عراقی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ’ڈرون‘ حملہ: دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتےہیں:پاکستان

0
68

اسلام آباد / بغداد:عراقی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ’ڈرون‘ حملہ: دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتےہیں:اطلاعات کے مطابق پاکستان نے عراقی وزیراعظم کی رہائش گاہ پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

پاکستان دفتر خارجہ نے اس حوالے سے عراقی وزیراعظم کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان آج بغداد میں عراق کے وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر ہونے والے بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی محفوظ ہیں۔

پاکستان عراق کی برادر حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم زخمیوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

کوئی بھی وجہ تشدد کی اس طرح کی بے ہودہ کارروائیوں کا جواز نہیں بنتی۔ ہم دہشت گردی کی اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں بھرپور مذمت کا اعادہ کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ عراقی ملٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ بغداد میں وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظم کی رہائش پر ڈرون سے حملے کیا گیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عراقی ملٹری کی جانب سے کہا گیا کہ مصطفیٰ الکاظم ڈرون حملے میں محفوظ رہے ہیں‘۔انہوں نے بتایا کہ حملے میں عراقی وزیراعظم کے کئی محافظ زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب امریکا نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ’حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جو دہشت گردی کا ایک واقعہ لگتا ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکا، عراقی سیکیورٹی فورسز سے مسلسل رابطے میں ہے اور بغداد کی سالمیت اور آزادی پر یقین رکھتے ہیں‘۔

نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا کی جانب سے عراقی سیکیورٹی فورسز کو حملے سے متعلق تحقیقات کے لیے تعاون کی پیشکش بھی کی ہے۔

عراقی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف کے ترجمان نے کہا کہ ڈرون حملے کے بعد بغداد کے گرین زون کے اندر سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہے، جس میں سرکاری عمارتیں اور غیر ملکی سفارت خانے موجود ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی این اے کی جانب سے شائع کردہ تصاویر میں عراقی وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے کچھ حصوں اور گیراج میں کھڑی ایک تباہ شدہ ایس یو وی گاڑی کو نقصان پہنچا ہے۔

حملے کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ حملے میں استعمال ہونے والے دھماکہ خیز مواد سے بھرے ڈرون کی باقیات سیکیورٹی فورسز نے تحقیقات کے لیے جمع کرلی ہیں۔

سیکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ حملہ کس نے کیا، کیونکہ وہ سیکیورٹی تفصیلات پر تبصرہ کرنے کے مجاز افسر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی انٹیلی جنس رپورٹس کی جانچ کر رہے ہیں اور مجرموں کی گرفتاری سے قبل ابتدائی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔

Leave a reply