سائنسدانوں نے ایک ایسا پرندہ دریافت ہوا ہے جس کے زہریلے ہونے کی سائنسی تصدیق ہوچکی ہے۔

باغی ٹی وی : پاپوا نیوگنی اور انڈونیشیا جزائر پر عام پائے جانے والے پرندے کا پورا نام ’ہوڈڈ پیٹوہوئی‘ ہے جو واحد زہریلا پرندہ قرار پایا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ 1990 میں اس کا زہریلا پن سامنے آیا تھا۔

اپنے خیالات میں کھو جانا مسائل کے حل کے لیے فائدہ مند ہے،تحقیق

پرندوں کے ایک ماہر، جیک ڈمبیشر بحرالکاہل کے جزائر میں تحقیق پر تھے کہ انہوں نے کچھ پرندوں کو پکڑنے کے لیے جال لگایا تو اس میں پیٹوہوئی بھی گرفت میں آگیا پرندے نے ان کی انگلی پر کاٹ لیا جیک نے اپنی زخمی انگلی کو سکون دینے کے لیے منہ میں ڈالی تو ان کی زبان اور ہونٹ کی حس ختم ہوگئی اور انگلی بھی سن ہوگئی یہ کیفیت کئی گھںٹے تک جاری رہی۔

جیک کو خیال آیا کہ یہ سب پرندے کی وجہ سے ہوا ہے اور انہوں نے پرندے کا ایک پر توڑ کر منہ میں رکھا تو درد اور سُن ہونے کا عمل لوٹ آیا جیک کو خیال آیا کہ شاید انہوں نے پرندوں کی دنیا کا واحد زہریلا پرندہ دریافت کرلیا ہے-

بعد ازاں سائنسدانوں نے اس پر تحقیق کی تو سب نے پرندے کو چھونے پر تکلیف اور جلن کا احساس کیا۔ مقامی افراد سے پوچھا گیا تو انہوں نے اسے ’کچرا پرندہ‘ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس کا گوشت بھی بدبو بھرا ہوتا ہے۔

جزائر فرسان میں 1400 قبل مسیح کے نایاب نوادرات اور نمونے دریافت

اس کے بعد سائنسی تجزیہ کیا گیا تو پیٹوہوئی کے پروں سے زہر دریافت ہوا اس میں بیٹراکوٹوکسن (بی ٹی ایکس) نامی نیوروٹاکسن دریافت ہوا جو اعصاب میں سوڈیم آئن کے بہاؤ کو روکتا ہے یہاں تک کہ بی ٹی ایکس دل کی دھڑکن روک کر موت کی وجہ بن سکتا ہےاس کے بعد پیٹوہوئی کی جلد میں بھی زہر کی ہلکی مقدار دریافت ہوئی لیکن اس کا خود پرندے پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔

یہ پرندے ایک طرح کے زہریلے بھنورے کھاتے ہیں اور وہیں سے زہر ان تک پہنچتا ہے۔ لیکن اس پرندے کو زہر سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟ اب تک یہ معلوم نہ ہوسکا تاہم خیال ہے کہ اس طرح پرندہ کیڑے مکوڑوں اور جووں سے دور رہتا ہے۔

واٹس ایپ کا 3 نئے پرائیویسی فیچرز کا اعلان

Shares: