الیکشن کمیشن کی طرف سے پیپلزپارٹی کے خط پر جواب نے نئی قانونی پیچیدگیاں پیدا کردیں،کمیشن کے خط کے مطابق جنرل الیکشن میں حصہ لے کر کامیاب ہونے والے تمام سینیٹرز اب سینیٹ کا حصہ نہیں ہیں،پیپلزپارٹی نے الیکشن کمیشن کو 11خالی نشستوں پر جلد ازجلد الیکشن کرانے کا جوابی خط لکھ دیا،الیکشن کمیشن کے خط کے باوجود چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کام جاری رکھا ہوا ہے۔

16 فروری کو ہی چیرمین سینیٹ کے صوبائی اسمبلی کے نشست پر کامیابی کے نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی بتادیا تھا کہ قانون کے مطابق چیئرمین سینیٹ آخری سیشن کی صدارت نہیں کرسکیں گے ۔الیکشن کمیشن کے خط کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے 16فروری کے بعد دیئے گئے تمام احکام غیرقانونی ہوگئے۔باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے 25فروری کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھا اور اس میں جنرل الیکشن میں کامیاب ہونے والے سینیٹرز کے بارے میں قانونی رائے طلب کی جس پر الیکشن کمیشن نے 27فروری کو جوابی خط لکھا کہ آئین کے شق 223کی ذیلی4 کی ذیلی شق 1اور 2 کے تحت ایک ایوان کا ممبر اگر دوسرے ایوان کے لیے الیکشن لڑتا ہے اور جیت جاتا ہے تو اس کی کامیابی کے ساتھ ہی پہلے ایوان کی سیٹ خالی ہوجائے گی ۔

جوابی خط کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی نے 29فروری کو ایک اور خط لکھ دیا جس میں کہا گیا کہ سینیٹ کی 11نشستیں خالی ہیں ایوان نامکمل ہے اس لیے جلد ازجلد الیکشن کا شیڈول دیا جائے اور ان خالی نشستوں کو مکمل کیا جائے ۔ان خالی نشستوں کے حوالے سے 8 نشستیں جنرل الیکشن میں سینیٹرز کی کامیابی کی وجہ سے خالی ہوئی ہیں ان میں سینیٹر یوسف رضاگیلانی،سینیٹر جام مہتاب،سینیٹر نثار کھوڑو،سینیٹر عبدالغفور حیدری سینیٹر سرفراز بگٹی ،سینیٹر نزہت صادق، سینیٹر صادق سنجرانی،سینیٹر پر نس عمر شامل ہیں جبکہ تین نشستیں میں سے ایک رانا مقبول کی وفات اور دو نشستیں سینیٹر شوکت ترین اور ایک انورالحق کاکڑ کے استعفیٰ کی وجہ سے خالی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے واضح خط کے باوجود چیرمین سینیٹ صادق سنجرانی سرکاری کام جاری رکھے ہوئے ہیں الیکشن کمیشن کے خط کے بعد 16فروری کے بعد چیئرمین سینیٹ کے تمام احکامات اور سینیٹ کی صدارت سمیت دیگر احکامات غیرقانونی ہوگئے ہیں اس ادارے نے 16فروری کو ہی چیئرمین سینیٹ کے صوبائی اسمبلی کے نشست پر کامیابی کے نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی خبر دی تھی کہ قانونی طور پر چیئرمین سینیٹ آخری سیشن کی صدارت نہیں کرسکتے ہیں ۔(محمداویس)

ن لیگ اور پی پی سمیت دیگر اتحادی جماعتیں مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچ گئیں

اگر تحریک انصاف کامیاب ہوئی ہے تو پھر ان کو حکومت بنانے دیں،مولانا فضل الرحمان

مولانا جذبات میں بہہ گئے، بڑا اعتراف،سیاسی کھیل فیصلہ کن مرحلے میں داخل

پی ٹی آئی والے کم ازکم علما کے قدموں میں تو بیٹھ گئے،کیپٹن ر صفدر

پی ٹی آئی ،جے یو آئی قیادت کی ملاقات، پیپلز پارٹی، ن لیگ کا ردعمل

"عین”سے عمران،تحریک انصاف میں ابھی بھی "عین” کی مقبولیت جاری

میں آپکے لیڈر کے کرتوت جانتا ہوں،ہم نے ملک جادو ٹونے پر نہیں چلانا، عون چودھری

مولانا نے کشتیاں جلا دیں، واپسی ناممکن،مبشر لقمان کو کیا بتایا؟ کہانی بے نقاب

جمعیت علمائے اسلام حکومت سازی میں شامل نہیں ہو گی، مولانا عبدالغفور حیدری

Shares: