روپیہ کے مقابلے میں ڈالر مزید مہنگا ہوگیا ہے اور اسٹیٹ بینک کے مطابق پہلے ڈالر 279.88 پر تھا جبکہ اب 280.09 پر ہوگیا ہے اور یہ اضافہ مسلسل کئی روز سے جاری ہے جبکہ دوسری جانب امریکی گولڈ مین ساکس گروپ کے ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستانی روپیہ جو اس وقت بڑھتی قدر کے باعث بہترین کارکردگی والی کرنسی ہے اور اس مالی مسائل اور انتخابات میں تاخیر کی وجہ سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں مختصر مدت کے لیے ایسا ہوپائے گا.
Interbank closing #ExchangeRate for todayhttps://t.co/SACJuYlffG#SBPExchangeRate pic.twitter.com/zQSxtpgWjd
— SBP (@StateBank_Pak) October 26, 2023
جبکہ جاری بیان میں کامکشیہ ترویدی کی قیادت میں تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پاکستانی روپے کی حالیہ قدر میں اضافہ ممکنہ طور پر قلیل مدتی ہوگا اور اس کی وجہ سود کی بڑھتی ہوئی لاگت اورآئی ایم ایف کے ساتھ صرف قلیل مدتی انتظامات اور بیرونی توازن کو سہارا دینے کے لیے دو طرفہ فنانسنگ ہے جبکہ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ انتخابات سے قبل مارکیٹ کو پاکستانی روپے کے لیے پریمیئم کی ضرورت ہوتی رہے گی.
العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلیں بحال
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے روپے کی قدر میں امریکی ڈالرکے مقابلے میں 1.18 روپے کی کمی کے ساتھ 28 روز سے جاری تاریخی رجحان ختم ہوا تھا اور اس کمی کی وجہ بینکوں کی محدود امریکی ڈالر لیکویڈیٹی تھی جبکہ اس کی وجہ سے وہ فارورڈ ریٹ کا حوالہ دینے سے قاصر تھے اور حکومت کے انتظامی اقدامات اور ڈالر کے غیر قانونی اخراج کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں روپے کو زبردست فائدہ ہوا ہے.
دوسری جانب ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 22 کروڑ ڈالر کی کمی آگئی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے نئے اعداد و شمار جاری کر دیے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مرکزی بینک کے پاس ذخائر کی مالیت 7 ارب 49 کروڑ ڈالر رہ گئی۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 16 کروڑ ڈالر کے ذخائر ہیں۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کا حجم 12 ارب 65 کروڑ ڈالر ہے۔