امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’’ناسا‘‘ کی ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ خلانوردوں کا طبّی معائنہ کرنے کےلیے زمین پر موجود ڈاکٹروں نے اپنے ہولوگرامز کے ذریعے عالمی خلائی اسٹیشن کا خصوصی دورہ کیا۔
باغی ٹی وی : اگرچہ ہولوگرام ڈاکٹروں نے خلائی اسٹیشن کا یہ دورہ دسمبر 2021 کے آخری دنوں میں کیا تھا لیکن اس کی تفصیلات چند روز قبل ہی جاری کی گئی ہیں۔
ہبل خلائی دوربین نے انسانی تاریخ کا سب سے بڑا دُمدار ستارہ دریافت کر لیا
باسا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کوویڈ 19 وبائی مرض کے تقریباً دو سالوں کے دوران، ٹیلی میڈیسن کی ترقی اور لوگوں تک پہنچنے کے نئے طریقے بدلے اور تیار ہوئے۔ اکتوبر 2021 میں، ناسا کے فلائٹ سرجن ڈاکٹر جوزف شمڈ، انڈسٹری پارٹنر AEXA ایرو اسپیس کے سی ای او اور ان کی ٹیمیں زمین سے خلا میں "ہولوپورٹ” کرنے والے پہلے انسان تھے۔

سائنس فکشن فلموں میں کسی شخص کے ہولوگرام کا دور دراز جگہ پہنچ جانا اور وہاں کی سیر کرنا یا کوئی کام انجام دینا ’’ہولوپورٹ‘‘ کہلاتا ہے ہٰذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ حقیقی زندگی میں یہ اپنی نوعیت کا اوّلین مظاہرہ بھی تھا جس میں سرجن ڈاکٹر جوزف شمڈ اور دوسرے ڈاکٹروں کو خلائی اسٹیشن تک ہولوپورٹ کیا گیا تھا۔
ہولوگرام کو طبّی مقاصد میں استعمال کرنے کےلیے یہ ٹیکنالوجی مائیکروسافٹ اور ایکسا (AEXA) ایئرو اسپیس نے مشترکہ طور پر وضع کی ہے جس کی سب سے پہلی آزمائش ’’ناسا‘‘ نے کی ہے۔
چاند کی مٹی کا سب سے پہلا نمونہ نیلامی کےلیے پیش
یہ عام ہولوگرام نہیں بلکہ اس کے ذریعے دو طرفہ رابطہ کرتے ہوئے، دوسری جانب موجود شخص کا معائنہ (ہولوگرام کے ذریعے) ٹھیک اسی طرح کیا جاسکتا ہے کہ جیسے وہ سامنے موجود ہو۔
شمڈ نے کہا کہ یہ وسیع فاصلے پر انسانی رابطے کا بالکل نیا طریقہ ہے مزید برآں، یہ انسانی تلاش کا ایک بالکل نیا طریقہ ہے، جہاں ہماری انسانی ہستی سیارے سے دور سفر کرنے کے قابل ہے ہمارا جسمانی جسم وہاں نہیں ہے، لیکن ہماری انسانی ہستی بالکل موجود ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ خلائی اسٹیشن 17,500 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے اور زمین سے 250 میل اوپر مدار میں مسلسل حرکت میں ہے، خلاباز تین منٹ یا تین ہفتے بعد واپس آسکتا ہے اور نظام کے چلنے کے ساتھ، ہم اس جگہ پر ہوں گے، لائیو خلائی اسٹیشن پر۔”
"ناسا” کی مہنگی ترین جیمز ویب دوربین نے کھربوں میل دور ستارے کی تصویر لے لی
ناسا مواصلات کی اس نئی شکل کو مستقبل کے مشنوں پر زیادہ وسیع استعمال کے پیش خیمہ کے طور پر ظاہر کر رہا ہے۔ اس کو دو طرفہ مواصلات کے ساتھ استعمال کرنے کے منصوبے ہیں، جہاں زمین پر موجود لوگوں کو خلا میں منتقل کیا جاتا ہے اور خلابازوں کو زمین پر واپس لایا جاتا ہے۔ "ہم اسے اپنی نجی طبی کانفرنسوں، نجی نفسیاتی کانفرنسوں، نجی خاندانی کانفرنسوں اور خلابازوں کے ساتھ VIPs کو خلائی اسٹیشن پر لانے کے لیے استعمال کریں گے۔
اس کے بعد اگلا مرحلہ ہولوپورٹیشن کو بڑھا ہوا حقیقت کے ساتھ جوڑنا ہے، تاکہ ٹیلی مینٹرنگ کو حقیقی معنوں میں فعال کیا جا سکے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی پر 2016 سے مائیکروسافٹ اور ایکسا ایئرو اسپیس کے تعاون سے کام جاری تھا لیکن اسے قابلِ عمل بنانے میں کئی رکاوٹیں بھی موجود تھیں جنہیں کئی برس تک مسلسل کوششوں کے بعد بالآخر دور کرلیا گیا۔
یہ ٹیکنالوجی خلائی اسٹیشن کے علاوہ چاند اور مریخ پر مستقبل کی انسانی بستیوں میں طبّی سہولیات فراہم کرنے میں بھی استعمال کی جائے گی۔








