بوڑھا ہوگیا ہوں،مگرجینےکی آزادی نہیں‌،ڈاکٹرعبدالقدیرخان حق لینےسپریم کورٹ پہنچ گئے

0
37

اسلام آباد:بوڑھا ہوگیا ہوں،مگرجینے کی آزادی نہیں‌،ڈاکٹر عبد القدیر خان اپنا بنیادی حق لینے سامنے آگئے،اطلاعات کے مطابق پاکستان کے نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے اپنی نقل وحرکت پر پابندی کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔

ڈاکٹر قدیر خان نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 25 ستمبر کو ہائی کورٹ نے میری آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت کی درخواست خارج کردی گئی، عدالت عظمی سے درخواست ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر میری اپیل منظور کی جائے۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان نے اپیل میں کہا کہ میری 84 سال عمر ہے اور اکثر بیمار رہتا ہوں، میرے ساتھ جو سلوک کیا جارہاہے وہ کے آر ایل کے کسی سائنسدان کے ساتھ نہیں کیا گیا، قانون کے مطابق ہر شہری کو آزادانہ نقل وحرکت ،اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔

ایٹمی سائنس دان نے کہا ہے کہ مجھے کینسر کے مرض کی تشخیص ہو چکی ہے ایسی حالت میں پابندیاں جان لیوا ہو سکتی ہیں، حکومتی ادارے گمراہ کن پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ میری جان کو خطرہ ہے ، ایک عمر رسیدہ شخص کو اسکول کالج اور یونیورسٹیوں میں کیا خطرہ پیش آسکتا ہے، میری سکیورٹی کا یہ مطلب ہرگز نہیں نقل وحرکت پر پابندی عائد کر دی جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے لاہور ہائی کورٹ کے 25 ستمبر 2019 کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی جس میں ان کی اسی طرح کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد کردیا گیا تھا کہ ان کے تحفظ کے لیے ریاست کی جانب سے خصوصی سیکیورٹی اقدامات کا معاملہ ان کے دائرہ کار میں نہیں۔

Leave a reply