دہرا میعار
تحریر : توقیر عالم

ہم پاکستانی بحثیت قوم جس زوال کا شکار ہیں اس کی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ ہمارا دہرا میعار ہے حدیث نبوی ہے ” تم میں سے کوئی شخص اُس وقت تک کامل ایمان والا نہیں ہوسکتا جب تک کہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے ”
اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو آپ کو اس بات کا بخوبی اندازہ ھو گا کہ ہمارا میعار اپنے مفادات اور ترجیحات کی بنیاد پر بدل جاتا ھے
سارا دن ٹھنڈے کمرے میں بیٹھنے والا افسر شام کو واپسی پر چند منٹ کی گرمی برداشت نہیں کر پاتا اور سخت گرمی کے سٹیٹس لگاتا ہے مگر اپنے نیچے سخت گرمی میں کام کرنے والے مزدور کو چند منٹ سکون کرتا دیکھ کر برہم ھو جاتا ہے
خدا سے دن میں پانچ وقت نماز میں رحم اور کرم کی دعا مانگنے والا امید رکھتا ہے خدا اسے معاف کرے مگر خود نہ تو کسی دوسرے انسان کو معاف کرنا گوارہ کرتا ہے نہ ہی کسی کے عیب چھپاتا ہے الٹا اس کے جہنمی ھونے کے فتوے جاری کرتا ہے کیا معلوم اس انسان کی کونسی ادا بارگاہ خداوندی میں مقبول ھو جائے اور بخشش کا وسیلہ بن جائے ایسے ہی اگر آپ کہیں مہمان جا رہے ہیں تو جان لیں آپ کی عزت اور مہمان نوازی آپ کی مالی حیثیت کے مطابق کی جائے گئی اب تو غریب بھائی سے تعلق منقطع کر لیا جاتا ہے اور امیر دوستوں کو بھائی بنا لمیا جاتا ہے
نظام عدل کی بات کی جائے تو انصاف کا میعار آپ کی مالی حیثت طے کرے گی اگر آپ غریب ہیں تو سمجھ لیں جمع پونجی اور وقت برباد ھو گا مگر انصاف ملنے کی امید بہت کم ہے اگر آپ صاحب حثیت ہیں تو خوش خبری ہے آپ کو بہت جلد انصاف مل جاے گا بلکہ آپ کی مالی حالت کے حساب سے بہت زیادہ بھی مل سکتا ہے اگر آپ سابقہ وزیر اعظم ہیں تو آپ کو اربوں روہے کی کرپشن کے الزامات کے باوجود عدالت کے ذریعے لندن جانے کی اجازت مل جاتی ھے البتہ اگر آپ غریب صلاح الدین ہیں تو پولیس کی حراست میں مارے جائیں گے
ہماری صحافت میں دوہرے میعار کی بہت سی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں ابھی چند روز پہلے دو صحافیوں پر تشدد کیا گیا اک صحافی کی بھرپور حمایت کی گئی جبکہ دوسرے صحافی کے معاملے میں خاموشی اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ہمارا میعار اخلاقیات نہیں اپنے تعلقات ہیں آج عیدالضحیٰ کے موقع جب تمام مسلمان اللہ کی راہ میں جانور قربان کر رہے ہیں تو سارا سال کے ایف سی میکڈونلڈ نہاری اور بریانی کھانے اور ان کی مشہوری کرنے والے صحافی ہمیں جانوروں کی قربانی سے باز رہنے کی تلقین فرما رہے ہیں
سیاست میں بھی معاملہ کچھ مختلف نہیں کرونا سے بچنے کی تدابیر کے بارے میں میڈیا پر آگاہی مہم میں حکومت اور اپوزیش بھرپور طریقے سے حصہ لیتی ہے مگر پھر پی ڈی ایم کے پورے پاکستان میں جلسے اور ان میں احتیاطی تدابیر کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے گلگت بلتستان اور کشمیر کے الیکشن میں حکومت اور اپوزیشن نے انسانی جانوں کی پرواہ کئیے بغیر بیسیوں جلسے کئیے اور ان میں کسی احتیاطی تدبیر کا خیال نہیں رکھا گیا
ضیاالحق کے دور حکومت میں جہاد کو حکومتی سطح پر بھرپور تعاون حاصل رہا اور افغانستان میں روس کو شکست دی گئی مجاھدین ہمارے ہیرو قرار پائے
وقت اور حالات بدلے اور انہیں مجاھدین کو دہشتگرد قرار دے دیا گیا مجاھدین کے خلاف بیس سال تک امریکہ کی مدد کی گئی وقت نے ایک بار پھر کروٹ بدلی امریکہ رات کی تاریکی میں افغانستان سے نکل بھاگا اور مجاھدین پھر سے ہمارے محسن اور ہیرو قرار پائے افغانستان میں طالبان کی فتح پر خوشیاں منانے والی پاکستانی حکومت خود پاکستان میں جماعت الدعوۃ اور تحریک لبیک جیسی مذہبی تنظیموں پر پابندی لگا چکی ہے اور ان کی قیادت پابند سلاسل ہے کشمیر و فلسطین پر آواز بلند کرنے والے چین کے اویغور مسلمانوں کے حق میں ایک بیان تک نہیں دے سکے
الغرض ہمارے مفادات اور ترجیحات کے باعث ہمارے میعار بدل جاتے ہیں
خدا ہم سب کو حق اور سچ کا ساتھ دینے کی توفیق عطا کرے۔

پاکستان کے حالات اور امید کی کرن
توقیر عالم

توقیر عالم ایک پر امید فری لانس رائٹر ہیں۔ ان کی تحاریر ملک عزیز کے نمایاں پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہیں۔ ان کے ذاتی ٹویٹر اکاؤنٹ پر وزٹ کریں۔
@lovepakistan000

Shares: