فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس میں ایم کیو ایم پاکستان نے بھی سپریم کورٹ میں دائر نظر ثانی درخواست واپس لینےکا فیصلہ کرلیا ہے اور وکیل ایم اکیو ایم عرفان قادر کا کہنا ہےکہ میرے مؤکل نے فیض آباد دھرنا کیس میں نظر ثانی درخواست واپس لینےکا کہا ہے، ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کو اس ضمن میں آ گاہ کر دیا گیا ہے۔

جبکہ قیوم صدیقی کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل 28 ستمبرکی سماعت میں وکیل کی عدم حاضری پر سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ایم کیو ایم سے درخواست واپس لینے یا کارروائی جاری رکھنے سے متعلق جواب مانگا تھا، تاہم خیال رہےکہ ایم کیو ایم سے قبل وفاق، آئی بی، الیکشن کمیشن اور پیمرا سمیت پی ٹی آئی بھی درخواستیں واپس لے چکی ہے جب کہ شیخ رشیدکے وکیل نے مقدمے میں التوا کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کے فیصلے پر عملدرآمدکی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت یکم نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو 27 اکتوبر تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی، یاد رہے کہ آئینی ترمیم الیکشن بل 2017 میں حلف نامے کے الفاظ کو تبدیل کیے جانے پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے نومبر 2017 میں اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر 22 روز تک دھرنا دیا گیا تھا.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
ڈچ سائنسدان نے پاکستان میں زلزلے کی پیشگوئی کردی
ایم کیو ایم پورے شہر سے الیکشن لڑے گی. مصطفی کمال
گرفتار ملزم نے اب تک 328 گردوں کے آپریشن کئے ہیں. نگران وزیراعلی پنجاب

خیال رہے کہ مظاہرین کے خلاف ایک آپریشن بھی کیا گیا، جس کے بعد ایک معاہدے کے بعد دھرنا اختتام پذیر ہوا، مظاہرین کے مطالبے کے بعد اُس وقت کے وزیر قانون زاہد حامد کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، اس دھرنے میں اسلام آباد پولیس کا کُل خرچہ 19 کروڑ 55 لاکھ روپے آیا جب کہ میٹرو اسٹیشن کی توڑ پھوڑ اور بندش کے باعث قومی خزانے کو 6 کروڑ 60 لاکھ روپے کا نقصان بھی ہوا جس کے بعد سپریم کورٹ نے معاملے کا ازخودنوٹس لیا تھا۔

Shares: