الیکشن کمیشن نے حکومت کی کونسی تجویز سے انکار نہیں کیا ِ؟،شہزاد اکبر نے بتا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران‌ خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ کل تک الیکشن ویڈیو میں ملوث اراکین کو جواب جمع کرانے کا وقت دیا گیا

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جو افراد سینیٹر منتخب ہوئے انہیں بھی لیٹر لکھا تھا ،امید ہے کل تک جواب مل جائیگا ،کمیٹی وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرے گی، ویڈیو میں نظر آنے والوں نے تردید نہیں کی ،کمیٹی میں جواب ابھی تک نہیں ملا ،

شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کی تجویز سے انکار نہیں کیا ،الیکشن کمیشن کا موقف تھا کل الیکشن کے لیے وقت کم ہے آئندہ الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن نے کمیٹی بنادی ہے کمیٹی 4 ہفتوں میں تجاویز مرتب کر ے گی

قبل ازیں قومی اسمبلی اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ووٹنگ کیلئے ایم این اے کارڈ ساتھ ہونا ضروری ہے، ارکان کل سینیٹ انتخابات کیلئے اپنا ایم این اے کارڈ ساتھ لائیں جن ارکان کے پاس ایم این اے کارڈ نہیں وہ اپنے کارڈ بنوالیں۔

دوسری جانب انتخابی مہم کا وقت ختم ہوگیا، سینیٹ انتخابات کیلئے کل میدان لگے گا۔ الیکشن کمیشن نے وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی مہم ختم ہونے کے بعد سیاسی سرگرمیاں غیر قانونی ہوں گی، خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

اوپن بیلٹ سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت ملتوی، عدالت کا بڑا حکم

مردوں سے دوقدم آگے بڑھ کریہ کام کرنا ہے، مریم نواز نے خواتین رہنماؤں کو دیئے مشورے

سب سن لیں،مریم پارٹی کو لیڈ کررہی ہیں،رانا ثناء اللہ، نواز شریف کو بھی دیا مشورہ

عمران خان اور انکے ساتھی جو الفاظ استعمال کررہے ہیں وہ کشیدگی بڑھا رہی ہے ،قمر زمان کائرہ

پی ڈی ایم کی تحریک کامیابی کی جانب بڑھنا شروع،حکومتی حلقوں میں تہلکہ

استعفے لینے والوں کو دینے پڑ گئے، پی ڈی ایم سے پہلا استعفیٰ آ گیا،رکن اسمبلی مستعفی

سیاسی جلسے جلسوں پر پابندی،عدالت نے کس کو کیا طلب؟

سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا معاملہ،رضا ربانی بھی عدالت پہنچ گئے

سینیٹ انتخابات کیسے ہوں گے؟ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

سینیٹ انتخابات، سپریم کورٹ کے فیصلے پر حکومتی ردعمل آ گیا

سینیٹ انتخابات میں شبلی فراز نہیں بلکہ کس کو ووٹ ملیں گے؟ شبلی فراز نے سچ بتا دیا

سینیٹ الیکشن، اپوزیشن کی دو پارٹیوں کی جانب سے تحریک انصاف کے اراکین کو خریدنے کی کوشش

سینیٹ انتخابات، پنجاب کی طرح باقی صوبوں میں بھی سیٹلمنٹ جاری،وفاقی وزیر کا اہم انکشاف

سینیٹ انتخابات،مسلم لیگ ن خفیہ بیلٹ کے حق میں ہی تھی،ن لیگی رہنما بول پڑے

سینیٹ انتخابات کیسے ہوں گے؟ الیکشن کمیشن نے اعلان کر دیا

جب ہار کا خوف آجائے تو جیتنے کا موقع ضائع ہوجاتا ہے،وزیراعظم سینیٹ الیکشن جیتنے کیلئے پرعزم

وزیراعظم پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے، اہم شخصیات سے ملاقاتیں

واضح رہے کہ رہے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اپنی 157 نشستیں ہیں، اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق کی اور بی اے پی کی 5، 5 جی ڈی اے کی 3، شیخ رشید کی آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی 1، 1 نشست جبکہ 1 آزاد امیدوا اسلم بھوتانی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس طرح پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں میں سے مسلم لیگ ن کی 83، پیپلزپارٹی کی 55، متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 15، اے این پی اور جماعت اسلامی کی 1،1 نشست جبکہ 3 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے مجموعی اراکین کی تعداد 161 بن جاتی ہے۔ یوں وفاق کی جنرل نشست پر اپوزیشن کو جیتنے کے لئے حکومتی اتحاد میں سے 10 ووٹ توڑنے ہوں گے۔

اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 341 اراکین پر مشتمل ہے، اگر تمام ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں تو جیتنے والے امیدوار کو 171 ووٹ درکارہوں گے۔ اگر تمام ووٹ کاسٹ نہیں ہو پاتے تو کاسٹ ووٹوں میں سے 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار پائے گا

Shares: