رہنما طالبان عبدالقہار بلخی نے کہا ہے کہ دوسروں پر قانون لاگو کرنے سے پہلے خود قانون کی پاسداری کرکے ایک مثال قائم کریں گے-
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق عرب میڈیا "الجزیرہ ” کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں طالبان رہنما عبدالقہار کا کہنا ہے کہ خواتین کے حقوق میں کوئی ابہام نہیں ہے دوسروں پر قانون لاگو کرنے سے پہلے خود قانون ساز قانون کی پاسداری کرکے ایک مثال قائم کریں گے-
"خواتین کے حقوق میں کوئی ابہام نہیں ہے
خود قانون کی پاسداری کر کے ایک مثال قائم کریں گے۔ میرا نہیں خیال لوگ ہمیں دہشتگرد سمجھتے ہیں۔"
طالبان رہنما عبدالقہار بلخی کا الجزیرہ کو خصوصی انٹرویو۔۔ اردو ترجمہ ملاحظہ کریں (دوسرا حصہ) pic.twitter.com/2R80FHjR62— افغان اردو (@AfghanUrdu) August 23, 2021
انہوں نے کہا تاکہ عوام ہمیں دیکھ کر قانون پر عمل کریں کسی جرم میں ملوث ہونے کی صورت میں اپنے نمائندگان کو پہلے قانون کے کٹہرے میں لائیں گے-
عبدالقہار بلخی نے کہا کہ میرا نہیں خیال لوگ ہمیں دہشت گرد سمجھتے ہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک اصطلاح ہے جس کی بنیاد امریکہ نے رکھی اور ان کے خلاف جانے والے ہر شخص کو دہشت گرد قرار دے دیا-
افغانستان میں ہر حال میں ایک جامع حکومت بنائی جائے گی طالبان رہنماعبدالقہار بلخی
واضح رہے کہ اسی انٹرویو میں طالبان رہنما عبدالقہار کا کہنا تھا کہ مذاکرات جاری ہیں افغانستان میں ہر حال میں ایک جامع حکومت بنائی جائے گی امریکہ سے بھی بات چیت جاری ہے لوگ جس طرح کابل ائیر پورٹ پر جمع ہو رہے ہیں انتہائی افسوسناک ہے چونکہ ہم نے عام معافی کا اعلان کیا ہے سینئیر آفیسرز سے ملاز م تک میرا خیال تھا کہ حالات قابو میں رہیں گے لیکن لوگوں میں خوف اور افراتفری کی یہ صورتحال ہماری توقع کے برعکس ہے-
طالبان رہنما نے کہا کہ جس تیزی سے حالات بدلے وہ سب کیلئے حیران کن تھا ہمارا کابل میں داخل ہونے کا ارادہ نہیں تھا کیونکہ ہم سیاسی حل کے حامی تھے جامع اور مشترکہ حکومت قائم کرنا چاہتے تھے لیکن جب ہم کابل میں داخل ہوئے تو سکیورٹی فورسز نے ہتھیار ڈال دیئے اور حکمران ملک چھوڑ کر بھاگ گئے تو ہمیں مجبوراً انتظامات سنبھالنے پڑے انٹر افغان مذاکرات کا مقصد شہریوں کے حقوق کا خلاصہ کرنا ہے-