جب آسماں بھی رو پڑا۔۔! تحریر:خنیس الرحمن
حیدر علی میسور کا حاکم تھا۔اس کی رحلت کے بعد سب اس کے جانشین سلطان فتح علی المعروف ٹیپوسلطان نے کمان سنبھال لی۔جب ٹیپو سلطان نے دیکھا کہ دشمن کے پاس وافر مقدار میں جدید اسلحہ ہے اور دشمن کے مقابلے میں ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔سلطان نے اپنے سپہ سالاروں کے ہمراہ اپنی ریاست کے چار بڑے شہروں میں تارا منڈل کے نام سے کارخانے لگائے جس میں اسلحہ سازی کا کام شروع ہوا۔سلطان نے ایک ایسا جدید راکٹ تیار کیا جس نے دشمن کی نیندیں حرام کردیں،دشمن بوکھلا گیا۔سلطان نے جدید قسم کے اسلحے بنائے۔سلطان کو تاریخ میں راکٹ کا موجد کہا جانے لگا۔۴ مئی 1799 ء میں سلطان کو انگریزوں نے شہید کردیا۔تاریخ کے اوراق میں لکھا ہے ایک طرف شہر کا قاضی سلطان کی نماز جنازہ پڑھا رہا تھا آسمان پر ہلکے ہلکے بادل چھانے لگے،سلطان کی تدفین کے موقع پر آسمان پر گہرے بادل چھا گئے،یک دم بارش برسنے،بجلی کڑکنے لگی۔لگی یوں لگ رہا تھا کہ سلطان کی جدائی میں آسمان بھی رو پڑا۔آج اسی خطے میں پاکستان قائم ہو اتو پاکستان کا دشمن مضبوط تھا پاکستان سے اسلحہ سازی کے لیے کام کیا۔پاکستان نے ایٹمی قوت بننے کی ٹھان لی کہ وہ ہر صورت دشمن کے مقابلے میں جدید اسلحہ بنائے۔اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بیرون ملک مقیم پاکستانی سائنسدان عبدالقدیر خان کو پاکستان واپس بلالیا۔جوہری پروگرام کا سربراہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بنادیا گیا۔وہ طویل عرصے تک اس پروگرام پر کام کرتے رہے۔ان کی ٹیم نے 1998ء میں اپنے ملک کے سربراہان کو خوشخبری سنائی۔پاکستان ایٹمی دھماکے کردیے پوری دنیا میں شور مچ گیا۔پاکستان کے اس اقدام پر عرب ممالک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی وہیں پاکستان پر سختیوں کا دور شروع ہوگیا۔ جس کاڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بھی شکار ہونا پڑا۔قوم نے محسن پاکستان کا خطاب دے دیا۔کل اتوار کے دن محسن پاکستان پچاسی برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔محسن پاکستان کی وفات کی خبر جیسے جیسے عوام تک پہنچی قوم اپنے محسن کو سپردخاک کرنے کے لیے گھروں سے روانہ ہوگئی۔ساڑھے تین کا وقت طے ہو ا۔دو بجے تک عوام کی کثیر تعداد فیصل مسجد پہنچ چکی تھی۔موسم اچانک بدلنے لگا۔میں خود وہاں موجود تھا۔محسن پاکستان کا جسد خاکی فیصل مسجد لایا گیا۔بارش میں بھی لوگوں کا جذبہ دیدنی تھا۔ڈاکٹر غزالی نے نماز جنازہ پڑھائی،اس دوران یک دم آسمان پر سیاہ بادل چھا گئے،بجلی کڑکنے لگی۔لیکن عوام کی کثیر تعداد محسن پاکستان کے جسد خاکی کو رخصت کرنے لیے موجود تھی۔محسن پاکستان کی جدائی میں آسماں بھی رو رہا تھا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے جسد خاکی کو ایچ ایٹ قبرستان پہنچایا گیا جہاں فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا۔ڈاکٹر صاحب کو قوم کبھی نہیں بھلائے گی۔