ڈاکٹرز یا قصائی، کرونا کے نام پر لوٹ مار کی کہانی ، آپ بیتی از قلم انس عبدالمالک
ڈاکٹرز یا قصائی، کرونا کے نام پر لوٹ مار کی کہانی ، آپ بیتی از قلم انس عبدالمالک
یہ الفاظ لکھتے ہوئے دل رو رہا ہے. ہاتھ کانپ رہے ہیں.
( ان الفاظ کا مقصد مایوسی پھیلانا یا متنفر کرنا نہیں ہے بلکہ اپنے آپ پہ جو بیتا ہے وہ سنا رہا ہوں)
حضراتِ ذی وقار…….
مرنا ہو تو گھر میں اپنے پیاروں کے پاس مر جائیں لیکن ہسپتال نا جائیں. کورونا موجود ہو گا اس سے انکاری نہیں ہوں لیکن ذیل میں چند ایک باتیں ہیں جو دل کو دہلا رہی ہیں. اور حقیقت بات ہے جب تک خود پہ نا گزرے کسی کو یقین نہیں آتا..
پرسوں ہماری فیملی میں ایک فوتگی ہوئی…
مرحوم کو کھانسی اور معمولی سا چھاتی کا انفیکشن تھا. ان کو ہسپتال لے جایا گیا. اور ان کے بھائی ملکی حالات کو بہت اچھے سے جانتے تھے. آپ یقین کیجیے پیسے دے کر زبردستی کر کے ہر لمحہ، ایک ایک پل مرحوم کے بھائی ان کے ساتھ سائے کی طرح چمٹے رہے.
وہی حسب روایت ان کو بھی کورونا کا مریض بتلا دیا گیا. اب انکا ہسپتال میں علاج شروع ہوا. اور قابل ڈاکٹرز نے یہ تجویز کیا کہ کینسر اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو جو انجیکشن لگائے جاتے ہیں وہی انجیکشن ان کو بھی لگائے جائیں تا کہ یہ فوراً سے ٹھیک ہو جائیں. 15 کی تعداد میں وہ انجیکشن منگوائے گئے. اور یقین کیجئے صرف 2 انجیکشن لگانے سے ہی ان کی حالت اتنی غیر ہو گئی تھی کہ وہ باللہ نیم جان ہو گئے تھے. ان کے بھائی نے اپنے کسی عزیز (ڈاکٹر اور فارمیسی کے ماہر) کو میڈیکل رپورٹس اور انجیکشنز اور میڈیسن بتائے کہ یہ ادویات استعمال ہو رہی ہیں. یقین کیجئے وہ عزیز چیخ اٹھے کہ یہ کیا استعمال کر رہے ہو یہ تو بالکل غلط ادویات اور انجیکشنز ہیں . انہوں نے فوراً سے ہسپتال کے عملے کو بتلایا کہ یہ غلط ادویات اور انجیکشنز ہیں اور عملے کا جواب ملاحظہ کیجئے "اوہ واقعی آپ درست کہہ رہے ہیں. یہ تو غلط ہیں” اور یہ کہنے کے باوجود تیسرا انجیکشن بھی لگایا گیا. اس کے بعد ان کے کولیسٹرول، کیلشیم اور شوگر کے ٹیسٹ کئے گئے. اور آپ یقین کیجئے ان کا کولیسٹرول لیول 1000 سے اوپر تھا. (کولیسٹرول کا نارمل لیول 200 سے بھی کم ہوتا ہے) اور کیلشیم تو اس قدر زیادہ بڑھ گئی تھی کہ قابلِ بیان ہی نہیں ہے. آپ ذرا انصاف کیجئے گا کیا یہ ڈاکٹرز ہیں یا قصائی. اور ان کے عزیز ان کو بالکل بھی اکیلا نہیں چھوڑ رہے تھے ایک لمحے کیلئے بھی کہ. کہیں ہسپتال والے کوئی بیغرتی نا کر دیں. اندر موجود بھتیجے نے اپنے چچا کو بولا کہ چچا جان آپ اندر آئیں مجھے کسی کام سے جانا ہے. بھتیجے کے باہر آنے اور چچا کے اندر جانے تک انہوں نے مریض کے منہ پہ کپڑا ڈال کر انہیں مردہ قرار دے دیا تھا.
آج سے پہلے مریض کا گلا دبا کر مارنے والی ویڈیو جھوٹ لگ رہی تھی. آج سے پہلے لوگوں کا چیخ چیخ کر چلانا کہ ہمیں کورونا نہیں ہے غلط لگ رہا تھا. لیکن آج…… آج وہ تمام باتیں وہ سب کچھ سو فیصد درست لگ رہا ہے.. واللہ گھر میں مر جائیے بجائے اس کے کہ آپ ان قصائیوں کے ہاتھوں اپنی جان کو ختم کروائیں…. اور پھر ڈیڈ باڈی کا حصول بھی ایک ایسا مسئلہ بن جاتا ہے کہ لواحقین تڑپتے رہ جاتے ہیں کہ ہمارا پیارا کورونا سے پاک ہے. ہمارے پاس کورونا نیگیٹو کی رپورٹس بھی ہیں لیکن نہیں…… یہ جلاد اور دجال نما درندے کسی کی آہ و بکا پہ کان نہیں دھرتے ہیں.
ایک اور فوتگی ہوئی….. مارکیٹ کا نوجوان لڑکا….. ہلکی سی کھانسی کی وجہ سے صرف احتیاط کی بنا پر کہ کورونا کو ٹیسٹ کروا لیا جائے… انہوں نے اسی وقت کورونا مریض بتلا کر زبردستی ہسپتال میں داخل کر لیا. وہ چیختا رہ گیا کہ میں خود موٹر-سائیکل چلا کر اپنے پاؤں پہ چل کر ہسپتال آیا ہوں وہ بھی صرف شک کی بنا پر. خدارا مجھے جانے دو….. اور آپ یقین کیجئے صرف اڑھائی گھنٹے میں صرف 150 منٹوں میں اس چلتے پھرتے نوجوان کو موت کی وادیوں میں اتار دیا………
وہ. بیچارہ چیختا رہا، چلاتا رہا کہ میری جیب میں بائیک کی پارکنگ کا ٹوکن پڑا ہوا ہے. خدارا مجھے جا لینے دو لیکن مسیحائی کے نام پہ بیٹھے ان انسانیت دشمنوں اور سفاکیت کی انتہاؤں کو چھوتے ڈاکٹروں نے اس کی موت کا بندوبست کر کے اس کو موت کے گھاٹ اتار دیا…. (موت اللہ کے ہاتھ میں ہے لیکن اس طرح کسی کو مار دینا اور سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے کہہ دینا کسی بھی طرح قابلِ برداشت نہیں ہے. اگر یہی بات ہے تو پھر پستول ہاتھ میں لے کر روڈ پہ نکل جاؤ اور گولیاں چلاتے جاؤ. اگر کوئی شکایت کرے تو یہی جواب دینا کہ موت تو اللہ کی طرف سے طے اور مقرر شدہ ہے )
وہ کورونا کہ جس کا مریض 14 دن بعد کسی پیچیدہ صورتحال میں گرفتار ہوتا ہے وہ صرف 150 منٹوں میں لقمہ اجل بن گیا………
آج کوئی حکومتی نگران یا حکومتی کارندہ کورونا پازیٹو ہو تو وہ خود کو گھر میں آئسولیٹ کرتا ہے لیکن عام عوام کو زبردستی ہسپتال میں ڈال کر موت کے حوالے کر دیا جاتا ہے……
میری نہایت عزیز ترین اور قریب ترین شخصیت…. ان کو ہسپتال لے جایا گیا… کورونا پازیٹو بتایا گیا… لیکن ایک واقفیت کی بنا پر ہم انہیں گھر لے آئے… ایک واقفیت والے بندے کی لیبارٹری سے ٹیسٹ کروائے تو وہ اسی لمحہ نیگٹو آئے…..
فیصلہ آپکا ہے……
اپنے پیاروں سے دور….
ان جلادوں کے پاس تڑپتے بلکتے، تکلیف سے کرلاتے اور سسکتے سسکتے مرنا چاہتے ہیں یا اپنے پیاروں کے پاس ان کے پیار محسوس کرتے ہوئے ان کی گود میں مرنا چاہتے ہیں. جب مرنا ہے تو اپنے پیاروں کے پاس مرو.
یہ وہ سب باتیں ہیں جو آنکھوں دیکھی اور خود بیتی ہیں. کم از کم میں ان سب باتوں کی تردید نہیں کر سکتا اور میں ان تمام سوشل میڈیا پہ چیخنے والوں کا درد محسوس کر سکتا ہوں اور انکی تمام باتوں کی تائید کرتا ہوں.
باقی آپ کا فیصلہ اپنا ہے…