باڈی شیمنگ پر بنے ڈرامے ’اوئے موٹی‘ پر تنقید، صارفین نےپانچویں گریڈ کا ڈراما قرار دیا

حال ہی میں ایکسپریس انٹرٹینمنٹ پر نشر ہونے والے ڈرامے ’اوئے موٹی‘ پر صارفین کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے-

باغی ٹی وی : ڈرامے ’اوئے موٹی‘ کو اگرچہ ابتدائی طور پر رواں برس فروری میں نشر کیا گیا تھا اور 10 اپریل تک اس کی 9 اقساط دکھائی جا چکی تھی تاہم ڈرامے کے شروع ہونے کے دو ماہ بعد اب اس پر تنقید کی جا رہی ہے-

’اوئے موٹی‘ کا آغاز فروری کے وسط سے ہوا تھا اور ڈرامے میں فربہ خواتین کو پیش آنے والی مشکلات دکھائی جاتی ہیںڈرامے کی ہر قسط میں کسی نہ کسی خاتون یا لڑکی کو ان کے زائد وزن اور موٹاپے کی وجہ سے مشکلات کا شکار دکھایا گیا ہے۔

ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح خواتین یا نوجوان لڑکیوں کو ان کی جسمانی ساخت پر تضحیک کا نشانہ بنا کر نہ صرف کام کی جگہ پر بار بار طعنے دئیے جاتےہیں بلکہ انہیں ہسپتالوں تک دوران علاج وزن اور ازدواجی زندگی میں بھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

اگرچہ ڈرامے کا مقصد سماج میں اضافی وزن والی خواتین سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے، تاہم ڈرامے کو پیش کرنے کے انداز پر لوگ اس پر سوشل میڈیا پر تنقید کرتے دکھائی دئیے۔

سوشل میڈیا پر ’اوئے موٹی‘ پر اس وقت تنقید شروع ہوئی جب ڈرامے کی نویں قسط کا پرومو جاری کیا گیا، جس میں اداکارہ کنول آفتاب کو فربہ حالت میں دکھایا گیا۔


پرومو میں دکھایا گیا کہ کس طرح 160 کلو وزن رکھنے کی وجہ سے اداکارہ کو مشکلات پیش آتی ہیں اور کافی محنت کے بعد جب ایک شخص سے ان کی منگنی ہوتی ہے تو وہ منگنی کے موقع پر ہی انہیں وزن کا طعنہ دیتے دکھائی دیتے ہیں۔

پرومو میں دکھایا گیا کہ منگیتر ادکارہ سے ان کا وزن 160 کلو سے 70 کلو تک لے آنے کا مطالبہ کرتا ہے اور ایسا کرنے پر ہی وہ ان سے شادی کی شرط رکھتا ہے۔

مذکورہ پرومو جاری ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے ڈرامے کی ٹیم کو کہانی اور کرداروں کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا اور بعض افراد نے ڈرامے کو پانچویں گریڈ کا ڈراما قرار دیا اور شدید برہمی کا اظہار کیا کہا کہ آج کل پانچویں گریڈ کے ڈرامے بن رہے ہیں یہ شرمناک ہے اور وہ گانا اوئے موٹی مطلب کچھ بھی ؟ اداکاروں میں کوئی احساس نہیں ہوتا ہو ایسے اسکرپٹ پر عمل کرتے ہوئے؟-

بعض افراد نے لکھا کہ بطور ملک ہم اسی لیے ہی ناکام ہیں، کیوں کہ ہم ’اوئے موٹی‘ جیسے ڈرامے بناتے ہیں اور ان میں ٹک ٹاکرز کو کاسٹ کرتے ہیں۔


https://twitter.com/Red_Zone1/status/1380146764351700993?s=20

Comments are closed.