویسٹی گیشن ونگ کی جانب سے لاہور سمیت پنجاب بھر میں چیکنگ کیلئے خصوصی آڈٹ ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، ٹیمیں سی ڈی آرز کے ریکارڈ کی چیکنگ میں ایس اوپیز کے مطابق دیکھیں گی کہ کیا افسروں نے بغیر ایف آئی آر کے کسی عام شہری کا ریکارڈ تو چیک نہیں کیا۔

سی ڈی آر حاصل کرنے والے انچارج تبادلے کے بعد پاسورڈ استعمال تو نہیں کر رہے، ٹیمیں سی ڈی آرز انچارج کی جانب سے ریکارڈ چیک کرنے کی چھان بین کریں گی، پولیس بغیر ایف آئی آرکسی شہری کا کال ریکارڈ چیک نہیں کرسکتی نہ ہی ذاتی زندگی میں بلاوجہ مداخلت کرسکتی ہے، آڈٹ ٹیمیں پہلے 6 ماہ کا ریکارڈ چیک کر کے رواں ماہ میں رپورٹ پیش کریں گی۔

Leave a reply