الیکشن کمیشن کا ٹربیونل تبدیلی کا فیصلہ برقرار نہیں رہ سکتا،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

الیکشن ٹربیونل کی تشکیل کا نوٹیفکیشن آپ کے پاس نہیں تو پھر میڈیا کے پاس کیسے چلا گیا،
0
84
islamabad highcourt

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد کے الیکشن ٹربیونل تبدیلی پر برہمی کا اظہار ریمارکس دیے کہ الیکشن ٹربیونل کیوں تبدیل کیا، الیکشن کمیشن کو جوابدہ ہونا ہے، اگر تعصب ہے تو بتائیں ورنہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں، تعصب ثابت کریں یا پھرتوہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کریں۔

باغی ٹی وی : الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی، کیس میں درخواست گزار اور الیکشن کمیشن کے وکلا پیش ہوئے،کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹربیونلز تبدیل کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار نہیں رہ سکتا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے کس گراؤنڈ پر ٹربیونلز تبدیل کیا؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ٹربیونلز نے پروسیجر فالو نہیں کیا تھا جس پر اسے تبدیل کیا گیا۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس : آج کسی گواہ کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کیا ٹرانسفر کی نئی مثال قائم کر رہے ہیں؟ اگر تعصب ہے تو وہ بتائیں ورنہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں ہے، آپ تعصب ثابت کریں یا پھر توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کریں، جسٹس طارق محمود جہانگیری اس عدالت کے جج ہیں، الیکشن کمیشن آرڈر چیلنج کر لیتا لیکن ٹرانسفر کیسے اور کیوں کیا؟ تعصب کی بنیاد پر کیس ٹرانسفر کیا جاتا ہے مگر اس کا بھی طریقہ ہے اور سب سے پہلے متعلقہ جج سے ہی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ کیس نا سنے۔

جسٹس عامر فاروق نے پوچھا سرکار مجھے سمجھائے سال پہلے یہ ترمیم ختم کی تو اب پھر کیوں آرڈینینس کے ذریعے لے آئے؟ کیا ایمرجنسی تھی کہ راتوں رات آرڈیننس آ گیا؟ اگر قاعدہ قانون کے تحت چلنا ہے تو آرڈر کو چیلنج کریں، ٹربیونل کو ٹرانسفر نا کریں، الیکشن کمیشن نے میری سفارش پر خود ہی جسٹس طارق جہانگیری کو ٹربیونل جج بنایا تھا نا؟ یہ بتائیں الیکشن کمیشن کے پاس ریکارڈ منگوانے کا کونسا اختیار ہے اور کس قانون کے تحت الیکشن کمیشن نے ریکارڈ منگوایا تھا؟ یہ ساری وہ چیزیں ہیں جن کا جواب الیکشن کمیشن کو دینا ہے۔

سب مجھے خاموش کرنے میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح دھاندلی کور ہو جائے،عمران …

دوران سماعت ایڈووکیٹ شعیب شاہین نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، میڈیا میں آرہاہے کہ ریٹائرڈ جج جسٹس شکور پراچہ کو ٹربیونل کا جج مقرر کیا گیا ہے، درخواست ہے عدالت اسٹیٹس کو برقرار رکھے اور معاملہ جوں کا توں رکھنے کا آرڈر جاری کر ے۔

عدالت نے وکیل الیکشن کمیشن سے پوچھا ابھی جو ٹربیونل بنایا ہے کیا وہ اسلام آباد کے لیے ہے ؟ وکیل نے جواب دیا 7 جون کو نوٹس ہو چکا جو ابھی میرے پاس نہیں ہے، میں تفصیلات لےکر عدالت کے سامنے رکھوں گا۔

اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا الیکشن ٹربیونل کی تشکیل کا نوٹیفکیشن آپ کے پاس نہیں تو پھر میڈیا کے پاس کیسے چلا گیا، الیکٹرا نک میڈیا کو نئے ٹربیونل کی تشکیل کا کیسے معلوم ہوا ؟ آپ غلط کر رہے ہیں ایسا نہ کریں، الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ برقرار نہیں رہ سکتا،اس موقع پر وکیل علی بخاری نے کہا کہ آج ہم 8 فروری کی پوزیشن پر واپس چلے گئے ہیں۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آئندہ سماعت تک نیا الیکشن ٹریبونل کارروائی سے روک دیا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ چیئرمین منتخب

Leave a reply