کواللمپور:مودی سرکار نے کشمیر مسئلہ پر حمایت کرنے کے عوض تمام الزامات واپس لینے کی پیشکش کی تھی ۔میں نے مسترد کردیا ،اطلاعات کےمطابق ملائیشیا میں جلاوطن معروف بھارتی ریسرچ اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نےانتہا پسند مودی سرکار کی عیارانہ چالوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ڈاکٹر ذاکر نائیک کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے انہیں یہ بھی کہا گیا کہ وہ بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف بیانات نہ دیں۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک نے انکشاف کیاہےکہ انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی جانب سے خفیہ پیش کش کی گئی کہ اگر وہ مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 ختم کرنے کی حمایت کریں تو بھارتی حکومت ان پر قائم مقدمات ختم کرکے انہیں بھارت واپس آنے کی اجازت دیدے گی۔ڈاکٹرذاکرنائیک کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھارتی حکومت کی اس پیشکش کو قبول کرنے سے صاف انکار کیا۔
معروف اسکالر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے جن مسلم رہنماؤں نے متنازعہ شہریت کے قانون کی حمایت کی ہے، انہیں یقین ہے کہ انہیں ایسا بیان دینے کے لیے بھارتی حکومت کی جانب سے بلیک میل یا مجبور کیا گیا۔
خیال رہے کہ معروف اسلامی مبلغ ذاکر نائیک گذشتہ 3 سالوں سے زائد عرصے سے سعودی عرب اور پھر ملائیشیا میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، ان پر مودی سرکار کی جانب سے منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے الزامات لگائے گئے ہیں جب کہ ان کا بھارتی پاسپورٹ بھی منسوخ کیا جاچکا ہے۔
2016 میں بنگلا دیش میں ایک ریسٹورنٹ پر حملے میں ملوث افراد نے گرفتاری کے بعد مبینہ طور پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی تقاریر سے متاثر ہونے کا بیان دیا تھا۔اس بیان کو جواز بنا کر بھارت کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ادارے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آر ایف) کو غیر قانونی قرار دیکر اس کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔