امام غزالی رحمۃ اللہ الباری پانچویں صدی ہجری کے بالاتفاق مجدد مانے جاتے ہیں ۔
آپ کی شخصیت کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں
آج تک امام غزالی کی شخصیت کو پڑھا اور پرکھا جاتا ہے
انکی ذات گرامی پہ تبصرے تجزئیے کیئے جاتے ہیں۔
امام غزالی نے بہترین زندگی جینے کا فلسفہ بہت ہی مختصر الفاظ میں بیان فرمایا ہے
آپ کئی کتابیں تصنیف کیں
ان کتابوں کے کئی زبانوں میں ترجمے ہوچکے ہیں
آج کے ترقی یافتہ یورپ نے بھی "فلسفہ” امام غزالی سے سیکھا۔
آپ ایک کتاب "تبلیغ دین” میں دنیاء کی حقیقت کے موضوع پر لکھتے ہیں۔
حدیث پاک میں آیا ہے کہ رسول اللہﷺ نے ایک مرتبہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور ایک کوڑے کے ڈھیر پر لا کھڑا کیا جہاں مردوں کی کھوپڑیاں اور نجاست غلاظت کے ڈھیر اور بوسیدہ ہڈیاں اور پھٹے پرانے کپڑے پڑے ہوئے تھے اور رسول اللہ ﷺ فرمایا۔
دیکھو او ہریرہ یہ ہے دنیاء کی حقیقت ایک وقت وہ تھا کہ ان کھوپڑیوں میں بھی تمہاری طرح امیدیں، آرزوئیں، جوش میں تھیں اور حرص و حوس سے لبریز تھیں اور آج کس حال میں کوڑے پر پڑی ہیں یہ چند روز میں خاک ہوجائیں گی اور ان کا پتہ و نشان بھی نہ رہے گا۔
اور یہ دیکھو یہ غلاظت و فضلہ جو تم کونظر آرہا ہے یہ تمہاری غذاء ہے جس سے پیٹ کوبھرنے میں حلال و حرام کی تمیز ختم ہوجاتی ہے ایک دن تھا کہ رنگ برنگے کھانے کی شکل میں یہ تمہارے پیٹ میں تھا اور آج یہاں کوڑے کے ڈھیر پر کس گندگی کی حالت میں پڑا ہوا ہے کہ لوگ اس کی بدبو سے بھاگتے گھنیاتے ہیں دیکھو یہی پرانے چھیتڑے کسی وقت تمہاری چمک و دمک والے لباس تھے
اور آج انہیں ہوائیں ادھر ادھر اڑائے پھر رہی ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں۔
اور یہ دیکھو! یہ ہڈیاں کسی دن سواری کے جانور اور مویشی تھے جن پر جان دیتے اور قتل و قتال کیا کرتے تھے۔

اے ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) یہ دنیاء کی حقیقت ہے
جس کا قابل عبرت انجام دنیاء میں ظاہر ہوگیا۔
پس! جس کو رونا ہو روئے۔۔۔۔۔
اس حدیث پاک کے بعد امام غزالی مزید لکھتے ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایک دن دنیاء کی حقیقت منکشف ہوئی انہوں نے دیکھا کہ ایک بد صورت بڑھیا بناؤ سنگھار کئے ہوئے زیور و پوشاک پہنے ہوئے بنی ٹھنی بیٹھی ہے۔
آپ علیہ السلام نے پوچھا کہ اے بڑھیا توں کتنے لوگوں سے نکاح کر چکی ہے؟
بڑھیا نے جواب دیا کہ بے شمار لوگوں سے۔
آپ نے پوچھا کہ ان شوہروں کا انتقال ہوچکا یا تجھے طلاق دے چکے؟
بڑھیا نے جواب دیا کہ طلاق کی ہمت کس کو ہوتی ہے میں نے سب کومار ڈالا۔۔۔
یہ سن کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ تیرے موجودہ شوہر پر افسوس ہے کہ جسے تیرے سابقہ شوہروں کے انجام سے عبرت نہیں۔۔۔
اس سے آگے امام غزالی رحمۃ اللہ الباری تنبیہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
مسلمانوں!
سمبھل جاؤ اور ہوشیار ہوجاؤ اور جان لو کہ یہ دنیاء بڑی بے وفاء ہے اس سے بچو
اس کا جادو ہاروت و ماروت ( دو فرشتے ہیں جن پر جادو نازل ہوا) کے سحر سے زیادہ اور جلد اثر کرتا ہے اگر سے پرانا نمک جو کی روٹی کے ساتھ کھا کر اور ٹاٹ پہن کر زندگی گزارو گے تب بھی گزر جائیگی مگر آخرت کی فکر کرو کہ وہاں کی رتی برابر نعمت کا نہ ملنا بھی بڑی تکلیف کا باعث ہے۔
اس سے آگے امام غزالی رحمۃ اللہ اسی موضوع جاری رکھتے ہوئے فرماتے ہیں
بعض لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہمارا بدن کتنا ہی مصروف رہے مگر ہمارا دل دنیاء کی محبت سے خالی رہتا ہے
یاد رکھو!
یہ شیطانی وسوسہ ہے بھلا کوئی شخص دریا میں چلے اور پاؤں نہ بیگے یہ کیسے ممکن ہے۔۔۔
اگر تم کو دنیاء کی طلب ہوگی اور ضرورت سے زیادہ دنیاء کمانے کی تدبیریں کرنے لگو گے تو ضروری بات ہے کہ پریشان رہو گے اور دین کو ہاتھ سے کھو بیٹھو گے۔
یہ بھی جان لو کہ دنیاء کی حرص کبھی ختم نہ ہوگی
اور اسکی طلب ہمیشہ بڑھتی رہے گی
کیونکہ دنیاء کی مثال سمندر کے کھارے پانی جیسی ہے جتنا پیو گے اتنی ہی پیاس بڑھتی جائیگی۔۔۔
‎@JavaidHaqqani

Shares: