تحریک انصاف کی لابنگ فرم کا سربراہ پاکستان میں سی آئی اے کا سابق چیف اسٹیشن اسلام آباد، رابرٹ گرینئیر نکلا

0
48

لکھاری عمر اظہر نے کچھ دستاویزات اپنے ٹوئیٹر پر شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا کہ: ان دستاویزات سے تصدیق ہوتی کہ تحریک انصاف نے لابنگ کیلئے جس لابنگ فرم کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اس لابنگ فرم کا سربراہ امریکی انٹیلجنس ایجنسی سی آئی اے کا سابق اسٹیشن چیف اسلام آباد رابرٹ گرینیئر نکلا ہے.

امریکہ پر اپنی حکومت گرانے کی سازش کا الزام لگانے والے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جماعت امریکہ میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے تین مختلف لابنگ فرموں سے معاہدے کر چکی ہے جن میں سے ایک لابنگ فرم کے سربراہ رابرٹ گرینیئر پاکستان میں بطور سی آئی اے اسٹیشن چیف بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

نیا دور کے مطابق: "دلچسپ بات یہ ہے کہ تحریک انصاف نے جس امریکی فرم کے ساتھ 2022 میں معاہدہ کیا اس پر واشنگٹن میں تعینات رہنے والے سابق پاکستانی سفیر اسد مجید خان کے دستخط بھی موجود ہیں۔ اسد مجید خان نے وہ بدنام زمانہ خط لکھا تھا جسے عمران خان نے امریکی خط قرار دے کر اپنی فراغت کا الزام امریکہ پر عائد کر دیا تھا۔”

ان دستاویزات کے مطابق تحریک انصاف حکومت کے امریکی فرم سے معاہدے پر اسد مجید خان نے 22 مارچ 2022 کو دستخط کیے تھے جب کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے بطور وزیر اعظم اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں اسد مجید خان کا لکھا ہوا جھوٹا سازشی خط چند روز بعد 27 مارچ 2022 کو لہرایا تھا۔

گذشتہ دنوں تحریک انصاف کا امریکی لابنگ فرم کے ساتھ معاہدے کی خبریں سامنے آئی تھیں اور ان معاہدوں کا مقصد امریکی انتظامیہ اور میڈیا میں اپنے لئے ایک مثبت رائے عامہ پیدا کرنا ہے۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کی طرف سے یہ اس قسم کا پہلا معاہدہ نہیں ہے بلکہ گذشتہ چند ماہ میں انہوں اس طرح کے چار معاہدے کر چکی ہے۔ ان معاہدوں کی ضرورت اس وقت پیش آئی جب بائیڈن انتظامیہ نے اقتدار سنبھالا۔ سابق ٹرمپ انتظامیہ سے عمران خان حکومت کے تعلقات بہت بہتر تھے اور جب عمران خان نے امریکہ کا دورہ کیا تو ان کی ڈانلڈ ٹرمپ اور ان کے داماد جیرڈ کشنر نے بہت آؤ بھگت کی تھی۔ بعد ازاں پی آئی اے کی ملکیت امریکہ میں واقع روزوویلٹ ہوٹل بیچنے کے موقع پر بھی ٹرمپ کا نام سامنے آیا تھا۔

تاہم، بائیڈن انتظامیہ کے ٹیک اوور کے بعد امریکہ کے ساتھ عمران خان حکومت کے تعلقات میں سرد مہری آتی چلی گئی۔ اسی موقع پر پی ٹی آئی نے لابنگ فرمز کے ساتھ معاہدے کرنے کا فیصلہ کیا اور ان میں سے ایک کمپنی رابرٹ لارنٹ گرینیئر کی تھی جو کہ ماضی میں پاکستان میں امریکی سی آئی اے کے اسٹیشن چیف رہ چکے ہیں۔ یہ معاہدہ عمران خان کی جانب سے ان کے مشیر افتخار درانی نے کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت اس کمپنی کو 25 ہزار ڈالر فی ماہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس کے علاوہ دیگر اخراجات بھی ادا کیے جانے تھے۔

دستاویزات کے مطابق: اس معاہدے کی مدت چھ ماہ تھی جو کہ مئی 2021 میں شروع ہوا اور دسمبر 2021 میں ختم ہوا۔ رابرٹ گرینیئر 2001 میں پاکستان میں سی آئی اے کے اسٹیشن چیف تھے جب امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا۔ تاہم بعد میں عراق میں بھی تعینات رہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد ایک لابنگ فرم کھول لی تھی جس کے ساتھ اب عمران خان نے بھی معاہدہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ جس زمانے میں یہ موصوف پاکستان میں تعینات تھے، عمران خان بھی جنرل پرویز مشرف کے بڑے پرجوش حامی اور افغانستان جنگ پر ان کا دفاع کیا کرتے تھے۔ یہ جنرل مشرف کے خاصے قریب بھی تھے۔ عمران خان کو جنرل مشرف نے اپنا ایک کتا بھی بطور تحفہ دیا تھا۔ بعد ازاں جنرل مشرف سے تعلقات خراب ہوئے تو عمران خان نے افغانستان میں امریکی جنگ کی بھی بھرپور مخالفت شروع کر دی تھی.

امریکی قانون کے مطابق لابنگ کمپنیز کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے تمام معاہدے پبلک کرے تاکہ حکومت اور عوام کو پتہ ہو کہ کون سی امریکی کمپنی کسی غیر ملکی کے لئے کام کر رہی ہے۔ اس معاہدے کے صفحہ نمبر 6 پر افتخار درانی کے اسلام آباد کے گھر اور اس کمپنی کے امریکہ میں موجود دفتر کا پتہ موجود ہے۔

فینٹن کمپنی کے ساتھ بھی پی ٹی آئی تین معاہدے کر چکی ہے۔ پہلا معاہدہ جون 2021 میں کیا گیا جو کہ پاکستان کی طرف سے کونسل آن پاکستان ریلیشنز نے کیا۔ یہ ہیوسٹن میں واقع ایک کمپنی ہے جو محمد اشرف قاضی، عادل جمال اور اقبال عبداللہ نے بنائی تھی اور انہوں نے فینٹن کے ساتھ معاہدہ پاکستان کی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے کیا تھا۔ یہ معاہدہ بھی چھ ماہ کا تھا اور اس کی رقم بھی 25 ہزار ڈالر ماہانہ تھی.

اس کے بعد اسی کمپنی کے ساتھ مارچ 2022 میں ایک اور معاہدہ کیا گیا تھا تاہم یاد رہے کہ یہ وہی وقت تھا کہ جب عمران خان کی حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آ چکی تھی اور وہ امریکی انتظامیہ کو اس کا ذمہ دار قرار دے رہے تھے۔ اس معاہدے پر 21 مارچ کی تاریخ درج ہے اور اس پر دستخط کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ پاکستان کے وہی سابق سفیر اسد مجید ہیں جنہوں نے ڈانلڈ لو سے ہونے والی گفتگو کا احوال بذریعہ بدنامِ زمانہ مراسلہ پاکستان بھیجا تھا۔ یہاں پتہ بھی پاکستان ایمبیسی کا دیا گیا ہے۔

اس معاہدے کے ختم ہونے سے پہلے ہی پاکستان تحریکِ انصاف نے اب اسی کمپنی سے ایک اور معاہدہ کر لیا ہے۔ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ پچھلے چھ ماہ اس کمپنی کو پیسے کس مد سے ادا کیے گئے اور اس دوران کی جانے والی لابنگ کس مقصد کے لئے ہو رہی تھی۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ لابنگ تحریک انصاف کی ہو رہی تھی اور پیسہ حکومتِ پاکستان کے خزانے سے ادا ہو رہا تھا؟ یہ بات تشویش طلب ہے۔ اس معاہدے پر دستخط یکم اگست کو ہوئے ہیں اور یہ 21 اگست کے بعد سے نافذ العمل ہوگا۔ لگتا یہی ہے کہ پچھلے معاہدے کو ہی توسیع دے دی گئی ہے۔

Leave a reply