دبئی میں آنے والے ریت کے طوفان سے بڑی بڑی عمارتیں نظروں سے اوجھل ہو گئیں اور حد نگاہ صرف50 میٹر رہ گئی۔
باغی ٹی وی : گلف نیوز کے مطابق نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی نے بتایا کہ جمعے کو آنے والے ریت کے طوفان کیساتھ العین کے کچھ حصوں میں موسلا دھار بارش ہوئی جبکہ شارجہ اور دبئی کے کچھ حصوں میں بارش کی اطلاع ملی۔
دبئی کی روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ گاڑیاں آہستہ چلائیں تاکہ حد نگاہ کم ہونے کے سبب حادثات سے بچ سکیں ریت کے طوفان کے دوران زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت45.7ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ فضا میں نمی بڑھ جائے گی، ساحلی علاقوں میں 85 فیصد تک رہی۔
أمطار نزوى #الشارقه حالياً #المركز_الوطني_للأرصاد #أمطار_الخير #أصدقاء_المركز_الوطني_للأرصاد #حالة_الطقس #حالة_جوية #هواة_الطقس #جمعة_القايدي #عواصف_الشمال pic.twitter.com/X3w9TS7tjV
— المركز الوطني للأرصاد (@ncmuae) September 24, 2021
ریت کے شدید طوفان سے معمولات زندگی بھی متاثر رہے۔ پروازوں کا رخ موڑنا پڑا اور کھلی ہوا میں کام کرنے والوں کو کپڑے سے منہ ڈھانپنے یا پھر فیشل ماسک کا سہارا لینا پڑا۔
خلیج بنگال میں بننے والے طوفان "گلاب” سے پاکستان کو خطرہ نہیں…
ہوا میں ریت کے ذرات اڑنے سے گاڑیوں اور دوسری چیزوں پر ریت کی لہربن گئی۔ پولیس نے ٹریفک حادثات ہونے کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے ڈرائیور حضرات کو گاڑیاں آہستہ چلانے کی ہدایات بھی دیں-
دوسری جانب محکمۂ موسمیات کے ترجمان کے مطابق وسطی خلیجِ بنگال میں ہوا کا شدید کم دباؤ ڈیپ ڈپریشن میں تبدیل ہو رہا ہے، یہ ڈیپ ڈپریشن کراچی سے 2 ہزار 425 کلو میٹر دور ہے آج شام تک سائیکلونک طوفان بن سکتا ہے، سائیکلون کا رخ مغرب میں بھارت کی جانب ہے پاکستان کے کسی ساحلی علاقے کو اس طوفان سے خطرہ نہیں ہے۔
دوسری جانب بھارتی محکمۂ موسمیات نے سائیکلون الرٹ جاری کر دیا ہے، یہ الرٹ شمالی آندھرا پردیش اور اڑیسہ کے جنوبی ساحل کے لیے جاری کیا گیا ہے، طوفان بننے کی صورت میں اسے ’گلاب‘ کا نام دیا جائے گا جس سے کراچی میں بھی بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
27 ستمبر سے کراچی میں مزید بارشوں کی پیش گوئی، اربن فلڈنگ کا خطرہ
بھارتی ماہرِ موسمیات مہیش پلاوات کے مطابق خلیجِ بنگال میں بننے والا سائیکلونک طوفان اپنی نوعیت کی نایاب موسمیاتی سرگرمی ہے، مون سون میں بحیرۂ عرب یا خلیجِ بنگال میں سائیکلون نہیں بنا کرتے۔
بھارتی ماہرِ موسمیات مہیش پلاوات کا یہ بھی کہنا ہے کہ سائیکلون بننے کی صورت میں اس کا نام ’گلاب‘ رکھا جائے گا واضح رہے کہ اس طوفان کا نام ’گلاب‘ پاکستان کا تجویز کردہ ہے۔