اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ فیصلہ معطلی کی متفرق درخواست پر 3 اعتراضات عائد کرکے سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈائری برانچ کی جانب سے اعتراضات عائد کیے گئے ہیں۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا ہے کہ ایک درخواست میں 2 قسم کی استدعا کیسے کی جاسکتی ہے؟ پہلے جس درخواست پر فیصلہ ہوچکا اس میں دوبارہ کیسے ریلیف مانگ سکتے ہیں؟۔

جبکہ رجسٹرار آفس کے مطابق سزا معطلی کی پہلی درخواست میں ریلیف نہیں مانگا، اب کیسے مانگ سکتے ہیں؟ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست کل بروز جمعے کو سماعت کے لیے مقرر کردی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کل اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کریں گے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپیل میں ترمیم کرکے اسٹیٹ کو فریق بنانے کی بھی استدعا کر رکھی ہے۔

خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے آج سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کی جبکہ واضح رہے کہ توشہ خانہ فوجداری کیس میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی قید اور جرمانے کی سزا معطل کردی گئی تھی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل بینچ نے فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے عمران خان کی تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا معطل کی جاتی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
افغان ٹرانزٹ کے غلط استعمال کے خلاف کوششیں خوشی کا باعث ہیں. پاکستان بزنس کونسل
آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 ، نیوزی لینڈ نے آنگلینڈ کو 9 وکٹو ں سے ہرا دیا
فیفا ورلڈ کپ 2034 کا انعقاد؛ میزبانی کیلئے بحرین اور کویت نے سعودیہ کی حمایت کردی
تاہم سزا معطلی کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے قائم علی شاہ کیس کا حوالہ بھی شامل کیا گیا اور کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن کی کمپلینٹ پر سزا کا فیصلہ سنایا، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ ضروری نہیں ہر کیس میں سزا معطل ہو، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ضمانت دینا یا انکار کرنا ہائی کورٹ کی صوابدید ہے۔

Shares: