الیکشن کمیشن یونین کونسلز کی تعداد کے مطابق حلقہ بندی کا پابند ہے، تحریری فیصلہ

الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ یونین کونسلز کی تعداد کا تعین وفاقی حکومت کا اختیار ہے الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا تحریری فیصلہ اور نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یونین کونسلز کی تعداد کا تعین وفاقی حکومت کا اختیار ہے جب کہ الیکشن کمیشن یونین کونسلز کی تعداد کے مطابق حلقہ بندی کا پابند ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمان نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کرکے صدر کو بھجوا دی ہیں، نئی ترامیم کے مطابق میئر کا انتخاب براہ راست اور پولنگ ایک ہی دن ہوگی۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے بلدیاتی انتخابات تا حکم ثانی ملتوی کر رہا ہے،اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کیلئے نیا شیڈول بعد میں جاری کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے وفاقی دارالحکومت میں رواں ماہ ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیئے تھے۔ الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بینچ نے منگل (27 دسمبر )کے روز اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ کچھ دیر کے وقفے کے بعد الیکشن کمیشن نے مختصر فیصلہ سنادیا گیا تھا.
جماعت اسلامی کا موقف
سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے وکیل حسن جاوید نے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد کے قیام کے 50 سال بعد بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے، اس کے بعد 2 سال سے اسلام آباد میں عوام کی نمائندگی نہیں۔ حسن جاوید کی دلیل پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ اس کے باوجود ہائی کورٹ نے ہمارا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔ جس پر حسن جاوید نے کہا کہ کمیشن کا فیصلہ اس نکتے پر کالعدم ہوا کہ حکومت کا مؤقف نہیں سنا گیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے مکالمے کے دوران ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ نے یونین کونسلز کی تعداد کا جائزہ لینےکابھی کہا۔ وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نےالیکشن کمیشن کااختیار محدود نہیں کیا، انتخابی عمل میں حکومت کی مداخلت نہیں ہوتی، اگر انتخابات سے ایک رات قبل نوٹی فکیشن آتا تو کیا پولنگ رک جاتی؟ پولنگ سے چند دن قبل انتخابات ملتوی کرنا عوام کی توہین ہوگی۔
تحریک انصاف کا موقف
تحریک انصاف کی جانب سے بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کےنوٹی فکیشن کی مکمل حمایت کرتےہیں، یہ غلط فہمی ہے کہ بلدیاتی قانون میں ترمیم ہوچکی ہے۔
حکومتی موقف
سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کی وجہ سے ضروری ہے۔ الیکشن کمیشن بڑی تعداد میں شہریوں کو ان کے حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتا، وفاقی ادارۂ شماریات نے اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کا بتایا ہے۔
اشتر اوساف نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو بھی آبادی میں اضافے کا معاملہ دیکھنا چاہیے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی آبادی میں اضافے کو تسلیم کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نئے قانون کے مطابق اسلام آباد میں ازسرنو حلقہ بندیاں کرے، یونین کونسلز میں اضافے کے بعد ووٹر لسٹوں کو ازسرنو تشکیل دینا ہو گا.

بابر اعوان نے کہا کہ بلدیاتی قانون میں ترمیم پر ابھی تک صدر کے دستخط نہیں ہوئے، صدر مملکت 10 دن میں بل منظور یا پارلیمان کو واپس کرنے کے مجاز ہیں، یکم جنوری تک صدرکےپاس وقت ہے، بلدیاتی الیکشن 31 دسمبر کو ہوگا۔

Shares: